اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ کے باعث شہریوں کے بڑھتے ہوئے جانی نقصان، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور علاقائی عدم استحکام پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے فریقین سے تحمل کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کے پابند ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے ایران بھر میں حملے اور ان کے جواب میں اسرائیل پر ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں سے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں، شہریوں کی زندگی کو خطرہ ہے اور پورا خطہ آگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ، بین الاقوامی قانون کا مکمل احترام اور نیک نیتی سے مذاکرات ہی اس نامعقول کشیدگی سے نکلنے کا واحد راستہ ہیں۔

(جاری ہے)

شہریوں کا نقصان

ہائی کمشنر نے شہریوں پر جنگ کے اثرات کی بابت گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ میں عام لوگوں کی زندگی کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی اور طرفین کے حکام کی جانب سے دھمکیاں اور اشتعال انگیز بیانات شہریوں کو نقصان پہنچانے کے پریشان کن ارادوں کا اظہار ہیں۔

13 جون سے اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی، میزائل اور ڈرون حملوں ک نتیجے میں شہری تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور سیکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

ایرانی حکام کے مطابق، ملک میں اب تک 224 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ دوسری جانب، اسرائیل میں اب تک 24 ہلاکتوں اور 840 افراد زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

خوف کا ماحول

دونوں حکومتوں کی جانب سے جاری کردہ انتباہ نے بھی شہریوں میں بڑے پیمانے پر خوف اور افراتفری کو جنم دیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے ایران کے دارالحکومت تہران کے لوگوں کو شہر خالی کرنے کا انتباہ جاری ہونے کے بعد سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گئی اور گاڑیوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں۔ تیل کی قلت کے باعث نقل و حرکت میں رکاوٹ آئی ہے اور پٹرول سٹیشنوں پر لوگوں کی بڑی تعداد ایندھن لینے کے لیے موجود ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے خدشات

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان بابر بلوچ نے کہا ہے کہ ادارے کو ایران میں بگڑتے انسانی حالات پر سخت تشویش ہے اور اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کی اطلاعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

تاہم، فی الوقت کئی طرح کی خبریں آ رہی ہیں جن کی تصدیق کرنا آسان نہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ایران نے طویل عرصہ تک بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے اور اب اس کے اپنے لوگوں کو تباہی اور خوف کا سامنا ہے۔ ایران کے تمام ہمسایہ ممالک کو چاہے کہ وہ ملک میں تشدد سے جان بچا کر نقل مکانی کرنے والے تمام لوگوں کو تحفظ فراہم کریں اور ان سے منہ نہ موڑیں۔

اس وقت ایران میں 35 لاکھ پناہ گزین موجود ہیں جن میں 750,000 رجسٹرڈ افغان پناہ گزین اور 26 لاکھ سے زیادہ ایسے غیرملکی شامل ہیں جن کی رجسٹریشن نہیں ہوئی۔

علاقائی کشیدگی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل تنازع کے علاوہ یمن سے بھی اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں میزائل داغے جا رہے ہیں جبکہ عراق میں مسلح گروہوں کی سرگرمیاں بھی تشویش ناک ہیں۔

ایران۔اسرائیل جنگ ایسے وقت میں شروع ہوئی ہے جب خطہ پہلے ہی تنازعات کا شکار ہے جہاں امدادی ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں جبکہ وسائل کی شدید قلت نے لوگوں کو مدد فراہم کرنے کی گنجائش کم کر دی ہے۔

ادارے نے واضح کیا ہے کہ لوگوں کو مزید تکالیف سے بچانے اور نقل مکانی پر قابو پانے کے لیے کشیدگی میں کمی لانا ضروری ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی جانب سے نقل مکانی کہا ہے کہ ایران کے لوگوں کو کے لیے ہے اور

پڑھیں:

اسرائیلی حملوں سے ایرانی ایٹمی پروگرام کو کتنا نقصان پہنچا اور اس سے عوام کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیل کے حالیہ حملوں میں نطنز، فردو اور اصفہان سمیت کئی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے وقتی نقصان ضرور ہوا ہے، تاہم ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ناکارہ بنانا اسرائیل کے لیے ممکن نہ تھا۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق، سیٹلائٹ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ نطنز کے جوہری مرکز کے زیر زمین حصے کو ممکنہ طور پر براہ راست نقصان پہنچا ہے۔ وہاں ہزاروں سینٹری فیوجز نصب تھے۔ زمین کے اوپر موجود بجلی کا بنیادی نظام بھی تباہ ہو چکا ہے۔

فردو میں واقع زیرزمین افزودگی کا پلانٹ، جو ایران کی یورینیم افزودگی کا دوسرا بڑا مرکز ہے، کسی بڑے نقصان سے محفوظ رہا ہے۔

اصفہان میں، آئی اے ای اے کے مطابق، چار اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے: مرکزی کیمیکل لیبارٹری، یورینیم کنورژن پلانٹ، تہران ری ایکٹر فیول مینوفیکچرنگ پلانٹ، اور ایک زیر تعمیر میٹل پروسیسنگ یونٹ۔

اصفہان کے جوہری کمپلیکس کے آس پاس بڑی مقدار میں افزودہ یورینیم کے موجود ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل کرائسس گروپ سے وابستہ علی واعظ کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے یہ مواد پہلے ہی کسی خفیہ مقام پر منتقل کر دیا ہے تو اسرائیلی کارروائی کا اثر محدود ہو سکتا ہے۔

اسرائیل نے بوشہر کے ایٹمی بجلی گھر اور تہران ریسرچ ری ایکٹر کو نشانہ نہیں بنایا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے ایران کا جوہری پروگرام وقتی طور پر ضرور متاثر ہوا ہے، لیکن اسے مکمل طور پر ختم کرنا مشکل ہے۔ ایران کے مضبوط اور زیر زمین جوہری مراکز کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کو ممکنہ طور پر امریکہ جیسی طاقت کی مدد درکار ہوگی۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں میں کئی ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم ایران نے جو سائنسی تجربہ اور مہارت حاصل کر رکھی ہے، اسے ختم کرنا ممکن نہیں۔

آئی اے ای اے کے مطابق فی الوقت تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ ریکارڈ نہیں ہوا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ایران کی موجودہ یورینیم افزودگی کی تنصیبات پر حملے سے تابکاری پھیلنے کا امکان کم ہے، لیکن اگر بوشہر کے ایٹمی بجلی گھر کو نشانہ بنایا گیا ہوتا تو اس کے ماحولیاتی اثرات شدید ہو سکتے تھے۔

آئی اے ای اے کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں کے بعد بیان میں کہا کہ جوہری تنصیبات کو کبھی بھی حملوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے، کیونکہ ایسے اقدامات ایرانی عوام، خطے اور عالمی سطح پر خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جانی ڈیپ ایک بار پھر جیک اسپیرو کے روپ میں منظرِ عام پر آگئے
  • ایران اسرائیل تنازعہ: یورپی ممالک کی سفارتی حل کی کوششیں
  • ایران سے متعلق ٹرمپ کا بدلتا مؤقف عالمی سطح پر تشویش کا باعث بن گیا
  • ایرانی میزائلوں نے دنیا کے باوقار لوگوں کو خوش کر دیا: آیت اللہ خامنہ ای
  • ایران کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کو بھاری نقصان ہوا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • اسرائیلی حملوں سے ایرانی ایٹمی پروگرام کو کتنا نقصان پہنچا اور اس سے عوام کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے؟
  • ڈی ایم اے کی جانب سے اے جے سی ایل کے ساتھ پارکنگ معاہدہ منسوخ ، بدعنوانی، غفلت اور عوامی نقصان پر فیصلہ کن کارروائی
  • اسرائیل کے ایران پر بڑھتے ہوئے حملے ہر ایک کے لئے خطرہ ہیں،فرمانروااردن
  • پاکستان اور یو اے ای کا ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی پر اظہارِ تشویش