data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی دوڑ میں چین نے ایک نیا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔

حالیہ تجربات کے مطابق چین نے ایک جدید ترین کمیونیکیشن سیٹلائٹ کے ذریعے زمین پر ایک گیگا بائٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا کامیاب مظاہرہ کیا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کو خلائی رابطے اور عالمی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے میدان میں ایک گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی اسٹار لنک سروس اب بھی 250 ایم بی فی سیکنڈ تک محدود ہے۔

چین کی جانب سے خلا میں بھیجا گیا یہ نیکسٹ جنریشن سیٹلائٹ عام سیٹلائٹ سسٹمز سے کہیں زیادہ جدید ہے کیونکہ یہ لیزر کمیونیکیشن اور ہائی بینڈ وِڈتھ میلی میٹر ویوز جیسی پیچیدہ لیکن طاقتور ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف زمین پر تیز ترین انٹرنیٹ ڈیٹا فراہم کرتی ہے بلکہ مستقبل میں 5G سے آگے بڑھتے ہوئے 6G نیٹ ورک کی بنیاد بھی بن سکتی ہے۔

اس سیٹلائٹ کے تجرباتی نتائج نے دنیا بھر کے ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق چین نے اس سیٹلائٹ کے ذریعے زمین پر 1 گیگا بائٹ فی سیکنڈ کی انٹرنیٹ اسپیڈ فراہم کی، جو کہ دنیا کے بیشتر روایتی فائبر نیٹ ورکس سے بھی تیز ہے۔ یہ رفتار اسپیس ایکس کی اسٹار لنک سروس سے 4 گنا زیادہ ہے جو اس وقت 50 سے 250 ایم بی فی سیکنڈ کی اسپیڈ پر محدود ہے۔

یاد رہے کہ اسٹار لنک نے 6,000 سے زائد سیٹلائٹس لانچ کر کے دنیا کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں کو انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی ہے، تاہم اس سسٹم کی رفتار اب بھی ترقی یافتہ شہروں کے فائبر نیٹ ورک سے پیچھے ہے۔ اسٹار لنک کا اگلا منصوبہ “Gigabit Internet” ہے، لیکن وہ ابھی تک مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکا۔ اس کے برعکس چین نے عملی طور پر وہ رفتار دنیا کے سامنے پیش کر دی ہے جو اسٹار لنک اب تک صرف منصوبے کی حد تک رکھتا ہے۔

چین کی اس کامیابی کے پیچھے ایک وسیع اور طویل مدتی حکمت عملی کارفرما ہے، جس کا مقصد نہ صرف اپنی سرزمین بلکہ عالمی سطح پر ڈیجیٹل اثر و رسوخ بڑھانا ہے۔ چین کی حکومت اور اس کی خلائی ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس نئی سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے افریقا، ایشیا اور دیگر ترقی پذیر خطوں میں بھی انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کریں گے، جہاں اب تک انٹرنیٹ کا معیار کمزور یا نہ ہونے کے برابر ہے۔

یہ قدم صرف ٹیکنالوجی کی دنیا میں برتری حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک بڑا سفارتی اور اقتصادی ہتھیار بھی ہے کیونکہ جس ملک یا خطے کو انٹرنیٹ سروس دی جائے گی، وہ چین کے عالمی ڈیجیٹل نیٹ ورک کا حصہ بن جائے گا۔ اس سے چین کو عالمی سطح پر ڈیٹا، انفرا اسٹرکچر اور ٹیکنالوجی پر کنٹرول کا ایک نیا راستہ حاصل ہوگا۔

دوسری جانب مغربی دنیا میں اس پیش رفت کو خاصی سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے۔ ٹیکنالوجی اور سائبر پالیسی سے وابستہ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر چین نے اس رفتار اور صلاحیت کے ساتھ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کا دائرہ وسیع کر دیا تو آنے والے چند برسوں میں دنیا کا بڑا حصہ امریکی یا یورپی نہیں بلکہ چینی ڈیجیٹل نیٹ ورک سے منسلک ہو جائے گا۔

