BRUSSELS:

یورپی یونین کے 9 ممالک نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں قائم اسرائیل آباد کی گئی بستیوں کے ساتھ تجارت ختم کرنے کے لیے تجاویز مرتب کا مطالبہ کیا ہے۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے 9 ممالک نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں آباد کی گئیں بستیوں کے ساتھ تجارت ختم کرنے کے لیے قابل عمل تجاویز پیش کریں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یورپ کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کیلاس کے نام جاری خط میں بیلجیم، فن لینڈ، آئرلینڈ، لیکسمبرگ، پولینڈ، پرتگال، سلووینیا، اسپین اور سویڈن کے وزرائے خارجہ نے دستخط کیے ہیں۔

یورپی یونین اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہیں، جس میں ایک تہائی مصنوعات اس تجارت سے جڑی ہوئی ہیں، اسی طرح اسرائیل اور یورپی یونین کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 42.

6 ارب یورو(48.91 ارب ڈالر)ہے۔

رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یورپی یونین کی اس تجارت کا کتنا حصہ مقبوضہ علاقوں میں آباد کی گئی نئی بستیوں سے متعلق ہے۔

یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے نشان دہی کی کہ عالمی عدالت انصاف سے جولائی 2024 کو ایک ایڈوائزری جاری ہوئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطین کی سرزمین پر قبضہ کرکے بسائی گئیں اسرائیلی بستیاں غیرقانونی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے واضح کیا تھا کہ صورت کو برقرار رکھنے میں مدد کے لیے ریاستوں کو مذکورہ علاقوں سے تجارتی، سرمایہ کاری اور تعلقات سے اجتناب کرنا چاہیے۔

یورپی وزرا نے کہا ہے کہ ہمیں ان غیرقانونی علاقوں سے تجارت اور خدمات کو مؤثر انداز میں ختم کرنے کے لیے تجاویز کے حوالے سے کوئی مباحثہ دیکھنے کو نہیں ملا۔

انہوں نے کمیشن سے زور دیتےہوئے مطالبہ کیا ہے کہ یورپی کمیشن ان اقدامات پر عمل درآمد کے لیے مؤثر اقدامات کے لیے تجاورز دے جو عالمی عدالت انصاف کے حکم تعمیل سے مطابقت رکھتی ہوں۔

بیلجیم کے وزیرخارجہ میکسیم پریوٹ نے کہا کہ یورپ کو بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنی تجارت کرنی چاہیے، تجارت ہمیں اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں سے نہیں روک سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ یورپی یونین کی پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنانے کا معاملہ ہے تاکہ غیرقانونی صورت حال کا حصہ نہ بنیں۔

یورپی یونین کے 9 ارکان کے وزرائے خارجہ کا خط برسلز میں 23 جون کو شیڈول یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے، جہاں یورپی یونین کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقوں میں عالمی عدالت انصاف کے وزرائے خارجہ یورپی یونین کے مطالبہ کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین

برسلز(انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شمولیت، نئی دہلی کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی یورپی یونین کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 27 رکنی بلاک دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے اور دفاع جیسے شعبوں میں تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی نظام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

We just adopted a new EU-India strategy.

It offers stronger cooperation on trade, technology, climate, security and defence.

But there are areas where we disagree. Ultimately our partnership is about defending the rules-based international order.

My press remarks ↓ pic.twitter.com/sJT1iAFdt3

— Kaja Kallas (@kajakallas) September 17, 2025


یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے ایک نئی حکمتِ عملی پیش کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر ہماری شراکت داری صرف تجارت کے بارے میں نہیں بلکہ قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کے دفاع کے بارے میں بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی مشقوں میں حصہ لینا، تیل کی خریداری، یہ سب ہمارے تعاون کو گہرا کرنے میں رکاوٹیں ہیں، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ یورپی یونین کو یہ توقع نہیں ہے کہ بھارت، روس سے مکمل طور پر الگ ہو جائے گا اور دونوں فریق اپنے مسائل پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

ایران اور ماسکو کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ، بھارت نے اس ماہ روس کی مشترکہ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جن کا کچھ حصہ نیٹو کی سرحدوں کے قریب ہوا۔

بھارت، روسی تیل کا بڑا خریدار بن گیا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر بچائے اور ماسکو کو ایک اہم برآمدی منڈی فراہم کی، کیونکہ یوکرین جنگ کے بعد یورپ کے روایتی خریداروں نے روس سے خریداری بند کر دی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے ہفتے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو جنگ ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

لیکن یورپی یونین کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک برسلز نئی دہلی کے ساتھ تجارتی معاہدے کے پیچھے ہے، یہ امکان کم ہے، اگرچہ یورپی یونین بھارت میں روسی اداروں کے خلاف اقدامات کر سکتی ہے جیسا اس سے قبل ماسکو پر عائد پابندیوں کے پیکج میں کیا گیا ہے۔

روس پر مؤقف میں ہم آہنگی کی کمی کے باوجود، یورپی یونین اور بھارت بھی 2025 کے آخر تک آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کرنے کے خواہاں ہیں، ایسے وقت میں جب نئی دہلی کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔

امریکا-بھارت تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں، جب ٹرمپ نے گزشتہ ماہ بھارتی برآمدات پر محصولات 50 فیصد تک بڑھا دیے تھے، جس کے باوجود بھارت نے روسی تیل کی خریداری جاری رکھی۔

کاجا کلاس کے ساتھ برسلز میں سیفکووچ نے کہا کہ یورپی یونین بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور دونوں معاشی طاقتوں کے درمیان تجارت گزشتہ دہائی میں 90 فیصد بڑھ چکی ہے۔

بھارت اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار امید کرتے ہیں کہ اگلے سال کے اوائل میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہو گا۔

پیوٹن اور مودی کی دوستی
اسی دوران، بدھ کو پیوٹن اور مودی نے اپنی دوستی اور گرمجوش تعلقات کو سراہا اور ایک فون کال کی، حالانکہ واشنگٹن کی جانب سے بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات پر دباؤ موجود ہے۔

روسی اور بھارتی رہنماؤں نے فون پر بات چیت کی، اس سے ایک روز قبل مودی نے یوکرین تنازع اور محصولات پر ٹرمپ سے بھی بات کی تھی۔

روسی صدر نے فون کال کے بعد ایک سرکاری اجلاس میں کہا کہ بھارت اور روس کے تعلقات انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ رہے ہیں۔

نریندر مودی نے ’ایکس‘ پر کہا کہ وہ اپنی خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور بھارت یوکرین تنازع کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

ٹرمپ اور یوکرین کوشش کر رہے ہیں کہ روس کے اہم توانائی کے ذرائع آمدنی کو ختم کیا جائے، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ماسکو کی فوج کو فنڈز فراہم کرتے ہیں اور اسے اپنے حملے جاری رکھنے کے قابل بناتے ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل: فلسطینی علاقوں کا قبضہ چھوڑنے کی ڈیڈلائن کا آج آخری دن
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • یورپی کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں اسرائیل پر پابندیاں متوقع
  • یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع