data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب:ایران کی جانب سے کیے گئے حالیہ جوابی حملوں کے بعد اسرائیل میں بےگھر ہونے والے شہریوں کی تعداد آٹھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

اسرائیلی روزنامہ یدیعوت آحارونوت کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں میں انفرا اسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے، جس کے سبب ہزاروں شہریوں کو اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونا پڑا۔

حکام کے مطابق متاثرہ افراد نے اب تک 30 ہزار سے زائد درخواستیں حکومت  کو جمع کروائی ہیں، جن میں گھروں، اپارٹمنٹس، دکانوں اور گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جنوبی اسرائیل اور تل ابیب کے نواحی علاقوں میں سب سے زیادہ تباہی دیکھنے میں آئی ہے، جہاں نہ صرف رہائشی عمارتیں نشانہ بنیں بلکہ سڑکیں، مواصلاتی نظام اور دیگر بنیادی سہولیات بھی شدید متاثر ہوئیں۔

حکومت نے وقتی طور پر متاثرین کے لیے عارضی رہائش گاہوں کا بندوبست شروع کر دیا ہے جبکہ انشورنس ادارے اور مقامی انتظامیہ نقصانات کے تخمینے میں مصروف ہیں۔ دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ میزائل انٹرسیپٹر سسٹم کی ناکامی اور حملوں کی شدت نے نقصان کو کئی گنا بڑھا دیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کشیدگی کا یہی سلسلہ جاری رہا تو اسرائیل کو شہری تحفظ اور تعمیر نو کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی بچوں کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر قتل کرنے کا انکشاف

غزہ جنگ: اسرائیلی فوج کی جانب سے بچوں کو نشانہ بنانے کا انکشاف، 95 فیصد بچوں کو سر یا سینے میں گولی ماری گئی

غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے متعلق ایک چونکا دینے والی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینی بچوں کی اکثریت کو سر یا سینے میں گولیاں ماری گئیں۔

یہ انکشاف برطانوی میڈیا کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 160 سے زائد کیسز کا جائزہ لیا گیا جن میں میڈیکل رپورٹس، عینی شاہدین کی گواہیاں، اور تصاویر کو بنیاد بنایا گیا۔ اس تجزیے سے معلوم ہوا کہ 95 فیصد بچوں کو ایسی گولی ماری گئی جو عام طور پر فوری موت کا سبب بنتی ہے۔

شہید بچوں کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ یہ بچے نہتے تھے، ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے، اور وہ زیادہ تر کھیل رہے ہوتے تھے یا حملوں سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہوتے تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان بچوں میں سے اکثر کی عمر بارہ سال سے کم تھی۔

رپورٹ سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اس معاملے پر جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں پر سنگین قانونی اور اخلاقی سوالات اٹھاتی ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • بلال عباس سے خفیہ نکاح؟ درفشاں سلیم نے بڑا انکشاف کر دیا
  • اسرائیل نے 22 ہزار امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا
  • خوبصورتی کے راز پر اداکارائیں کیوں خاموش رہتی ہیں؟ تمنا بھاٹیا کا انکشاف
  • ’غزہ جنگ بند کروائیں‘، اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سیکیورٹی عہدیداروں کا امریکی صدر ٹرمپ کو خط
  • 600 سے زائد سابق اسرائیلی سکیورٹی افسران کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کو خط
  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف
  • اسرائیلی حملوں کیخلاف حمایت پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، مسلم امہ کا اتحاد ناگزیر ہے، ایرانی صدر
  • اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی بچوں کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر قتل کرنے کا انکشاف
  • بھارتی میڈیا کے غیر ذمہ دار رویّے کی بناء پر ملک کی عالمی ساکھ متاثر ہورہی ہے، مولانا کلب جواد نقوی
  • غزہ: بھوک نے مزید 12 افراد کی جان لے لی، اسرائیلی حملوں میں 100سے زائد فلسطینی شہید