data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری ہے۔ دونوں ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔ حملوں کی تعداد گھٹی ہے تاہم قطعیت میں اضافہ ہوا ہے یعنی فریقین ایک دوسرے کی اہم مقامات کو سوچ سمجھ کر، چُن چُن کر نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایرانی قیادت کی کوشش ہے کہ اسلحہ خانے کو استعمال کرنے کے معاملے میں دانائی کا مظاہرہ کیا جائے، میزائل برسانے کے معاملے میں جذباتیت نہ دکھائی جائے۔ دوسری طرف اسرائیل بھی محتاط ہوچکا ہے کیونکہ ایران کے داغے ہوئے میزائل جھپٹنے کی اُس کی صلاحیت و سکت میں بھی کمی آئی ہے۔ اسرائیل میں جانی نقصان کم ہوا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ تاثر مٹٰی میں مل چکا ہے کہ اسرائیل یکسر ناقابلِ تسخیر ہے۔ امریکا اور یورپ نے مل کر اب تک اسرائیل کو مسلم دنیا سے محفوظ رکھنا ہے مگر اب ایسا لگتا ہے کہ مغربی دنیا بھی چاہتی ہے کہ اسرائیل کچھ سبق سیکھے۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ میں کوئی کردار ادا کرنے کا فیصلہ کرنے میں امریکا کو کم از کم دو ہفتے لگیں گے۔ اِس دوران وہ فوجی قیادت سے وسیع البنیاد مشاورت کریں گے تاکہ اِس جنگ میں امریکا کی انٹری کی صورت میں ممکنہ عواقب پر بھی نظر رکھی جائے۔

مغربی میڈیا میں شایع ہونے والے تجزیوں کے مطابق دو ہفتے بہت ہوتے ہیں۔ جنگ چل رہی ہو تو فیصلہ ہنگامی بنیاد پر اور بروقت کرنا ہوتا ہے۔ امریکی صدر اِس خیال سے پریشان ضرور ہیں کہ ایران ڈٹا ہوا ہے۔ اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ امریکی قیادت کی بھی خواہش ہے کہ کچھ وقت لیا جائے، اسرائیل کے دفاع کے حوالے کوئی بھی کردار ادا کرنے کا فیصلہ کچھ دیر کے لیے ٹالا جائے تاکہ اُسے بھی معلوم ہو کہ کوئی اُسے منہ دے سکتا ہے۔ امریکی قیادت ایک مدت سے اسرائیل اور امریکی یہودی لابی کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہی ہے۔

صورتِ حال دن بہ دن زیادہ سے زیادہ غیر یقینیت کی طرف جارہی ہے۔ امریکی فوج بھی فی الحال کوئی واضھ فیصؒہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ اُس کی خواہش اور کوشش ہے کہ ایران کو ڈرایا دھمکایا ضرور جائے تاہم اِس جنگ سے تادیر دور رہا جائے تاکہ اسرائیلی قیادت کو بھی اپنی ہدف پذیری کا احساس پوری شدت سے ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ ایران

پڑھیں:

اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں

ایران کی پاسداران انقلاب نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے موبائل فون کے سگنلز کو ٹریس کرکے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں کسی اندرونی سازش یا تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل ایک خاص فاصلے سے داغا گیا، جو کھڑکی سے سیدھا اندر داخل ہوا اور اس وقت اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب وہ فون پر بات کر رہے تھے۔

علی محمد نائینی نے ایسی تمام صحافتی تحقیقاتی رپورٹس کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بم کمرے تک کسی ایرانی شہری کے ذریعے پہنچایا گیا تھا یا یہ ایک بیرونی میزائل حملہ تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت ایک خفیہ طور پر نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی تھی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ خفیہ ریموٹ کنٹرول بم اسماعیل ہنیہ کے اس کمرے میں قیام سے مہینوں قبل مہمان خانے میں نصب کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد دارالحکومت کے ایک مہمان خانے میں رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔

یہ مہمان خانہ تہران کے حساس ترین علاقے میں واقع ہے جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے پاس ہے۔ اس لیے اس مقام کو محفوظ ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔

ایران نے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن ابتدا میں خاموشی کے 6 ماہ بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے تسلیم کیا کہ یہ کارروائی اسرائیل نے انجام دی۔

واقعے کے بعد ایران نے فوری ردِعمل نہیں دیا، تاہم دو ماہ بعد، یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 80 بیلسٹک میزائل داغے۔

ایران نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور آئی آر جی سی جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا بدلہ قرار دیا۔

پاسدران انقلاب کے ترجمان کے بقول ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے فوری بعد فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی لازمی ہوگی لیکن وقت کا تعین عسکری قیادت پر چھوڑا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ شہادت کے بعد ایران کی پہلی براہِ راست کارروائی اپریل 2024 کے بعد پیدا ہونے والی عسکری مشکلات کے باعث تاخیر ہوئی لیکن حملے کا فیصلہ برقرار رہا۔

ایران کے اس میزائل حملے سے اسرائیل میں لاکھوں افراد کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہوئے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے تقریباً 46 سے 61 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔

بعد ازاں 26 اکتوبر 2024 کو اسرائیل نے ایران میں ڈرون اور میزائل سازی کے مراکز کو نشانہ بنایا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران