ایران اسرائیل جنگ مزید بڑھی تو کسی کے قابو میں نہیں رہے گی،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ایران اسرائیل جنگ مزید بڑھی تو کسی کے قابو میں نہیں رہے گی،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز
جنیوا(آئی پی ایس )اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایران اسرائیل کشیدگی پر اہم ہنگامی اجلاس شروع ہوگیا جس کا افتتاح سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوی جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے کہا کہ ایران بارہا جوہری ہتھیار نہ بنانے کی یقین دہانی کروا چکا ہے۔ امن کو راستہ دینے کا وقت ہے۔سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے خبردار کیا کہ ایران اسرائیل کشیدگی کو بڑھاوا دیا گیا تو پھر یہ جنگ کسی کے قابو میں نہیں رہے گی۔اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسرائیل ایران کشیدگی میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو اب مزید بڑھنے نہیں دیا جاسکتا۔ فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کو اقوام متحدہ کے چارٹرکے مطابق جواب دے رہے ہیں، ایرانی وزیر خارجہ کا انسانی حقوق کونسل میں خطاب اسرائیل کو اقوام متحدہ کے چارٹرکے مطابق جواب دے رہے ہیں، ایرانی وزیر خارجہ کا انسانی حقوق کونسل میں خطاب نیشنز ہاکی کپ کے پہلے سیمی فائنل میں پاکستان فرانس کو ہرا کر فائنل میں پہنچ گیا،وزیراعظم کی مبارکباد اٹک جیل میں افسران کی موجودگی میں قیدی پر بدترین تشدد، سپرنٹنڈنٹ جیل عہدے سے فارغ خیبر پختونخوا میں تنازعات کے متبادل حل، جرگہ سسٹم کی بحالی کا جائزہ لینے کیلئے 18رکنی کمیٹی تشکیل نیب لاہور نے ملزمان سے 2ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرادیے مودی کے جنگی جنون نے خطے کو ایٹمی تصادم کے دہانے پر لاکھڑا کیا، عالمی ادارے کی وارننگCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایران اسرائیل سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
پڑھیں:
دفعہ370 کی منسوخی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، حریت کانفرنس آزاد کشمیر
محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنمائوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے 5 اگست کو بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات علاقے کی شناخت، علاقائی سالمیت اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت پر براہ راست حملہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 2019ء کو دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو ایک بڑے نوآبادیاتی منصوبے کا حصہ قراردیا جس کا مقصد آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے ذریعے مقامی آبادی کو اختیارات سے محروم کرنا، قوانین کو کمزور کرنا اور انتخابی حد بندی کی ازسر نو تشکیل کرنا تھا۔
محمود ساغر نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ کشمیریوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق چھیننے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ان کے حق خودارادیت کو کمزور کرنے کی کوشش بھی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی خاموشی ترک کرے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں استعماری پالیسیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک اور رہنما اور سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے یوم استحصال کے سلسلے میں اپنے پیغام میں کہا کہ ریاستی دہشت گردی یا کالے قوانین کا نفاذ کشمیریوں کو آزادی اور حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد سے نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری 5 اگست کو یوم استحصال اور یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ فاروق رحمانی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھارت کے ساتھ مقبوضہ علاقے کے غیر قانونی الحاق اور اس کی تقسیم کو مسترد کرتے ہیں اور آزادی اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی رہنمائوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خاموشی ترک کریں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں۔
حریت رہنما شمیم شال نے دفعہ 370 کی منسوخی کو کشمیری عوام کے بنیادی حقوق، شہری آزادیوں اور آئینی ضمانتوں کے لیے ایک سنگین دھچکہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف قانونی دفعات پر نہیں بلکہ شہری آزادیوں پر بھی حملہ ہے جس میں اختلاف رائے کا حق، روابط قائم کرنے کا حق اور خوف کے بغیر زندگی گزارنے کا حق شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات نے انسانی حقوق کے سنگین بحران کو جنم دیا ہے اور 80 لاکھ سے زائد کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ پیدا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں خاص طور پرقرارداد نمبر 122، 123 اور 126 کی خلاف ورزی ہیں جن میں کسی بھی فریق کو جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ حریت رہنما شیخ عبدالمتین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے کشمیریوں سمیت تمام فریقین کے درمیان مذاکرتی عمل میں سہولت فراہم کرے۔ حریت رہنمائوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور اپنی پرامن اور منصفانہ جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