پشاور(نیوز ڈیسک)پشاور کے تاریخی تجارتی مرکز قصہ خوانی کے تاجر بھی مہنگائی کی دہائی دینے لگے۔۔ کہتے ہیں کہ یوٹیلٹی بلز اور بجٹ میں تجویز نئے ٹیکس کاروبار کی مزید تباہی کا سبب بنیں گے۔

پشاور کے تاریخی تجارتی مرکز، قصہ خوانی بازار کے تاجروں نے مہنگائی اور نئے ٹیکسوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ یوٹیلٹی بلز اور بجٹ میں تجویز کردہ نئے ٹیکس کاروبار کی مزید تباہی کا سبب بنیں گے۔

پشاور سے لائبہ حسن کی رپورٹ کے مطابق، قصہ خوانی بازار کے تاجر اس بات پر گلہ کرتے ہیں کہ وہ دور گزر چکا جب ان کا کاروبار عروج پر تھا، اور اب صورتحال یہ ہے کہ کاروبار تیزی سے تباہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نہ صرف لوگوں کے پاس خریداری کے لیے وقت ہے، بلکہ نہ ہی اتنا پیسہ کہ وہ قصہ خوانی کا رخ کریں۔

ایک تاجر نے فریاد کی کہ حکومت نے حالیہ بجٹ میں تاجروں کے لیے کوئی فائدہ نہیں رکھا۔ ”ہمارے پاس سیلز مینوں کو تنخواہ دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں، اور یوٹیلٹی بلز بھی ادا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ بجلی کا بل اگر 3 ہزار ہوتا ہے تو نئے ٹیکسوں کے باعث وہ 20 ہزار تک پہنچ جاتا ہے۔“

تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دیگر ممالک کی طرح صوبائی حکومتوں کی طرح کاروباری طبقے کی قدر کرے اور کاروبار کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کرے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان میں سونے کی قیمت میں بڑی کمی، نئی قیمت کیا ہوگئی؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قصہ خوانی کے لیے

پڑھیں:

حکومت نے تاجروں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، کیش ڈپازٹس اب ڈیجیٹل لین دین تصور ہوں گے

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے احتجاجی تاجروں کے مطالبات تسلیم کر لیے اور کاروباری برادری کو مطمئن کرنے کے لیے نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کے مطابق بڑی خریداریوں پر مرحلہ وار پابندی عائد کی جائے گی، کیش ڈیپازٹس کو ڈیجیٹل لین دین سمجھا جائے گا اور اختیارات کا استعمال شکایات کے ازالے کیلیے بنائی گئی کمیٹیوں کی رضامندی سے مشروط کیا جائے گا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بجٹ میں متعارف کرائے گئے ٹیکس اقدامات کی وضاحت کے لیے دو الگ الگ سرکلرز جاری کرتے ہوئے کاروباری افراد سے طے پانے والی مفاہمت کو عملی جامہ پہنایا ہے اور ٹیکس قوانین کی سخت دفعات کو نرم کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ نافذ کردہ اقدامات سے متعلق ہیں۔

ایف بی آر کے وضاحتی سرکلر کے مطابق قوانین کی دفعات پر منصفانہ انداز میں عملدرآمد کیا جائے گا اور کاروباری برادری اور ایف بی آر کے نمائندوں پر مشتمل شکایات کے ازالہ کیلئے کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔ گزشتہ ماہ لاہور اور کراچی میں تاجروں نے ہڑتال کردی تھی کیونکہ حکومت نے ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ کے معاملات میں گرفتاری کے اختیارات دینے، 2 لاکھ روپے سے زائد کے نصف نقد اخراجات کو آمدنی سمجھنے، کاروباری مقامات پر ٹیکس افسران تعینات کرنے اور ٹیکس ریفنڈ کلیمز کو جبری طور پر کم کرنے کے اختیارات دیے تھے۔

ایف بی آر نے اب نقد اخراجات کے بارے میں اپنی پوزیشن میں تبدیلی کی ہے اور کہا ہے کہ کوئی شخص، چاہے وہ نیشنل ٹیکس نمبر ہولڈر ہو یا نہ ہو، فروخت کنندہ کے بینک اکاؤنٹ میں نقد رقم جمع کرواتا ہے تو اس ادائیگی کو بینکنگ چینل کے ذریعے ادائیگی سمجھا جائے گا اور اس سلسلے میں اس شق کے تحت کوئی اخراجات منسوخ نہیں کیے جائیں گے۔

ایف بی آر نے مزید کہا کہ اخراجات کی منسوخی کا اختیار اس لیے دیا گیا تھا تاکہ رسمی سیکٹر غیر رسمی سیکٹر کے مقابلے میں زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کر سکے۔ یہ شق زرعی پیداوار پر لاگو نہیں ہوگی جب تک کہ اسے مڈل مین فروخت نہ کرے۔ اس شق سے بورڈ کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ کسی بھی طبقے کو شرائط اور حدود کے تحت مستثنیٰ کر سکتا ہے۔ ٹیکس فراڈ کے معاملات میں گرفتاری کے اختیارات کی وضاحت کرتے ہوئے ایف بی آر نے کہا کہ سیلز ٹیکس فراڈ اور دیگر جرائم کے معاملات میں تفتیش اور تحقیقات کے اختیارات اور طریقہ کار کو بہتر بنایا گیا ہے۔

