کیا امریکا چاہتا ہے اسرائیل کی تھوڑی بہت پٹائی ہو جائے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری ہے۔ دونوں ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔ حملوں کی تعداد گھٹی ہے تاہم قطعیت میں اضافہ ہوا ہے یعنی فریقین ایک دوسرے کی اہم مقامات کو سوچ سمجھ کر، چُن چُن کر نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایرانی قیادت کی کوشش ہے کہ اسلحہ خانے کو استعمال کرنے کے معاملے میں دانائی کا مظاہرہ کیا جائے، میزائل برسانے کے معاملے میں جذباتیت نہ دکھائی جائے۔ دوسری طرف اسرائیل بھی محتاط ہوچکا ہے کیونکہ ایران کے داغے ہوئے میزائل جھپٹنے کی اُس کی صلاحیت و سکت میں بھی کمی آئی ہے۔ اسرائیل میں جانی نقصان کم ہوا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ تاثر مٹٰی میں مل چکا ہے کہ اسرائیل یکسر ناقابلِ تسخیر ہے۔ امریکا اور یورپ نے مل کر اب تک اسرائیل کو مسلم دنیا سے محفوظ رکھنا ہے مگر اب ایسا لگتا ہے کہ مغربی دنیا بھی چاہتی ہے کہ اسرائیل کچھ سبق سیکھے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ میں کوئی کردار ادا کرنے کا فیصلہ کرنے میں امریکا کو کم از کم دو ہفتے لگیں گے۔ اِس دوران وہ فوجی قیادت سے وسیع البنیاد مشاورت کریں گے تاکہ اِس جنگ میں امریکا کی انٹری کی صورت میں ممکنہ عواقب پر بھی نظر رکھی جائے۔
مغربی میڈیا میں شایع ہونے والے تجزیوں کے مطابق دو ہفتے بہت ہوتے ہیں۔ جنگ چل رہی ہو تو فیصلہ ہنگامی بنیاد پر اور بروقت کرنا ہوتا ہے۔ امریکی صدر اِس خیال سے پریشان ضرور ہیں کہ ایران ڈٹا ہوا ہے۔ اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ امریکی قیادت کی بھی خواہش ہے کہ کچھ وقت لیا جائے، اسرائیل کے دفاع کے حوالے کوئی بھی کردار ادا کرنے کا فیصلہ کچھ دیر کے لیے ٹالا جائے تاکہ اُسے بھی معلوم ہو کہ کوئی اُسے منہ دے سکتا ہے۔ امریکی قیادت ایک مدت سے اسرائیل اور امریکی یہودی لابی کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہی ہے۔
صورتِ حال دن بہ دن زیادہ سے زیادہ غیر یقینیت کی طرف جارہی ہے۔ امریکی فوج بھی فی الحال کوئی واضھ فیصؒہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ اُس کی خواہش اور کوشش ہے کہ ایران کو ڈرایا دھمکایا ضرور جائے تاہم اِس جنگ سے تادیر دور رہا جائے تاکہ اسرائیلی قیادت کو بھی اپنی ہدف پذیری کا احساس پوری شدت سے ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ ایران
پڑھیں:
امریکا نے پاکستان پر 10 فیصد کمی کے بعد علاقائی ممالک میں سب سے کم ٹیرف عائد کر دیا
اسلام آباد:امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر10 فیصد کمی کے بعد 19فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے جوبھارت سمیت دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔
امریکا کی جانب سے جاری کردہ نئی ٹیرف فہرست کے مطابق بھارت پر25فیصد، بنگلہ دیش، سری لنکا، ویتنام، تائیوان پر 20 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ یوں امریکا کے ساتھ تجارت میں پاکستان کو جنوبی ایشیا کے بڑے ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ترجیحی پوزیشن حاصل ہوگئی ہے۔
جمعے کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں اس بات پر خوشی کا اظہارکیا گیا ہے کہ نیا ٹیرف امریکی حکام کی جانب سے ایک متوازن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے اور پاکستان کو جنوبی و جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ مسابقتی حیثیت فراہم کرتا ہے۔ٹیرف کی یہ سطح پاکستان کی برآمدی استعداد بالخصوص ٹیکسٹائل کے شعبے کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گی۔
وزارتِ خزانہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی مشاورت کے بعد پرعزم ہے کہ موجودہ ٹیرف معاہدہ امریکی منڈی میں پاکستان کی موجودگی کو وسعت دینے کا ایک اہم موقع فراہم کریگا۔وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پرامریکی ٹیرف کم شرح سے عائد ہونے کے سبب امریکا کو پاکستانی برآمدات میں20فیصد تک اضافے کی توقع ہے۔
نئی ٹیرف ڈیل کے باعث امریکا کو نئی سرمایہ کاری کرنے پر ٹیکس رعایتیں بھی حاصل ہوں گی، امریکا کے ساتھ ٹریڈ ڈیل فائنل کرنے میں ایس آئی ایف سی کی معاونت کے علاوہ یہ چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقاتوں،پاکستان کی مؤثر اور فعال خارجہ پالیسی کا بھی نتیجہ ہے۔
اس پیش رفت میں وزیراعظم شہباز شریف،وزیرخارجہ اسحاق ڈارکے امریکی حکام سے موثر رابطوں اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی کامیاب اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا بھی اہم کردار ہے ۔
امریکی حکومت کی طرف سے دیگر ممالک پرلگائی گئی ٹیرف شرحوں میں جنوبی افریقا پر 30 فیصد،سوئٹزرلینڈ 39فیصد،ترکیہ اور اسرائیل 15فیصد،کینیڈا 35فیصد ،برطانیہ،برازیل، فاک لینڈ آئی لینڈز 10فیصد،میانمار، لائوس40فیصد،شام پر41 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے۔
پاکستان انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا 19 فیصد ٹیرف والے ممالک میں شامل ہیں۔