آج اسرائیل، ایران جنگ کو شروع ہُوئے آٹھ دن ہو چکے ہیں۔اسرائیل اگر پچھلے آٹھ دنوں میں ایران کے کئی شہروں پر پیہم خونریز حملے کررہا ہے تو ایران بھی اسرائیل کو بھرپور جواب دے رہا ہے۔

اسرائیل اور امریکہ کو ایرانی مزاحمت کا اندازہ نہیں تھا۔ امریکی صدر جس بے انصافی سے ایران اور اس کی سینئر ترین قیادت کو خونی دھمکیاں دے رہے ہیں ، اِس اسلوب نے امریکی باطن کو عیاں کر دیا ہے ۔

اسرائیل ، ایران مناقشے نے سارے مشرقِ وسطیٰ سمیت پاکستان کو بھی یکساں متاثر کیا ہے ۔ یہ جو ابھی حکومتِ پاکستان نے تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرکے عوام کی کمر توڑی ہے، یہ بھی اسرائیل ایران جنگ کے پاکستان پر پڑنے والے منفی اثرات کا ایک حصہ سمجھنا چاہیے ۔ ایسے میں ہمارے فیلڈ مارشل، جنرل عاصم منیر، نے واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات کی ہے تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ملاقات کس قدر حساس ہوگی ۔

تازہ جنگ سے قبل ایرانی میزائلوں کی بڑی شہرت سنتے رہے ہیں، جن کی مبینہ مار 2ہزار کلومیٹر سے بھی متجاوز ہے ۔یہ میزائل اسرائیلی دارالحکومت ، تل ابیب، سمیت ہر اسرائیلی شہر کو بآسانی ہدف بنانے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ ایرانی جنگی ڈرونز کا بھی بے حد شہرہ رہا ہے ۔ مبینہ طور پر رُوس نے یہ جنگی ڈرونز ایران سے خریدے اور یوکرین کے خلاف استعمال کیے ۔

حیرت کی بات مگر یہ ہے کہ ابھی تک مذکورہ ایرانی میزائل اور ڈرونز جارح و حملہ آور صہیونی اسرائیل کے خلاف کیوں بروئے کار نہیں لائے جا سکے تاکہ اسرائیلی فوجی قیادت کا خاتمہ کرکے پورا بدلہ لیا جا سکتا ؟پاکستانی تو ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے ہاتھوں صہیونی ظالم و قاہر اسرائیل کی تباہی دیکھنے کے شدت سے منتظر ہیں ۔ ویسے تو صدام حسین مرحوم کے مشہورِ عالم ’’اسکڈ میزائلز‘‘ کی بھی بڑی دھوم تھی۔ جب انھیں اسرائیل کے خلاف ( خلیجی جنگ کے دوران) آزمانے کا وقت آیا تو وہ ٹھس ہو کررہ گئے ۔

لیکن ایرانی بیلسٹک میزائل اسرائیلی دارالحکومت، تل ابیب، پہنچے اور اسرائیل کے ’’پنٹاگان‘‘کو تباہ کر ڈالا۔ ایرانی میزائلوں کا تل ابیب پہنچ کر تباہی پھیلا دینا اس لیے بھی ایران کی بڑی جنگی کامیابی ہے کہ ایرانی میزائلوں نے تل ابیب پہنچنے کے لیے راستے کی لاتعداد رکاوٹوں کو عبور کیا۔یہ تکنیکی رکاوٹیں ایرانی میزائلوں کو Intercept کرکے تباہ کرنے کی صلاحیتیں رکھتی ہیں ۔ اور یہ تکنیکی صلاحیتیں اسرائیل کے ہمسایہ میں بسنے والے اسلامی ممالک ( جو امریکی اتحادی بھی ہیں) میں بھی نصب ہیں ؛ چنانچہ اِن سائنسی اژدہوں کے منہ سے بچ کر تل ابیب پہنچنا ایرانی میزائلوں اور ایرانی سائنسدانوں کی زبردست کامیابی کہی جا سکتی ہے ۔

اب تو اسرائیل نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ایران کے بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائل تل ابیب پہنچے ہیں اور تباہی کا سامان بن گئے ہیں۔ خاص طور پر تل ابیب میں اسرائیل کے نہائت اہم تحقیقاتی ادارے ( ویز مین انسٹی ٹیوٹ)پر ایرانی میزائلوں کا حملہ اور اِس کی بربادی ۔

