فرانس، جرمنی اور برطانیہ کا ایران کو مکمل مذاکرات کی پیشکش؛ وزرائے خارجہ کا اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ ایران کو "مکمل مذاکرات" کی پیشکش دینے کے لیے تیار ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات فرانسیسی صدر نے جمعے کے روز پیرس میں ایک دفاعی نمائش کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ مذاکرات میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس، فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو, برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی اور جرمن وزیر خارجہ یوان وادیفُل شریک ہوں گے۔
میکرون کے مطابق ان کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مل کر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کو "سفارتی اور تکنیکی سطح پر مکمل مذاکرات کی باضابطہ پیشکش دیں گے۔
فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ ایران کی جوہری مذاکرات میں واپسی کو اولین ترجیح ، جوہری سرگرمیوں کی روک تھام، بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندی اور عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کو روکنے جیسے امور شامل ہوں۔
صدر ایمانوئل میکرون نے خبردار کیا کہ ایران کے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہونے کے امکان کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جانی چاہیے۔
ایک فرانسیسی سفارتی ذریعے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو اس ملاقات کے یورپی منصوبے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مارکو روبیو نے اس دوران زور دیا کہ امریکا ایران کے ساتھ براہِ راست رابطے کے لیے "کسی بھی وقت تیار" ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ملاقات کے بعد جمعہ کے روز دوبارہ رابطہ کریں گے تاکہ جنیوا مذاکرات کے نتائج پر مشاورت کی جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
استنبول: وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے استنبول میں ترکیے کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ملاقات میں پاکستان اور ترکیہ کے مابین سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے، جبکہ فلسطین کے مسئلے پر مشترکہ مؤقف جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
یہ ملاقات غزہ کے معاملے پر عرب و اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس کے موقع پر ہوئی، جس میں شرکت کے لیے اسحاق ڈار آج استنبول پہنچے تھے۔ دفتر خارجہ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات کی مثبت پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا اور اسٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
DPM/FM Ishaq Dar @MIshaqDar50 has arrived in Istanbul to participate in a meeting hosted by H.E. Hakan Fidan @HakanFidan, Minister of Foreign Affairs of the Republic of Türkiye, to discuss the recent developments in Gaza.
Upon arrival the DPM/FM was received by Director General… pic.twitter.com/aOnV17t67V
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) November 3, 2025
دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کی استنبول آمد پر انہیں ترک وزارت خارجہ کے پروٹوکول ڈی جی احمد جمیل میروٴغلو سمیت پاکستانی سفارت کاروں نے خوش آمدید کہا۔
اجلاس میں ترکیہ، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شریک ہیں، وہی ممالک جو رواں سال 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات میں شریک تھے۔
غزہ کا مستقبل، جنگ بندی اور انتظامی کنٹرول
ترکیہ کی جانب سے اجلاس میں یہ تجویز سامنے لائے جانے کا امکان ہے کہ غزہ کی سکیورٹی اور انتظامی کنٹرول فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، جبکہ پاکستان مکمل جنگ بندی، اسرائیلی انخلا اور فلسطینیوں تک بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کرے گا۔ پاکستان کے مؤقف کے مطابق غزہ کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ ایک آزاد، قابل عمل اور متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے جو pre 1967 سرحدوں کے مطابق ہو۔
President Erdogan on Sudan:
– Responsibility to stop bloodshed in Sudan falls primarily on Islamic world
– As Muslims, we must solve our problems ourselves instead of relying on others for a solution
– I firmly believe that all member states of our organisation will take joint… pic.twitter.com/WyVP9NICLK
— TRT World (@trtworld) November 3, 2025
گزشتہ ماہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک سیز فائر معاہدہ ہوا تھا جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا گیا تھا، تاہم اسرائیل نے اس کے باوجود غزہ میں کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔
اردوان کا او آئی سی اجلاس سے خطاب، حماس کے عزم کا اعتراف
ترک صدر رجب طیب اردوان نے آج او آئی سی کے اقتصادی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حماس سیز فائر معاہدے پر قائم دکھائی دیتی ہے اور یہ ضروری ہے کہ مسلم دنیا غزہ کی تعمیر نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔
اردوان کے مطابق ایک تو فائر بندی کے بعد انسانی امداد میں اضافہ کیا جائے، دوسرا تعمیر نو کا عمل شروع ہو، لیکن اسرائیلی حکومت اس میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
Deputy Minister Nuh Yılmaz participated in the panel titled “International Law in Retreat in Palestine?: Turning Crisis
into Reform” within the framework of the TRT World Forum 2025, where he provided information on Türkiye’s support for the Palestinian people and their just… pic.twitter.com/sB8E412s6V
— Turkish MFA (@MFATurkiye) November 2, 2025
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ غزہ کا بحران صرف جنگ بندی سے حل نہیں ہوگا، اس کے لیے مستقل سیاسی حل ناگزیر ہے۔
اس سے ایک روز قبل ترک وزیر خارجہ فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات بھی کی تھی، جس میں انہوں نے کہا کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے پاس ہونا چاہیے اور مسلم ممالک کو مشترکہ اقدام کرنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان ترکیہ رجب طیب اردوان غزہ فلسطین ہاکان فیدان وزرائے خارجہ اجلاس