جنیوا: پاکستان نے پہلگام واقعے پر بھارتی دعوے پھر مسترد کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
جنیوا: پاکستان نے پہلگام واقعے پر بھارتی دعوے پھر مسترد کر دیئے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز
جنیوا:پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مشن نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے پر بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو گمراہ کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ پر ’انٹریکٹیو ڈائیلاگ‘ کے دوران جوابی حق کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے نمائندے منیب احمد نے بھارتی جھوٹے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے میں بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے واقعے کی آزاد اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کو مسترد اور تحمل دکھانے کی بین الاقوامی اپیلوں کو نظر انداز کیا۔
یہ بات چیت اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جاری اجلاس کا حصہ تھی۔
منیب احمد نے کہا کہ ’اس سے پہلے کہ اس کی اپنی تفتیشی ایجنسیاں شواہد کے لیے عوامی اپیل جاری کرتیں، بھارت نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر ظلم و ستم مزید تیز کر دیا۔ اس سے بھی بدتر یہ کہ بھارت نے پاکستان میں شہریوں، رہائشی علاقوں اور عبادت گاہوں پر جان بوجھ کر اور بلاجواز فوجی حملے کیے‘۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق (آئی سی سی پی آر) اور بین الاقوامی معاہدہ برائے معاشی، سماجی و ثقافتی حقوق (آئی سی ای ایس سی آر) کے مشترکہ آرٹیکل 1 کے تحت خود ارادیت کے حق پر بھارت کے تحفظات اس (کشمیریوں کے) بنیادی حقوق سے انکار کا ایک بہانہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر علاقوں پر بھارتی قبضے اور نئی دہلی کے ان علاقوں میں ظلم و ستم کے خلاف بڑی تعداد میں تحریکیں اٹھ رہی ہیں، لیکن بھارت جغرافیائی سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کے راستے پر گامزن ہے۔
منیب احمد نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور خوشحالی کی ضمانت ہے، اس کا حل مستقبل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوگا۔
پاکستان کے نمائندے نے مزید کہا کہ ’جموں و کشمیر کا خطہ نہ کبھی بھارت کا نام نہاد اٹوٹ انگ تھا، نہ ہے اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جب تک کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق خودارادیت کے اپنے ناقابل تنسیخ حق کا استعمال نہیں کرتے‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، اپنی مغربی سرحدوں پر دہشت گردی کے خطرے کے حوالے سے بھارتی سے بات چیت کے لیے تیار ہے اور بھارت کے برعکس، ہمارے پاس اس معاملے پر ٹھوس بات چیت کے لیے ثبوت موجود ہیں۔
منیب احمد کا کہنا تھا کہ ’پاکستان یا مسلمانوں پر الزامات عائد کرنے کے بجائے ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہندوتوا کی بالادستی کی اپنی حاکمانہ خواہش پر نظرثانی کرے، کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا احترام کرے اور اہم بات یہ کہ ایک عام ملک کی طرح اپنے اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنے کا رویہ اپنائے‘۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران نے ایک بار پھر اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کردی، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں ایران اسرائیل تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا امریکا میں ایران اور فلسطین کے حق میں مظاہرہ: اسرائیل کے خلاف بھرپور احتجاج ایران کے پاس ایٹم بم بنانے کےلیے تمام ضروری سامان موجود ہے،ترجمان وائٹ ہاؤس ٹرمپ کا ایران پر حملہ کرنے کا فیصلہ مؤخر کرنے کی وجہ سامنے آگئی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت تین سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ایف بی آرمیں غیر رجسٹرڈ افراد کیخلاف گھیرا تنگ، بینک اکاونٹ چلانے پرپابندی، بجلی وگیس کاٹ دی جائیگیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پہلگام واقعے
پڑھیں:
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
ریاض احمدچودھری
انڈین اٹاامک انرجی ریگولیشن بورڈ نے براہموس میزائلوںکی سٹوریج سائٹ پر پاکستان کے حملے کے بعد وہاں سے جوہری مواد سے تابکاری کا الرٹ جاری کیا ہے۔بھارتی حکومت نے انڈین نیشنل ریڈیولاجیکل سیفٹی ڈویژن کے ذریعے، بیاس، پنجاب کے قریب 10مئی کو برہموس میزائل اسٹوریج سائٹ پر پاکستان کے حملے کے بعد 3سے 5کلومیٹر کے دائر ے میں مقیم لوگوں کو تابکاری کے اخراج کی وجہ سے فوری طورپر انخلاء کرنے گھرسے باہر نہ نکلنے ، کھڑکیاں بند کرنے، زیر زمین پانی کے استعمال سے گریز کرنے اور باہر نکلنے کی صورت میں حفاظتی ماسک پہننے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس تشویشناک صورتحال سے واضح ہوتاہے کہ بھارت کا جوہری پروگرام غیر محفوظ ہے جس سے خطے میں ماحولیاتی خرابی پیداہونے کے ساتھ ساتھ تابکاری پھیلنے کا خطرہ ہے۔
بھارت کے جوہری پروگرام کو فوری طور پر بند کیاجانا چاہیے۔ پاکستان اب قانونی طور پر اس مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھا سکتا ہے، آئی اے ای اے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جیسے اداروں پر زور دے سکتا ہے کہ وہ بھارت کے جوہری اثاثوں کو بین الاقوامی نگرانی میں رکھیں اور پابندیوں پر غور کریں۔بھارت کا ٹریک ریکارڈ، بشمول مارچ 2022میں پاکستان پر برہموس میزائل کی حادثاتی فائرنگ، لاپرواہی کے خطرناک رحجان کی عکاسی کرتا ہے۔
مودی حکومت جوہری مواد کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے میں مصروف ہے، جس کے باعث یورینیم چوری، اسمگلنگ اور ایٹمی مواد کی بدانتظامی بھارت کی تاریخ کی سنگین مثال بن چکی ہے۔یہ تمام صورتحال بھارتی سیکیورٹی کی ناکامی اور مودی کی نااہلی و غفلت کو بے نقاب کرتی ہے، بین الاقوامی میڈیا مشرقی جھارکھنڈ ریاست میں تین سرکاری کانوں سے نکلنے والے تابکاری فضلے کو صحت کے لیے سنگین خطرہ قرار دے چکا ہے۔ انتہا پسند مودی کا جوہری جنون عوام کی صحت اور زندگیوں کو تابکاری کے سنگین خطرات سے دوچار کر رہا ہے، جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر کو جوہری ہتھیاروں سے جوڑنا مودی حکومت کے سیاسی ہتھکنڈوں اور غیر ذمہ داری کا واضح ثبوت ہے۔ مودی حکومت کا جوہری ایجنڈا خطے میں کشیدگی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔امریکہ کے دارا لحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل تھریٹ انڈیکس کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے۔جو دنیا کے170ممالک کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت، ان کے پھیلاؤ اور عدم پھیلاؤ پر تحقیق کرتا ہے۔بعد از تحقیقات یہ ادارہ ایک رپورٹ شائع کرتا ہے،جس میں اس بات کی نشاندہی کی جاتی ہے کہ کس ملک کے ایٹمی ہتھیار زیادہ محفوظ ہیں اور کس ملک کا حفاظتی انتظام ناقص ہے۔