ایران ہمارا ہمسایہ ، برادر اسلامی ملک ہے ۔ ہم اس کا خسارہ اور نقصان برداشت نہیں کریں گے۔ ایران نے پاکستان کے ہر بحران میں پاکستان کی ممکنہ اعانت کرنے کی سعی کی ہے ۔ حالیہ پاک بھارت چار روزہ جنگ میں ایران کھل کر پاکستان کا ہمنوا دیکھا گیا۔ پاکستانی عوام دل و جان سے ، اسرائیل کے مقابلے میں، ایران کے حامی اور حمائتی ہیں۔ ایران پر اسرائیلی حملوں کے اثرات، لامحالہ، پاکستان پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔

اس لیے پاکستان کی کمزور معیشت کو مدِ نظر رکھتے ہُوئے پاکستانی قیادت کو سوچ سمجھ ہی کر فیصلے کرنا ہوں گے ۔ اسرائیل ، ایران جنگ کے دوران پاکستانی قیادت کا ایرانی سینئر قیادت سے قریبی اور بار بار رابطے بتا رہے ہیں کہ پاکستان اِس جنگ کو کس قدر سیریس لے رہا ہے اور یہ کہ پاکستان دُور اندیشی کا ثبوت دیتے ہُوئے اسرائیل ، ایران جنگ کے منفی اثرات سے خود کو کیسے محفوظ اور مامون رکھ سکتا ہے ۔

پاکستان کو اسرائیل کے خلاف ایران سے برادرانہ و اسلامی اخوت نبھاتے ہُوئے یہ حقیقت بھی پیشِ نگاہ رکھنا ہوگی کہ بھارت ، اسرائیل اور امریکہ گڑھ جوڑ گہرا ہے ۔ حال ہی میں ، مبینہ طور پر، پاک بھارت چار روزہ فیصلہ کن جنگ میں خفیہ طور پر اسرائیل نے بھارت کا ساتھ دیا ۔ اگرچہ اِس اعانت و امداد کے باوجود پاکستان نے نہائت مہارت سے بھارت کی ناک زمین سے رگڑ کر رکھ دی ۔ اگر اسرائیل کو ،خدانخواستہ، ایران پر بھی واضح جنگی بالا دستی حاصل ہو جاتی ہے تو آیندہ اسرائیل آگے بڑھ کر بھارت کے تعاون سے پاکستان پر بھی حملہ آور ہو سکتا ہے۔ اور اگر ایران بحری پیش قدمی کرتے ہُوئے ’’آبنائے ہرمز‘‘ کا ناطقہ بند کر دیتا ہے تو اِس سے تیل کی عالمی منڈی میں ترسیل میں شدید ترین رکاوٹیں پیدا ہوں گی ۔

یوں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں سرعت سے بڑھیں گی ۔ پاکستان بھی اِس کے منفی اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکے گا۔ اور یوں شائد پاکستان میں نئے سرے سے مہنگائی کا طوفان اُمنڈ پڑے گا۔ تازہ بجٹ نے تو پہلے ہی پاکستان کے اکثریتی پسماندہ عوام کی کمر توڑ دی ہے۔

ایران اور اسرائیل جنگ کے سائے اگر طُول کھنچ گئے تواِن سے پاکستان کے غریب ہی بالآخر پہاڑ تلے آئیں گے۔اور اگر اِس جنگ کے کارن ایرانی مہاجرین نے بھی پاکستان کا رُخ کر لیا تو پاکستان کی اسٹریٹجی کیا ہوگی ؟ ہم تو پہلے ہی چار عشروں سے پچاس لاکھ افغان مہاجرین کے بوجھ تلے مرے جا رہے ہیں۔

اسرائیل ، ایران جنگ کے اِن ایام میں امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیل کی اندھی حمائت میں ایران کی سینئرقیادت ( بشمول ایرانی سپریم کمانڈر آئیت اللہ خامنہ ای صاحب) کے خلاف جو زبان استعمال کررہے ہیں، اِس پر تاسف کااظہار ہی کیا جا سکتا ہے ۔ ٹرمپ کے بیانات میں تکبر اور غرور عروج پر ہے ۔

