اسلام آباد(صغیر چوہدری )سینٹ میں بجٹ پر بحث جاری،اجلاس میں سینیٹرز نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے کا مطالبہ کردیا، دوسری جانب سینیٹ نے سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کا بل بھیب منظور کرلیا ہے ، بل متن کے تحت گریڈ 17 اور بالا کے افسران اپنی شریک حیات اور زیر کفالت بچوں کے اثاثے ڈیکلیئر کریں گے، ملک بھر کے سرکاری افسران بھی اپنے اثاثے ظاہر کریں گے،جمعرات کو سینٹ کا اجلاس چئیرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت ہوا جس میں معمول کی کاروائی معطل کرکے لیگل پریکٹنشنرز اور بار کونسلز ترمیمی بل بھی پیش کیا گیا،سینیٹ میں فوجداری قوانین میں ترمیم کا بل پیش، بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، سینیٹ نے سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور کر لیا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان اپنے اثاثے ظاہر کرتے ہیں،ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اقوام متحدہ کے اداروں نے کہا کہ دنیا بھر میں یہ ہو رہا کہ سرکاری افسران کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے ہوتے ہیں،کرپشن کے حوالے سے چیزیں شفاف ہوں،محکمہ افسران کے گوشوارے ویب سائٹ پر آویزاں کریں، بل کے متن کے مطابق گریڈ 17 اور بالا کے افسران اپنے اپنی شریک حیات اور زیر کفالت بچوں کے اثاثے ڈیکلیئر کریں گے،گریڈ 17 سے بالا افسران اپنے غیر ملکی اور ملکی اثاثے اور واجبات ڈیکلیئر کریں گے،تفصیلات فیڈرل بورڈ اف ریونیو کے ساتھ ڈیجیٹل فائل کی جائیں گی،جو پبلک ہوں گی،تاہم انکشافات عوامی مفادات اور شخص کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کے درمیان توازن کو مد نظر رکھ کر کیے جائیں گے،یہ ترمیم معلومات تک رسائی کے ایکٹ کے تحت ہے،اس کا مقصد رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت اثاثہ جات کے اعلان کو یقینی بنانا ہے،تاکہ گریڈ 17 سے 22 کے اعلی عہدے داران کے ملکی اور غیر ملکی اثاثے عوام کے لیے قابل رسائی ہوں،اثاثوں کی تفصیلات ڈیجیٹل فائل کی جائیں گی، ذاتی معلومات، شناختی کارڈ نمبر، پتہ ، بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات کا تحفظ کیا جائے گا،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو خطرے پر مبنی تصدیق کے لیے ضروری وسائل اور فریم ورک فراہم کیا جائے گا، تاہم اجلاس میں معمول کی کاروائی معطل کرکے لیگل پریکٹنشنرز اور بار کونسلز ترمیمی بل پیش کیا گیا،بل ضمنی ایجنڈا میں پیش کیا گیا ہے،بل سینیٹر خلیل سندھو نے پیش کیا،سینیٹ نے کثرت رائے سے نجی ترمیمی بل پیش کرنے کی اجازت دی،بل متعقلہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا،پی ٹی آئی نے بل پیش کرنے کی مخالفت کی،سینیٹ میں فوجداری قوانین میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا،خاتون کو سرعام برہنہ کرنے اور ہائی جیکر کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم کرنے کی تجویز کی گئی،خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا سر عام اس کو برہنہ کرنے پر سزائے موت ختم کی مجوزہ ترمیم دی گئی، بل کے متن کے مطابق خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنا یا اسے سرعام برہنہ کرنے پر ملزم کو بلاوارنٹ گرفتار کیا جا سکے گا،خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا اسے سرعام برہنہ کرنے پر ابتدائی طور پر وارنٹ جاری