پاکستان کے علماء و عوام مشکل کی اس گھڑی میں ایرانی حکومت و عوام کے شانہ بشانہ ہیں، مولانا امین انصاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اپنے خطاب میں رہنما متحدہ علماء محاذ نے کہا کہ اسرائیل ایران پر شیعہ سنی سمجھ کر نہیں بلکہ مسلمان سمجھ کر حملہ کررہا ہے جس طرح غزہ، فلسطین، لبنان میں حماس اور حزب اللہ کو بلاامتیاز مسلک صرف مسلمان سمجھ کر اپنی خونی وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ و دفاع افواج پاکستان فورم کے بانی سربراہ مولانا محمد امین انصاری نے پاک سول سولجر علماء مشائخ سندھ کے زیر اہتمام جامع مسجد طلحہ النور سوسائٹی میں یکجہتی فلسطین و کشمیر و دفاع افواج و پاکستان سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملہ عالم اسلام پر حملہ ہے، برادر اسلامی ملک ایران پر اسرائیلی وحشیانہ جارحیت ایران کی آزادی و خود مختاری پر حملہ اور بین الاقوامی قوانین، انسانیت و عقل و شرع کے منافی اور ناقابل معافی سنگین جرم عظیم ہے، پاکستان کی حکومت، علماء و عوام مشکل کی اس گھڑی میں ایرانی حکومت و عوام کے شانہ بشانہ ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایران کو فلسطین کی حمایت کی سزا دے رہا ہے، اسرائیل ایران پر شیعہ سنی سمجھ کر نہیں بلکہ مسلمان سمجھ کر حملہ کررہا ہے جس طرح غزہ، فلسطین، لبنان میں حماس اور حزب اللہ کو بلاامتیاز مسلک صرف مسلمان سمجھ کر اپنی خونی وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا، اسلام ملک کے دشمن اور استعمار کے ایجنٹ اس قیامت خیز صورتحال میں بھی ایران پر اسرائیلی حملے کو شیعہ سنی تناظر میں دیکھ رہے ہیں اور فرقہ واریت کی آگ بھڑکا رہے ہیں، اس وقت اسرائیل امریکہ بھارت و استعماری قوتوں کے خلاف وحدت امت اور بیداری کی اشد ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران پر
پڑھیں:
غزہ میں مسلمان بچوں کے سر اور سینے پر گولیوں کا نشانہ
12 سال سے کم عمر مسلم بچے دوران کھیل اسرائیلی فوج کی درندگی کا شکار
میڈیکل رپورٹس کے مطابق95 فیصد بچوں کا براہ راست قتل،رپورٹ
اسرائیلی فوج کی جانب سے بچوں کو نشانہ بنانے کا انکشاف، 95 فیصد بچوں کو سر یا سینے میں گولی ماری گئی،غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے متعلق ایک چونکا دینے والی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی اکثریت کو سر یا سینے میں گولیاں ماری گئیں۔یہ انکشاف برطانوی میڈیا کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 160 سے زائد کیسز کا جائزہ لیا گیا جن میں میڈیکل رپورٹس، عینی شاہدین کی گواہیاں، اور تصاویر کو بنیاد بنایا گیا۔ اس تجزیے سے معلوم ہوا کہ 95 فیصد بچوں کو ایسی گولی ماری گئی جو عام طور پر فوری موت کا سبب بنتی ہے۔شہید بچوں کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ یہ بچے نہتے تھے، ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے، اور وہ زیادہ تر کھیل رہے ہوتے تھے یا حملوں سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہوتے تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان بچوں میں سے اکثر کی عمر بارہ سال سے کم تھی۔رپورٹ سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اس معاملے پر جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں پر سنگین قانونی اور اخلاقی سوالات اٹھاتی ہے۔