یہ سیٹلائٹ محض انٹرنیٹ کا ذریعہ نہیں بلکہ ڈیجیٹل دنیا میں طاقت کی علامت بنتی جا رہی ہے۔ جوں جوں دنیا ورچوئل معیشت، مصنوعی ذہانت، بلاک چین اور ریموٹ کمیونیکیشن کی طرف بڑھ رہی ہے، تیز اور قابل اعتماد انٹرنیٹ سروس کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی کا بنیادی ستون بنتی جا رہی ہے۔ ایسے میں چین کا یہ اقدام اسے دنیا کی پہلی ڈیجیٹل سپر پاور کے طور پر سامنے لا سکتا ہے۔

اگرچہ امریکا اور یورپی یونین کے پاس بھی جی بی فی سیکنڈ کی رفتار فراہم کرنے والے منصوبے موجود ہیں، لیکن چین نے اس کو عملی جامہ پہنا کر سبقت لے لی ہے۔ اس سیٹلائٹ کا کامیاب تجربہ چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ ڈیجیٹل روڈ اینڈ بیلٹ انیشی ایٹو کے ذریعے ترقی پذیر دنیا کو اپنے انفرا اسٹرکچر میں شامل کرنا چاہتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فی سیکنڈ کی اسٹار لنک نیٹ ورک چین نے چین کی

پڑھیں:

ایلون مسک کی 23 سال پرانی دلچسپ ویڈیو وائرل

ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک کی ایک پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں ایک انٹرویو کے دوران اپنا تعارف کرواتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

میزبان ایلون مسک سے کہتے ہیں کہ اپنا نام بتائیں اس کے اسپیلنگ بتائیں اور یہ بتائیں کے آپ کیا کرتے ہیں تو جواب میں ایلون مسک کہتے ہیں کہ میں اسپیس ایکسپلوریشن ٹیکنالوجیز کا چیف ایگزیکٹو آفیسر ہوں۔

ایلون مسک کا مزید کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ ہم دوربین سے دیکھ کر صرف ایک حد تک کائنات کو سمجھ سکتے ہیں۔ اگر ہمیں واقعی جوابات چاہییں، تو ہمیں خود خلا میں جانا ہوگا۔

When Elon Musk had to introduce himself in 2002. pic.twitter.com/ZWBAQ33a7G

— SMX ???????? (@iam_smx) June 15, 2025

ایکس کے مالک نے 23 سال پرانی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اس وقت میں ’چھوٹا ای‘ تھا۔

I was just lil E back then https://t.co/kHVZybnoEx

— Elon Musk (@elonmusk) June 16, 2025

ایلون مسک کی ٹوئٹ پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے گئے۔ کسی نے کہا کہ ’لٹل ای‘ بہت اچھا نام ہے تو کوئی ان کی ترقی کی تعریف کرتا نظر آیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ اب آپ زمین پر سب سے طاقتور شخص ہیں۔

Now you are most powerful person on earth

— Cold Palmer???????????????????????????? (@ColePalmer_0) June 16, 2025

ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ اب آپ کا نام پوری دنیا جانتی ہے۔

Wow, everyone knows your name now. Little E ???? https://t.co/wxkmBYhSwO

— Debbie Brannon ❌ (@brannon_debbie) June 17, 2025

ایلون مسک کی ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف نے کہا کہ ’لٹل ای‘ بہت اچھا نام ہے۔

Lil E’s actually a cool name

— Teslaconomics (@Teslaconomics) June 16, 2025

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایکس ایلون مسک ٹوئٹر ٹیسلا

متعلقہ مضامین

  • دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت پر مبنی جزیرہ، جہاں انسانی حکمرانی نہیں
  • ایلون مسک کا خلائی راکٹ دھماکے سے پھٹ گیا
  • پی ٹی اے کا تمام صارفین کو مفت 2 جی بی انٹرنیٹ اور 200 منٹ دینے کا اعلان
  • چین کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ اسٹارلنک سے 5 گنا تیز
  • کیسپرسکی ای سم اسٹور عالمی مسافروں کو دنیا بھر میں آسان انٹرنیٹ فراہمی کا ذریعہ بن گیا
  • ایلون مسک کی 23 سال پرانی دلچسپ ویڈیو وائرل
  • دنیا امریکا کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتی ہے،زوال پذیر سلطنتوں سے سبق سیکھے: چینی صدر کا دوٹوک پیغام
  • دنیا اب امریکا کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتی ہے،چینی صدر
  • دنیا امریکا کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتی ہے، چین