کیا جائے گا،خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا اسے سرعام برہنہ کرنا ناقابل ضمانت جرم ہوگا،خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا اسے سرعام برہنہ کرنا ناقابل مصالحت ہوگا،خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا اسے سرعام برہنہ کرنے پر مجرم کو عمر قید، جائیداد کی ضبطگی اور جرمانہ ہوگا، ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینے والے کے لیے سزائے موت ختم کرنے کی تجویز دی گئی،ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینے والے کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا جائے گا،ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینے والے کا ابتدائی طور پر وارنٹ جاری کیا جائے گا،ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینا ناقابل ضمانت اور نا قابل مصالحت ہوگا،ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینے والے کو عمر قید اور جرمانہ ہو گا، بعد ازاں سینیٹ اجلاس میں سینیٹرز کی بجٹ اجلاس پر تقاریر کا سلسلہ بھی جاری رہا، سینیٹر عبد القادر، حسنہ بانو، روبینہ قائم خانی نے بجٹ اجلاس سے متعلق اپنی سفارشات دیں، سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا، ان کا کہنا تھازراعت پر ٹیکس بالکل ختم کیا جائے،ریاست کی توجہ صحت اور تعلیم پر بالکل نہیں ہے، اسلام آباد میں چوری، ڈکیتیاں، وارداتیں اور قتل و غارت بڑھتی جارہی ہے، کے پی کے صوبہ میں پی ایس ڈی پی پروجیکٹ ایک بھی نہیں رکھا گیا ہے، سینیٹر روبینہ قائمخانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جارہانہ رویے کو روکنا ہوگا اگر ابھی سیریس نہ لیا گیا تو کہیں تیسری عالمی جنگ ہمارے خطے سے شروع ہو سختی ہے جہاں ٹیکس کی چھوٹ دی گئی وہاں کئی گناہ زیادہ ٹیکس بڑہایا گیااس بجٹ سے طلباہ کو بھی مشکلات کا سامنا رہیگا ملازمین کی تنخواہوں کو صرف دس فیصد بڑہایا گیا سولر پینل ہر غریب نے اپنی جمع پونجی سے بنایا اس پر بھی ٹیکس لگا کسان تاجر ڈیلی ویجز ملازمین پریشان ہیں صوبوں کو انکا حصہ نہیں دیا جاتا حیدرآباد سکھر موٹروے سندھ اور پاکستان کے لیئے اہمیت کا حامل ہے دو کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں تعلیم اور صحت کا بجٹ کافی نہیں ہےپاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ بچوں اور خواتین کے تحفظ پر بات کرتی انکے لیے بھی بجٹ مختص نہیں کیا گیا پاکستان پیپلز پارٹی اس بجٹ کو منظور نہیں کرتی،ایم کیو ایم یہ کیوں بھول جاتی ہے کہ سندھ میں ڈاکوؤں کا راج تھا اب سندھ کے حالات مختلف ہیں پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ بڑے دل کا مظاہرہ کرتی ہے اور تنقید بھی سنتی ہے رستوں کا جال بچھا ہوا ہے قربانی کی عید کے دنوں میں آلائشیں عید کے دنوں میں صاف کی گئیں،یہ سندھ حکومت کا کارنامہ ہے ،بلاول بھٹوزرداری نے دنیا بھر میں اپنا لوہا منوایا ہے ،نوجوان نسل بلاول بھٹوزرداری کو اپنا لیڈر مانتے ہیں،سولر پینل کا ٹیکس کم کرکے دس فیصد کیا گیا حکومت کے شکر گزار ہیں ،ڈیجیٹل ٹیکس وفاقی کے بجائے صوبے لیں گے اسکا شکریہ ادا کرتے ہیں،اجلاس کی کاروائی جمعہ کے روز صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردی گئی۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ملازمین کی تنخواہوں میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا کیا جائے گا کرنے کی کریں گے کے لیے گریڈ 17 بل پیش

پڑھیں:

سرکاری اسکولوں کے صرف 12 فیصد طلبا کراچی کے بڑے کالجوں میں داخلہ لے سکے

کراچی کے سرکاری اسکولوں کے صرف 12 فیصد طلبا شہر کے 12 بڑے اور معروف سرکاری کالجوں میں داخلہ لے سکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق تعلیمی معیارات کے حوالے سے کراچی کے معتبر سمجھے جانے والے 12 بڑے اور معروف سرکاری کالجوں میں سرکاری اسکولوں کے صرف 12 فیصد طلبا داخلے لے سکیں ہیں جبکہ ان کالجوں میں باقی 88 فیصد داخلے شہر کے نجی اسکولوں سے میٹرک کرنے والے طلبا نے حاصل کیے ہیں کیونکہ ان کالجوں میں ترتیب دیے گئے میرٹ پر داخلہ حاصل کرنے والوں میں صرف12 فیصد ہی سرکاری اسکولوں کے طلبا پورا اتر سکیں ہیں۔

"ایکسپریس" کو اس حوالے سے ملنے والے اعداد و شمار دلچسپ اور حیرت انگیز ہیں جس کے مطابق کچھ بڑے سرکاری کالجوں میں تو انٹر سال اول(پری میڈیکل،  پری انجینئرنگ اور سائنس جنرل) میں 5 سے 11 فیصد تک ہی سرکاری اسکولوں کے طلبا ہیں۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اساتذہ کی بھرتیوں اور خطیر بجٹ کے باوجود سرکاری اسکولوں کی کارکردگی اب تک سوالیہ نشان ہے۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کراچی میں تدریسی اعتبار کے حوالے سے مستند سمجھے جانے والے آدمی جی گورنمنٹ سائنس کالج میں اس برس اگست 2025 میں داخلہ حاصل کرنے والوں میں سے صرف 4 فیصد طلبا کا تعلق سرکاری اسکولوں سے ہے اور 96 فیصد طلبا ایسے ہیں جنھوں نے نجی اسکولوں سے میٹرک پاس کیا ہے۔

کل 825 میں سے 33 طلبا سرکاری جبکہ 792 نجی اسکولوں سے یہاں آئے، سائنس فیکلٹی کا ایک اور مستند ادارہ ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج بھی چونکہ میرٹ میں اوپر ہے لہذا سرکاری اسکولوں کے طلبا کی تعداد یہاں بھی محدود ہے۔

اس کالج میں انٹر سال اول میں داخلہ لینے والے کل 1633 طلبا میں 1486 کا تعلق نجی اور صرف 147 کا تعلق سرکاری اسکولوں سے ہے، یعنی سرکاری اسکولوں کے صرف 9 فیصد طلبا یہاں داخلہ لے سکیں ہیں اسی طرح گورنمنٹ دہلی انٹر سائنس کالج کل 719 داخلوں میں سے 659 نجی اور 60 داخلے سرکاری اسکولوں کے طلبا کے ہیں۔

سرکاری اسکولوں کے طلبا کے داخلوں کی شرح 8.3 فیصد ہے۔ گورنمنٹ کالج برائے طلباء ناظم آباد میں کل 1115 داخلوں میں 998 نجی اسکولوں جبکہ 117 سرکاری اسکولوں کے طلبا ہیں اور سرکاری اسکولوں کے طلبہ کی شرح 10 فیصد ہے۔

مزید براں گورنمنٹ کالج برائے طالبات ناظم آباد میں کل 1841 داخلوں میں 1564 نجی اور 277 سرکاری اسکولوں کی طالبات ہیں سرکاری اسکولوں کی طالبات کی شرح داخلہ 15 فیصد ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی کے اعداد وشمار، 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ
  • لاہور: فوڈ اسٹریٹ آئی خاتون کو ہراساں کرنے والے دو اوباش گرفتار
  • قربانیوں کا صلہ ترقیاں بند اور کٹوتیاں؟
  • سرکاری اسکولوں کے صرف 12 فیصد طلبا کراچی کے بڑے کالجوں میں داخلہ لے سکے
  • سوات میں موسلادھار بارش؛ دریا کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ، ہائی الرٹ جاری
  • ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے خواہشمند سرکاری ملازمین کی بڑی مشکل آسان
  • سرکاری ملازمین کیلئے پنشن کا پرانا نظام بحال
  • اسلام آباد پولیس کا سرکاری ملازمین کے لیے ڈرائیونگ لائسنس مہم کا آغاز
  • حیدرآباد: واٹر اینڈ سیوریج کے ملازمین پندرہ ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • ماں کے خلاف شکایت کرنے والے بیٹے کو معافی مانگنے کی ہدایت، صارفین کا ڈی پی او غلام محی الدین کے لیے انعام کا مطالبہ