اُن کے الفاظ کسی بھی مہذب ملک کے سربراہ کو قطعی زیب نہیں دیتے ۔ ایران کو بھی شاباش کہ وہ حوصلہ مندی سے امریکی صدر کی دھمکیوں کا ترنت جواب بھی دے رہا ہے اور امریکہ سے کسی بھی کمپرومائز کے لیے (فی الحال )تیار نہیں ہے ۔ جناب آئیت اللہ خامنہ ای کے خلاف ٹرمپ کے لہجے میں وہی غرور محسوس کیا گیا ہے جو سابق امریکی صدور نے عراق ، لیبیا اور شام کے صدور کے خاتمے اور اُن کی حکومتوں کی مکمل تباہی میں اختیار کیا تھا۔

یہ امر بھی افسوسناک ہے کہ G7کی حالیہ سہ روزہ کانفرنس ( جو کینیڈا میں 16تا18جون2025ء جاری رہی )کے مشترکہ اعلامئے میں بھی ایران کے خلاف زبان استعمال کی گئی ہے ۔ جی سیون کے لیڈروں نے بیک زبان ایران کوDeescalationکامشورہ تو دیا ہے لیکن اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے ۔کیا اِسے منافقت اور دوغلا پن نہیں کہا جائے گا؟ اسرائیل اور امریکہ ، مل کر، ایران کا سر جھکانا چاہتے ہیں ۔ دونوں یہودی و نصرانی قوتیں یکجا ہو کر اسلامی جمہوریہ ایران کو ایٹمی قوت بنتے نہیں دیکھ سکتیں ۔

اب تو ’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ نے خبر دی ہے کہ اگر ایران پر اسرائیلی میزائلوں سے ایران نے سرنڈر نہ کیا تو ممکن ہے امریکہ 30ہزار پونڈ وزنی اور مہلک Bunker Busterبم ایران کے خلاف استعمال کرے ۔ امریکہ یہ بم استعمال کرکے ایران کے پہاڑوں کی گہرائیوں میں بروئے کار ایٹمی تنصیبات کو برباد کرنا چاہتا ہے ۔ آئیے ، ہم سب ایران کی سلامتی اور فتح مندی کے لیے مل کر دعا کریں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایرانی میزائلوں ایرانی میزائل ایران جنگ کے امریکی صدر اسرائیل کے اور امریکہ پاکستان پر پر اسرائیل اسرائیل ا ایران کے ایران پر تل ابیب کے خلاف رہے ہیں رہا ہے

پڑھیں:

آپریشن وعدہ صادق سوم؛ دسویں لہر کا آغاز، پاسداران انقلاب کا اسرائیلی فضاؤں پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ

ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل پر مزید میزائل داغ دیے جس سے پورے اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج اٹھے، ایران کی پاسدارانِ انقلاب (IRGC) نے اسرائیل کے خلاف تازہ حملوں کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے "مقبوضہ علاقوں کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول" حاصل کر لیا ہے اور اسرائیلی دفاعی نظام ایرانی حملوں کے آگے بے بس ہو چکا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے ایک اور میزائل حملہ کیا گیا ہے، جو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کیے گئے کئی حملوں میں تازہ ترین ہے۔ اس حملے کے بعد پورے اسرائیل، بشمول تل ابیب، میں خطرے کے سائرن بج اٹھے۔

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی میزائلوں کی تازہ ترین بارش نے ملک بھر میں فضائی حملے کی وارننگز کو فعال کر دیا ہے جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران نے 20 میزائل داغے ہیں جبکہ شہریوں کو بنکرز میں جانے کی ہدایت کی گئی۔

ایرانی خبر رساں ایجنسیوں میں شائع ہونے والے ایک بیان میں پاسدارانِ انقلاب نے کہا کہ ان کے طاقتور اور متحرک "فتح میزائلوں" نے اسرائیلی میزائل دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا جو ایران کی قوت اور برتری کا واضح پیغام ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم مقبوضہ علاقوں کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل کرچکے ہیں اور وہاں کے رہائشی ایرانی حملوں کے سامنے مکمل طور پر غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔

ادھر اسرائیلی میڈیا کے مطابق حالیہ میزائلوں کی بوچھاڑ سے تل ابیب میں زوردار دھماکے ہوئے اور ایک پارکنگ ایریا میں آگ بھڑک اٹھی، تاہم دیگر مقامات پر حملے کے اثرات کے بارے میں کچھ واضح نہیں کیونکہ اسرائیل اس نوعیت کی حساس معلومات کو سنسر کرتا ہے۔