گرفتاری کا وارنٹ صرف ایف بی آر کے چیئرمین کی طرف سے نامزد کردہ تین رکنی کمیٹی کی منظوری سے صرف ان معاملات میں جاری ہوگا جہاں فراڈ کی رقم 50 ملین روپے سے زائد ہو اور اسکی نوعیت سیکشن 2 کی شق (37) کی پہلے چھ ذیلی شقوں کے دائرے میں آتی ہو۔

ایف بی آر نے کہا کہ افسر صرف اس صورت میں کسی شخص کو گرفتار کر سکتا ہے اگر اس بات کا امکان ہو کہ ملزم دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے، غائب ہو سکتا ہے یا تین نوٹسز ملنے کے باوجود تحقیقات میں تعاون نہیں کرتا۔ وضاحتی سرکلر میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ٹیکس کمشنر ٹیکس فراڈ کے معاملات میں تفتیش یا تحقیقات کے سلسلے میں انٹرنیٹ پروٹوکول سے متعلق سبسکرائبر کی معلومات انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز، ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے حاصل کر سکتا ہے۔

ایف بی آر نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن کی دفعات کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کافی حفاظتی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں اور انکوائریز، انویسٹی گیشنز کے مرحلے پر متعدد منظوریوں کی ضرورت ہے۔ ایف بی آر نے ٹیکس چوری کی نشاندہی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے اپنے طے کردہ میکانزم میں بھی ترمیم کی ہے اور افسران کو سیلز ٹیکس ریفنڈ کی کلیم کی گئی رقوم کو کم کرنے کا اختیار دیدیا ہے۔

ایف بی آر نے کمپلائنس رسک مینجمنٹ (سی آر ایم) کی بنیاد پر ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی ایک خاص حد طے کرنے کا اختیار لے لیا تھا۔ ایف بی آر نے کہا کہ اب ان پٹ پابندیوں اور شرائط کو اس شعبے سے متعلق کاروباری اور تجارتی نمائندوں کے ساتھ بامعنی مشاورت کے بغیر تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

اس وضاحت کا مطلب ہے کہ اگر ایف بی آر کو بڑے ریفنڈ کلیمز کے ذریعے ٹیکس چوری کی کوشش کے متعلق کوئی شکوک ہیں تو وہ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے چیمبرز سے مشاورت کرے گا۔ گزشتہ ماہ ایف بی آر نے کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے شناخت کی گئی سیلز ٹیکس کی بے ضابطگیوں پر تقریباً 11ہزار نوٹسز جاری کیے تھے۔

ایف بی آر نے مشکل سے ٹیکس ادا کرنے والے افراد کے خلاف اپنے نافذ کردہ اختیارات کی وضاحت بھی کی اور معیشت کیڈاکومینٹیشن کو فروغ دینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات میں بینک اکاؤنٹس کے آپریشنز پر پابندی، غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر پابندی، کاروباری مقامات کو سیل کرنا، غیر منقولہ جائیداد کی ضبطی اور ٹیکس وصولی کیلئے تعیناتی شامل ہے۔

ایف بی آر کے مطابق ا قدرتی انصاف کے اصولوں کے مطابق اور غیر ضروری مشکلات سے بچنے کے لیے ان اقدامات پر ترتیب وار عمل کیا جائے گا۔

بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے یا کاروباری مقامات کو سیل کرنے جیسے انتہائی اقدامات سے پہلے عوامی سماعت کا نوٹس دیا جائے گا، یہ سماعت چیمبر آف کامرس اینڈ ٹریڈ کے متعلقہ نمائندے اور ان لینڈ ریونیو کے متعلقہ افسر کے ساتھ مل کر کی جائے گی۔ایسے فیصلے ایف بی آر کی ویب سائٹ اور اخبارات میں شائع کرکے عوام کے سامنے بھی لائے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے تاجروں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، کیش ڈپازٹس اب ڈیجیٹل لین دین تصور ہوں گے
  • بانی پی ٹی آئی تباہی کی سرنگ میں داخل،نکلنےکی کوئی راہ نہیں،عرفان صدیقی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پہلی بار ایک لاکھ 42 ہزار کا سنگ میل عبور
  • وزیراعظم کا گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلیے 4 ارب کی گرانٹ کا اعلان
  • حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘
  • راولپنڈی کی تباہی میں اسلام آباد کتنا ذمہ دار؟
  • نئے مالی سال کے آغاز کے بعد مہنگائی کی اونچی اڑان پھر سے شروع
  • عالمی مالیاتی خاندانوں کا بازار، میڈیا اور جامعات پر کنٹرول
  • پاکستان میں مہنگائی کی شرح  7 ماہ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی، اسٹیٹ بینک
  • ایرانی صدر کا دورہ لاہور، مزار اقبال پر حاضری، فاتحہ خوانی کی