این ٹی آئی انڈیکس کی جوہری، تابکاری سلامتی کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان جوہری مواد کی سکیورٹی امور میں 19ویں نمبر پر براجمان ہے۔پاکستان کے بعد ہندوستان، ایران اور شمالی کوریا کا درجہ ہے۔ پاکستان کا رواں سال 3 مزید پوائنٹس حاصل کرکے جوہری مواد کی سلامتی میں اسکور 49پر پہنچا، پاکستان نے 2020ء کے مقابلے میں 3پوائنٹس، 2012ء کے مقابلے میں 18 پوائنٹس بہتری دکھائی۔ ہندوستان میں جوہری سلامتی کو درپیش خطرات کے باعث سکور جوں کا توں یعنی 40 رہا، جوہری تنصیبات کی سلامتی میں پاکستان 47میں سے 32 ویں نمبر پر رہا ہے۔
بھارتی صحافی اور سماجی کارکن کاویہ کرناٹیک نے کہا ہے کہ بھارت کے جوہری طاقت ہونے کی اصل قیمت جھارکھنڈ کے بھولے بھالے لوگ اور تباہ شدہ دیہات ادا کررہے ہیں جہاں جوہری فضلہ پھینکنے کی وجہ سے لوگوں کو جلتی ہوئی زمین، زہر آلود پانی اور آہستہ آہستہ موت کا سامنا ہے۔ کاویہ نے انکشاف کیا کہ جھارکھنڈ جو بھارت کے یورینیم اور کوئلے کا سب سے بڑا حصہ پیدا کرتا ہے، بنجر زمین میں تبدیل ہو چکا ہے۔ہم نے انہیں ملازمتیں فراہم کرنے کے بجائے معذوری دی ہے۔ جادو گورا نامی گائوں کی حالت المناک ہے کہ وہاں ہرپانچ میں سے ایک عورت اسقاط حمل سے گزرتی ہے کیونکہ ہم نے اپنا ایٹمی فضلہ وہاں پھینک دیا ہے۔ جھارکھنڈ میں ہر تیسرا آدمی کسی نہ کسی طرح کی معذوری کا شکار ہے جبکہ لوگ اپنے پورے جسم پر دھبوں اور پگھلے ہوئے چہروں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔ آدھے بچوں کو ذہنی کمزوری کا سامنا ہے۔ کوئلہ پیدا کرنے والے ایک علاقے میں ضرورت سے زیادہ کھدائی کی وجہ سے مٹی خود بخودجل رہی ہے اور لوگ آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
کاویہ نے حکومت کے ترقی کے دعوئوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ بھارت وشوا گرو بن گیا ہے لیکن یہ حقیقت نہیں ہے بلکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ ممبئی میں بڑی فلک بوس عمارتیں ہیں لیکن اس میں دنیا کی سب سے بڑی کچی آبادی بھی ہے جہاں تقریبا بیس لوگ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہتے ہیں جو بارش میں پانی سے بھر جاتا ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں لوگوں کو ایسا پانی پلایا جاتا ہے جو پیٹرول کی طرح دکھتا ہے۔آپ باقی بھارت کی صورتحال کا تصور اسی سے کر سکتے ہیں۔شہری خوشحالی کے سرکاری دعوئوںکی مذمت کرتے ہوئے کاویہ نے کہاکہ ہماری فلموں نے ہمیں سکھایا ہے کہ ممبئی اور دہلی رہنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں جس سے لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ بھارتی شہر دنیا میں سب سے بدترین ہیں ، چاہے وہ آلودگی کا معاملہ ہو یا قدرت سے ہم آہنگی کا۔کچی آبادیوں میں بھی وائٹنر جیسی منشیات پہنچ چکی ہیں۔جب ہم باہر نکلتے ہیں، خاص طور پر خواتین کے طور پر، ہمیں کوئی تحفظ نہیں ہوتا۔ صحافی ایسی چیزوں کو رپورٹ نہیں کرتے کیونکہ وہ اسے بے نقاب نہیں کرنا چاہتے۔کاویہ کے انکشافات بھارت کی نام نہاد اقتصادی ترقی کے دعوئوں اور ماحولیاتی تباہی کی قلعی کھول دیتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غریب ترین علاقے کس طرح بھارت کے جوہری اور صنعتی طاقت کے حصول کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