یاد رہے کہ ایران کے اس دعوے سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایران کی فضائی حدود پر "مکمل کنٹرول" حاصل ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے تہران سے غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ایرانی فوجی قیادت کے تازہ بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ ایران کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اسرائیل کو سخت جواب دینے پر بضد ہے۔

اس سے قبل گزشتہ رات حیفہ کے رمات ڈیوٹایئربیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ اسرائیل نے بھی تہران پر تازہ حملہ کیا ہے۔ایرانی حملے کے بعد اسرائیل میں حیفہ ریفائنری کو مکمل بند کر دیا گیا جبکہ حملے میں 3 ملازمین ہلاک ہوئے ہیں۔

پاسداران انقلاب کے ترجمان جنرل علی محمد نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق سوم کی یہ 9ویں لہر ہے جو صبح تک جاری رہے گی۔ ہم دشمن کو ایک لمحہ کے لیے بھی امن میسر نہیں ہونے دیں گے۔

ایرانی سیکیورٹی کونسل نے اس سے قبل بیان دیا تھا کہ آج چوتھا دن انتہائی خطرناک ہوگا اور اسرائیل کو رات کے وقت دن کا منظر دکھائے دے گا۔

قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تہران کے عوام اور ایران نے تل ابیب کے شہریوں کو فوری طور انخلا کی ہدایت کرتے ہوئے بڑے حملوں کا اعلان کیا ہے۔

قبل ازیں ایران نے صبح سویرے اسرائیل پر دوسرا بڑا حملہ کرتے ہوئے درجنوں بیلسٹک میزائل داغ دیے جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں کھنڈر بن گئیں جبکہ 8 اسرائیلی ہلاک اور 300 زخمی ہوئے ہیں۔ تارہ حملے میں حیفہ پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں آگ لگ گئی۔

یہ خبر بھی پڑھیں : تہران سے عوام فی الفور نکل جائیں؛ فضاؤں پر ہمارے طیاروں کا راج ہے؛ نیتن یاہو

یہ بھی پڑھیں : بڑے حملے کا اعلان؛ ایران کا اسرائیلی شہریوں کو تل ابیب خالی کرنے کی فوری ہدایت

اتوار کے روزایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تازہ جھڑپوں میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر راکٹ داغے، تہران میں ہونے والے کار بم دھماکوں میں مزید پانچ ایٹمی سائنسدان جاں بحق ہوگئے جبکہ اسرائیل نے پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف اور ڈپٹی کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

ایرانی میڈیا نے اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی اورنائب حسن محقق کی شہادت کی تصدیق کردی۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران نے ایک دن میں دوسری بارپھر اسرائیل پر درجنوں بیلسٹک میزائل داغے، ایرانی میڈیا کے مطابق میزائلوں کے حملے کے بعد تل ابیب اور بیت المقدس میں سائرن کی آوازیں سنائی دیتی رہیں، جس کی وجہ سے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

تل ابیب میں دھماکوں کے بعد دھویں کے بادل چھا گئے، میزائل حملوں میں اسرائیلی جوہری تنصیبات ڈیمونا کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

مقبوضہ شہر حیفہ، تل ابیب اور اور بیت المقدس میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، تل ابیب میں دھوئیں کے بادل چھا گئے، حملے میں اسرائیل کی کثیر منزلہ عمارت بھی تباہ ہو گئی۔

دوسری جانب اسرائیل نے ایرانی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے شمالی حصے میں ایران کے جنگی طیارے دیکھے گئے ہیں۔

جبکہ ایرانی دارالحکومت تہران میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئیں۔

ایران کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر جاری حملوں کے نتیجے میں اب تک 224 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے 90 فیصد عام شہری ہیں۔

ایران کے اسرائیل پر تازہ حملے، 30 میزائل داغ دیے

ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے تازہ حملوں میں 30 میزائلوں کی کھیپ تل ابیب، حیفہ کی طرف روانہ کی اور میزائلوں نے کامیابی سے ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔

ایران کے اسرائیل پرتازہ میزائل حملے،متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں جبکہ آگ لگ گئی جس پر قابو پانے کیلیے اقدامات جاری ہیں۔

