گارجین کی رپورٹ میں بھارت کی طرف سے مسلمان شہریوں کو زبردستی بنگلہ دیش میں دھکیلنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
معروف بین الاقوامی اخبار ‘دی گارجین’ میں شائع رپورٹ میں بھارت کی حکومت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مسلمان شہریوں اور مشتبہ بنگلہ دیشی مہاجرین کو غیر قانونی طریقے سے ملک بدر کرکے بنگلہ دیش میں دھکیل رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کچھ افراد جن میں بھارتی شہری بھی شامل ہیں، کو بھارتی بارڈر فورس کی طرف سے تشدد کے زور پر سرحد عبور کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جس سے قومی و بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت نے سلہٹ بارڈر پر مزید 153 افراد کو بنگلہ دیش میں دھکیل دیا
گارجین کے مطابق زبردستی ملک بدری کی اس مہم نے ریاست آسام میں شدت اختیار کر لی ہے، جہاں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف طویل عرصے سے کریک ڈاؤن چلایا جارہا ہے، اور اس میں زیادہ تر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ کارروائی سیاسی اور سیکیورٹی مقاصد کے تحت تیز کی گئی ہے جن میں حالیہ دہشت گرد حملے اور بی جے پی کی قیادت میں ہندو قوم پرست حکومت کی مسلمانوں کے خلاف پالیسی شامل ہیں۔ بھارتی فورسز کی جانب سے بعض گرفتار شدہ افراد لاپتا ہیں یا بنگلہ دیش میں دھکیلے جانے کے بعد وہاں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں بھارتی حکام ‘غیر ملکی’ قرار دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت کی جانب سے 300 سے زائد افراد کو بنگلہ دیش میں دھکیلنے پر تشویش کی لہر
بین الاقوامی اداروں اور بنگلہ دیشی حکام نے بھارت کی اس پالیسی کی مذمت کی ہے، جسے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ اور سرحدی محافظوں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زبردستی ملک بدری کے عمل کو روکے اور مناسب طریقہ کار اپنائے۔
اس سے قبل بارڈر گارڈ بنگلہ دیش یعنی بی جی بی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستانی بارڈر سیکیورٹی فورس یعنی بی ایس ایف نے سلہٹ، بیانی بازار اور مولوی بازار کے مختلف سرحدی راستوں سے 153 افراد کو بنگلہ دیش میں دھکیل دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
bsf بنگلہ دیش بھارت بی ایس ایف شہریت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت بی ایس ایف شہریت بنگلہ دیش میں بین الاقوامی بھارت کی
پڑھیں:
دنیا بھر میں 2024 کے دوران تنازعات میں 48 ہزار افراد ہلاک
80 فیصد بچوں کی اموات اور 70 فیصد خواتین کی اموات صرف غزہ میں ریکارڈ کی گئیں،اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 2024 کے دوران تنازعات میں 48 ہزار 394 افراد ہلاک ہوئے۔
عرب ٹی وی کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران عالمی سطح پر مسلح تنازعات کے باعث 48 ہزار 394 افراد مارے گئے،
جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی جبکہ 2024 میں دنیا بھر میں مسلح تنازعات کے نتیجے میں شہریوں کی اموات میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں گزشتہ دو سال کے دوران خواتین اور بچوں پر مسلح تشدد کے تباہ کن اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 اور 2022 کے مقابلے میں 2023 اور 2024 کے دوران تنازعات میں تقریبا 4 گنا زیادہ خواتین اور بچے مارے گئے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2023 اور 2024 میں تنازعات والے علاقوں میں 21 ہزار 480 خواتین اور 16 ہزار 690 بچے مارے گئے جن میں سے 80 فیصد بچوں کی اموات اور 70 فیصد خواتین کی اموات صرف غزہ میں ریکارڈ کی گئیں۔