Jasarat News:
2025-06-20@02:46:34 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قرآنی ریاستی راہنمائی
جائز اور صحیح نوعیت کی ’خلافت‘ کا حامل کوئی ایک شخص یا خاندان یا طبقہ نہیں ہوتا بلکہ اہل ایمان کی جماعت کا ہر فرد ’خلافت‘ میں برابر کا حصہ دار ہے۔ کسی شخص یا طبقے کو عام مومنین کے اختیاراتِ خلافت سلب کرکے انھیں اپنے اندر مرکوز کرلینے کا حق نہیں ہے، نہ کوئی شخص یا طبقہ اپنے حق میں خدا کی خصوصی خلافت کا دعویٰ کرسکتا ہے۔
یہی چیز ’اسلامی خلافت‘ کو ملوکیت، طبقاتی حکومت اور تھیاکریسی (Theocracy) سے الگ کرکے اسے جمہوریت کے رُخ پر موڑتی ہے۔ لیکن اس میں اور مغربی تصورِ جمہوریت میں اصولی فرق یہ ہے کہ مغربی تصور کی جمہوریت عوامی حاکمیت (Popular Sovereignty) کے اصول پر قائم ہوتی ہے، اور اس کے برعکس اسلام کی جمہوری خلافت میں خود عوام، خدا کی حاکمیت تسلیم کرکے اپنے اختیارات کو برضا و رغبت، قانونِ خداو ندی کے حدود میں محدود کرلیتے ہیں۔
اس نظامِ خلافت کو چلانے کے لیے جو ریاست قائم ہوگی، عوام اس کی صرف اطاعت فی المعروف کے پابند ہوں گے، معصیت (قانون کی خلاف ورزی) میں نہ کوئی اطاعت ہے اور نہ تعاون۔
٭…٭…٭

’منتظمہ‘ کے اختیارات لازماً حدود اللہ سے محدود اور خدا اور رسولؐ کے قانون سے محصور ہوں گے، جس سے تجاوز کرکے وہ نہ کوئی ایسی پالیسی اختیار کرسکتی ہے، نہ کوئی ایسا حکم دے سکتی ہے جو معصیت کی تعریف میں آتا ہو۔ کیونکہ اس آئینی دائرے سے باہر جاکر اسے اطاعت کے مطالبے کا حق ہی نہیں پہنچتا۔ علاوہ بریں یہ منتظمہ لازماً شوریٰ، یعنی انتخاب کے ذریعے سے وجود میں آنی چاہیے اور اسے شوریٰ، یعنی باہمی مشاورت کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ لیکن انتخاب اور مشاورت، دونوں کے متعلق قرآن قطعی اور متعین صورتیں مقرر نہیں کرتا بلکہ ایک وسیع اصول قائم کرکے اس پر عمل درآمد کی صورتوں کو مختلف زمانوں میں معاشرے کے حالات اور ضروریات کے مطابق طے کرنے کے لیے کھلا چھوڑ دیتا ہے۔
٭…٭…٭

’مقننہ‘ لازماً ایک ’شورائی ہیئت‘ (Consultative Body) ہونی چاہیے، لیکن اس کے اختیاراتِ قانون سازی بہرحال ان حدود سے محدود ہوں گے۔ جہاں تک ان اُمور کا تعلق ہے جن میں خدا اور رسولؐ نے واضح احکام دیے ہیں یا حدود اور اصول مقرر کیے ہیں۔ یہ مقننہ ان کی تعبیر وتشریح کرسکتی ہے، ان پر عمل درآمد کے لیے ضمنی قواعد اور ضابطۂ کارروائی تجویز کرسکتی ہے، مگر ان میں رَدّ وبدل نہیں کرسکتی۔ رہے وہ اُمور جن کے لیے بالاتر قانون ساز نے کوئی قطعی احکام نہیں دیے ہیں، نہ حدود اور اصول معین کیے ہیں، ان میں اسلام کی اسپرٹ اور اس کے اصولِ عامہ کے مطابق مقننہ ہر ضرورت کے لیے قانون سازی کرسکتی ہے، کیونکہ ان کے بارے میں کوئی حکم نہ ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ شارع نے ان کو اہل ایمان کی صواب دید پر چھوڑ دیا ہے۔
٭…٭…٭

’عدلیہ‘ ہر طرح کی مداخلت اور دبائو سے آزاد ہونی چاہیے، تاکہ وہ عوام اور حکام سب کے مقابلے میں قانون کے مطابق بے لاگ فیصلہ دے سکے۔ اسے لازماً ان حدود کا پابند رہنا ہوگا۔ اس کا فرض ہوگا کہ اپنی اور دوسروں کی خواہشات سے متاثر ہوئے بغیر، ٹھیک ٹھیک حق اور انصاف کے مطابق معاملات کے فیصلے کرے۔
(قرآن کی سیاسی تعلیمات، ترجمان القرآن، نومبر، دسمبر 1964)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کرسکتی ہے کے مطابق نہ کوئی کے لیے

پڑھیں:

مجھ میں اور شہباز شریف میں کوئی فرق نہیں: نواز شریف

مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف—فائل فوٹو

مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھ میں اور شہباز شریف میں کوئی فرق نہیں۔

لندن میں صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔

شہباز شریف کی نواز شریف سے ملاقات، آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی و دیگر امور پر تبادلہ خیال

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اور نواز شریف کی ملاقات میں قومی یکجہتی کو قائم رکھنے کے لیے سیاسی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔

تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کوئی بھی ہو فرق نہیں پڑتا ہم ایک ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت اندرونی اور عالمی سطح پر بہترین کام کر رہی ہے، ایران کے معاملے پر حکومت کا مؤقف حق پر مبنی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کیا، ہماری فوجی صلاحیت دفاع کے لیے ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شوہر نے کبھی کام کرنے سے نہیں روکا مگر فیشن میں حدود رکھنے کا کہتے ہیں، سنیتا مارشل
  • کیا کوئی اس جنگ کو روک سکتا ہے؟
  • برطانیہ میں اسقاطِ حمل اب جرم نہیں رہا؛ قانون میں ترمیم
  • ایران کی فضائی حدود پر ہمارا مکمل کنٹرول ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • اسقاط حمل جرم نہیں، برطانوی قانون ساز
  • ہمارے ججوں اور وکلا کے فہم شریعت کے مآخذ
  • کارآمد تجویز
  • مجھ میں اور شہباز شریف میں کوئی فرق نہیں: نواز شریف
  • شوہر نے کبھی کام کرنے سے نہیں روکا مگر فیشن میں حدود رکھنے کا کہتے ہیں، شنیتا مارشل