اس کے علاوہ ایرانی ملٹری کی جانب سے ٹویٹر پر ویڈیو جاری کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایرانی میزائل نے کامیابی کے ساتھ حیفہ بندرگاہ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

اتوار کے روز کی صورت حال

اتوار کے روز اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران سمیت مختلف علاقوں مشہد اور دیگر پر راکٹ داغے جبکہ تہران کار بم دھماکے بھی ہوئے۔

اب تک 14 ایٹمی سائنسدان جاں بحق

تہران میں ہونے والے کار بم دھماکوں میں مزید 5 ایرانی ایٹمی سائنسدان شہید ہوگئے جس کے بعد اب تک جاں بحق ہونے والے سائنسدانوں کی تعداد 14 تک پہنچ گئی ہے۔

ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق مشہد میں امام رضا کے روضے کے قریب بھی حملہ ہوا۔

اسرائیل نے حملہ کر کے تہران میں پانی فراہم کرنے والی پائپ لائن کو نشانہ بنایا جس کے بعد سڑکوں پر سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی جبکہ شاہراہیں زیر آب آنے سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ اور بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔

مشہد ایئرپورٹ پر حملہ

اسرائیل نے مشہد ایئرپورٹ اور ایران کے مشرقی علاقے میں 2300 کلومیٹر اندر حملہ کیا، ہوائی اڈے پر حملے کے بعد تمام آپریشنز کو بند کردیا گیا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق مشہد ایئرپورٹ کے رن وے کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

ایران کا تل ابیب پر تازہ حملہ، 50 راکٹ داغ دیے

ایران نے اتوار کے روز تل ابیب اور حیفہ پر 50 میزائل داغے ہیں، جس کے نتیجے میں وہاں پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ اطلاعات ہیں کہ میزائلوں نے کامیابی سے ہدف کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے نتیجے میں تباہی بھی ہوئی ہے۔

تہران سے مبینہ طور پر موساد ایجنسی کے دو ایجنٹ گرفتار

ایرانی سکیورٹی فورسز نے تہران میں تخریب کاری کی کارروائیاں کرنے والے دو صہیونی گرفتار کیے جنہیں موساد کا ایجنٹ قرار دیا گیا ہے اس کے علاوہ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد قتل کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھے۔

اسرائیل کو ایران کے مزید حملوں کا خوف

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایران کی جانب سے مزید بیلسٹک میزائل کے حملوں کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس کےلیے تیار ہیں اور ہماری فضائیہ ایک لمحے کیلیے بھی حملے بند نہیں کررہی۔

موساد کی خودکش ڈرون بنانے والی ورکشاپ پکڑی گئی

ایرانی خفیہ ایجنسی نے اسلامشہر میں موساد کی خودکش ڈرون بنانے والی ورکشاپ پکڑ لی۔

ایرانی کمانڈر نے کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹے کے دوران اسرائیل کے 44 ڈرون اور کوارڈ کاپٹر گرا چکے ہیں جبکہ مشہد میں ایئرڈیفنس سسٹم فعال ہے جس نے متعدد اسرائیلی میزائلوں کو تباہ کیا۔

اسرائیل کا پاسداران انقلاب کے ہیڈ کوارٹر پر حملے اور انٹیلی جنس چیف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

اسرائیل نے تہران میں پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو نے حملے میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف بریگیڈیئر جنرل محمد کاظمی اور ڈپٹی چیف حسن محقق کو جاں بحق کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

 

ایران کی اعلیٰ سیاسی قیادت بھی اسرائیلی حملے کی زد میں

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں بتانا چاہتے کہ آیت اللہ خامنہ ای ہمارا نشانہ ہیں۔

اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔ اس بیان کے بعد خطے میں جاری کشیدگی ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے تمام آپشنز زیر غور ہیں۔

ایران کا اسرائیل پر 100 سے زائد سپر سونک بیلسٹک میزائلوں سے حملہ

ایران نے اسرائیل پر نئی میزائلوں کی بارش کر دی ہے اور ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق 100 سے زائد سپر سونک بیلسٹک میزائل اسرائیل کی جانب داغے گئے ہیں۔

ایران کے تازہ حملوں میں اسرائیل کا مقبوضہ شہر حیفہ دھماکوں سے گونج اٹھا ہے، اسرائیلی حکام کے مطابق ایرانی حملے میں شہر کا آسمان روشن ہو گیا، جبکہ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ایک خاتون سمیت 3 صیہونی ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے اور 200 سے زائد زخمی ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی حملوں کے بعد سے 35 شہری لاپتہ بھی ہیں۔

ایرانی میڈیا نے سیکیوٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل پر عماد، غدر اور خیبرشکن میزائل کا استعمال کیا گیا۔

ایرانی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ حیفہ میں اسرائیل کا ایک بڑا آئل ڈپو اس حملے میں تباہ ہو گیا ہے۔

اس کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے تہران میں متعدد فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کا سراغ لگا لیا ہے اور شہریوں کو فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق مطابق وہ نہ صرف ایران سے آنے والے میزائلوں کو روکنے میں مصروف ہیں بلکہ تہران میں مختلف عسکری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اسرائیل کا تہران میں وزارتِ دفاع اور تحقیقی ادارے کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حالیہ فضائی حملوں میں ایرانی وزارتِ دفاع کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا گیا ہے۔

یہ دعویٰ ایک نجی ایرانی نیوز ایجنسی نے بھی کیا ہے، جو اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) سے وابستہ ایک میڈیا ادارہ ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حملہ تہران کے نوبنیاد علاقے میں وزارتِ دفاع کی ایک ہیڈ کوارٹر عمارت پر کیا گیا جس کے نتیجے میں عمارت کو جزوی نقصان پہنچا تاہم جانی نقصان کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آ سکیں۔

اسرائیلی حملوں میں امریکا برابر کا شریک ہے، سخت نتائج بھگتنے ہوں گے، ایران


ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں امریکا براہ راست شریک ہے، اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر "ریڈ لائن" عبور کر لی ہے۔

عباس عراقچی نے الزام لگایا کہ امریکا کی رضامندی کے بغیر اسرائیلی حملہ ممکن ہی نہیں تھا، اور اس میں امریکی مداخلت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، حالانکہ امریکا نے ایک مراسلے کے ذریعے حملے سے لاتعلقی کا دعویٰ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے خلیج فارس میں جنگ کا دائرہ وسیع کر سکتے ہیں، اور اگر ایران کو مجبور کیا گیا تو جنگ کو دیگر ممالک تک بڑھانے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حق سے روکے، اور 60 فیصد سے زائد یورینیم کی افزودگی کا عمل جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر ایک اہم ایرانی شخصیت کو شہید کرکے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت کا نوٹس لے، کیونکہ ان حملوں کا مقصد صرف ایران کو کمزور کرنا نہیں بلکہ خطے میں مکمل جنگ کی آگ بھڑکانا ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ کروانا آسان ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کا ایران پر حالیہ حملے سے کوئی تعلق نہیں، تاہم اگر ایران نے امریکا یا اس کے مفادات پر حملہ کیا تو وہ ایسا بھرپور جواب دیں گے جو دنیا نے پہلے کبھی نہ دیکھا ہو۔

صدر ٹرمپ نے یہ بات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پیغام میں کہی، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ ایران اسرائیل تنازع میں فریق نہیں ہے۔

ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے کسی بھی شکل میں امریکا کو نشانہ بنایا تو امریکی فوج بے مثال طاقت سے جواب دے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ آسانی سے کروا سکتے ہیں اور یہ تنازع حل کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ دونوں فریق سنجیدہ ہوں۔

دوسری جانب ایران نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے اسرائیل کی حمایت کی تو وہ خود بھی حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو متاثرہ مقامات کی رپورٹنگ سے روک دیا گیا

ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ ترین جوابی حملے کے بعد اسرائیل کے کئی شہروں میں شدید نقصان کی اطلاعات ہیں، جب کہ اسرائیلی فوجی سنسرشپ نے چار اہم مقامات کی تفصیلات میڈیا پر شائع کرنے سے روک دی ہیں۔

ایرانی حملے حیفا، بات یم اور بیسان کے قریب علاقوں میں ہوئے، جہاں ڈرونز اور میزائلوں کے نتیجے میں شدید تباہی ہوئی ہے۔

حیفا میں تیل ریفائنری کے علاقے کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا، جس سے ایران کا یہ پیغام واضح ہوتا ہے کہ وہ اسرائیلی تنصیبات پر حملے کا جواب اسی سطح پر دے گا۔

بات یم میں درجنوں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، اور شہر کے میئر کے مطابق کئی افراد اب بھی ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔

یہ اب تک کی سب سے شدید اور خطرناک رات قرار دی جا رہی ہے، جس میں ایران نے واضح طور پر اسرائیلی شہری انفراسٹرکچر پر حملے کا بدلہ لیا ہے۔

 

جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی ایران کو فوری مذاکرات کی پیشکش

ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کو کم کرنے کے لیے جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کو فوری مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈیفول، جو ان دنوں مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر ہیں، نے جرمن نشریاتی ادارے ARD کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "ہم امید کرتے ہیں کہ ابھی بھی کشیدگی کم کرنے کا موقع موجود ہے۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ ایران کے ساتھ فوری طور پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ یہ تنازعے کو ختم کرنے کی بنیادی شرط ہے کہ ایران خطے، اسرائیل یا یورپ کے لیے کوئی خطرہ نہ ہو۔

تینوں یورپی ممالک کی اس پیشکش کو موجودہ کشیدہ صورتحال میں ایک اہم سفارتی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

اسرائیل کا حوثی ملیشیا کے ملٹری چیف کو شہید کرنے کا دعویٰ

اسرائیل حکام نے دعوی کیا ہے کہ اس نے یمن میں ایک فضائی کارروائی کے دوران حوثی ملیشیا کے ملٹری چیف محمد الغماری کو نشانہ بنایا ہے، اور انہیں شہید کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

اس دعوے پر تاحال حوثی قیادت یا ایرانی حکام کی جانب سے باضابطہ تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔

اسرائیل کا پاسداران انقلاب اور ایرانی فوج کے 20 سے زائد اہم کمانڈر شہید کرنے کا دعوی

اسرائیلی فوج نے ایک تازہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران پر جاری فضائی حملوں کے دوران پاسدارانِ انقلاب سمیت ایرانی افواج کے 20 سے زائد اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔

غیر ملکی میڈیا نے صیہونی افواج کے حوالے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اسرائلی فضائی حملے میں میں کئی اہم عسکری عہدے دار مبینہ طور پر ہلاک ہو چکے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے تہران اور دیگر اہم علاقوں میں واقع کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، اسلحہ گوداموں اور فوجی ہیڈکوارٹرز پر کامیاب حملے کیے، جن کے نتیجے میں ایرانی فورسز کو شدید جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

تاہم ایرانی حکومت کی جانب سے اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی اور سرکاری سطح پر صرف اتنا کہا گیا ہے کہ حملے جاری ہیں اور دفاعی نظام پوری طرح فعال ہے۔

ایرانی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ حملوں کی نوعیت اور نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پژیشکیان نے سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے حملے بند نہ کیے تو ایران اس سے بھی زیادہ سخت ردعمل دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے دفاع سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔

اسرائیل کی ایمرجنسی سروس کے میگن ڈیوڈ ایڈوم کا کہنا ہے 14 افراد ایرانی میزائلوں کے حملے میں زخمی ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں، جن میں ایران کے درجنوں جوہری پروگرام اور دیگر عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

امریکی اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق دارالحکومت تہران سمیت مختلف علاقوں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل میں ہسپتال پر ایرانی میزائل حملہ، درجنوں زخمی
  • ’حملے کی بھاری قیمت ہو گی‘، ایرانی حملے نے نیتن یاہو کو پریشان کر دیا
  • ایران اسرائیل جنگ؛ یورپی وزرائے خارجہ کا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ، کل اہم بیٹھک ہوگی
  • اسرائیل کا بڑا دعویٰ: ایرانی راکٹ لانچر پر ڈرون حملے کی ویڈیو جاری
  • آپریشن وعدہ صادق سوم؛ دسویں لہر کا آغاز، پاسداران انقلاب کا اسرائیلی فضاؤں پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ
  • ’اصل کارروائی ابھی باقی ہے‘، ایرانی فوج کی اسرائیلی شہریوں کو حیفا اور تل ابیب چھوڑنے کی وارننگ
  • اسرائیل ایران تنازع پانچویں روز میں داخل، خامنہ ای کو صدام جیسے انجام کی دھمکی
  • صہیونیوں کا ایران کے ممکنہ حملے کے خوف سے بحری راستے سے قبرص فرار جاری
  • ایران کا اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے تباہ کن حملہ، حیفہ ریفائنری بند، 3 ملازمین ہلاک