ایران اسرائیل کشیدگی کے بعد 8 ہزار سے زائد اسرائیلی بےگھر، اسرائیلی میڈیا کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب:ایران کی جانب سے کیے گئے حالیہ جوابی حملوں کے بعد اسرائیل میں بےگھر ہونے والے شہریوں کی تعداد آٹھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
اسرائیلی روزنامہ یدیعوت آحارونوت کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں میں انفرا اسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے، جس کے سبب ہزاروں شہریوں کو اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونا پڑا۔
حکام کے مطابق متاثرہ افراد نے اب تک 30 ہزار سے زائد درخواستیں حکومت کو جمع کروائی ہیں، جن میں گھروں، اپارٹمنٹس، دکانوں اور گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جنوبی اسرائیل اور تل ابیب کے نواحی علاقوں میں سب سے زیادہ تباہی دیکھنے میں آئی ہے، جہاں نہ صرف رہائشی عمارتیں نشانہ بنیں بلکہ سڑکیں، مواصلاتی نظام اور دیگر بنیادی سہولیات بھی شدید متاثر ہوئیں۔
حکومت نے وقتی طور پر متاثرین کے لیے عارضی رہائش گاہوں کا بندوبست شروع کر دیا ہے جبکہ انشورنس ادارے اور مقامی انتظامیہ نقصانات کے تخمینے میں مصروف ہیں۔ دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ میزائل انٹرسیپٹر سسٹم کی ناکامی اور حملوں کی شدت نے نقصان کو کئی گنا بڑھا دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کشیدگی کا یہی سلسلہ جاری رہا تو اسرائیل کو شہری تحفظ اور تعمیر نو کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