data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سعودی عرب نے سویلین نیوکلیئر تنصیبات پر حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ سعودی نیوکلیئر اینڈ ریڈیولاجیکل ریگولیٹری کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے حملے عالمی سلامتی اور قوانین کی بنیادی روح کے خلاف ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے ایران کے خندب ہیوی واٹر ریسرچ ری ایکٹر سمیت متعدد جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے مطابق، خندب ری ایکٹر کو ہونے والے حملے میں اگرچہ کوئی جوہری مواد موجود نہیں تھا کیونکہ یہ جگہ ابھی زیرِ تعمیر تھی، تاہم اہم عمارتوں کو نقصان ضرور پہنچا ہے۔

اسرائیل اس سے قبل بھی ایران کے اہم نیوکلیئر مقامات جیسے نتنز اور فوردو پلانٹ پر حملے کر چکا ہے، جو کہ زمین کے نیچے واقع ہیں۔ قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، حالیہ حملوں میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق، ان حملوں میں خصوصی طور پر ری ایکٹر کی “کور سیل” کو نشانہ بنایا گیا، جو پلوٹونیم پیدا کرنے کے لیے انتہائی اہم جزو ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس نے نطنز میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے مرکز اور بیلسٹک میزائل کے پرزے بنانے والی فیکٹریوں کو بھی تباہ کیا ہے۔

یہ واقعات مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو مزید بڑھا سکتے ہیں، اور سعودی عرب جیسے دیگر ممالک نے جوہری تنصیبات کی سلامتی اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر زور دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ری ایکٹر

پڑھیں:

جوہری ہتھیار کسی تیسرے ملک کو دیے جائیں گے؟ پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح اعلان کردیا

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ موجودہ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف خطرے کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آیا پاک سعودی تزویراتی دفاعی معاہدہ صرف اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے ہے یا اس کا وسیع تر ایجنڈا ہے، اور کیا پاکستان اپنے جوہری ہتھیار اب تیسرے ملک کو پیشکش کر رہا ہے؟ اس پر ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی برادرانہ تعلق ہے جسے اب نئی بلندیوں پر لے جایا جا رہا ہے، معاہدے کا مقصد صرف استحکام ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات منفرد اور دیرینہ ہیں، دونوں ممالک کی قیادت ان تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات 1960 سے جاری ہیں، موجودہ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف خطرے کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔

فتنہ الخوارج سے متعلق وزیر اعظم کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم کا بیان نہایت واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے ہمسائیگی والے تعلقات چاہتے ہیں۔ یہ بیان افغانستان کو سفارتی ذرائع سے بھجوایا گیا ہے۔ نمائندہ خصوصی صادق خان کا دورہ معمول کا ہے، جونہی ان کا نیا دورہ افغانستان طے ہوگا، میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بگرام ایئربیس سے متعلق بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بگرام کا معاملہ کابل میں افغان حکومت اور امریکی حکومت کا باہمی معاملہ ہے، ہم اُن ملکوں کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم کے دورے پر بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سعودی فرمانروا کی دعوت پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے 17 ستمبر کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان نے ریاض میں وزیراعظم کا استقبال کیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں تاریخی اور تزویراتی تعلقات سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد نے تزویراتی مشترکہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔

معاہدے کے مطابق ایک ملک پر حملہ دونوں ملکوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گرم جوش میزبانی پر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا اور خادم الحرمین الشریفین کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ ولی عہد نے بھی پاکستانی عوام کے لیے امن اور خوشحالی کی خواہش کا اظہار کیا۔

9 ستمبر کو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں عرب اسلامک سمٹ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں 50 اسلامی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ سمٹ کا مشترکہ اعلامیہ مسلم اُمہ کے اتحاد اور اسرائیل کے خلاف یکجہتی کا مظہر تھا۔ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم شہباز شریف نے کی، جبکہ آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلمان ممالک کے اتحاد پر زور دیا اور فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے 7 نکاتی منصوبہ بھی پیش کیا۔

سمٹ کے موقع پر وزیراعظم نے قطر کے امیر، سعودی ولی عہد، اُردن کے بادشاہ اور مصر و ایران کے صدور سے بھی ملاقاتیں کیں۔

دوسری جانب صدر آصف علی زرداری اس وقت چین کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ صدر زرداری نے چین کی لڑاکا طیارے بنانے والی فیکٹری کا دورہ بھی کیا اور پاکستان کے فضائی دفاع میں جے ایف-17 اور جے-10C طیاروں کے کردار کو سراہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • جوہری ہتھیار کسی تیسرے ملک کو دیے جائیں گے؟ پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح اعلان کردیا
  • پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی، احمد حسن العربی
  • یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • ایک گھنٹے میں یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • جی سی سی کا مشترکہ دفاعی اجلاس، اسرائیلی حملے کی مذمت، اجتماعی دفاعی اقدامات کا اعلان
  • اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
  • بلوچستان: فورسز کے آپریشن میں 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک، حملوں میں پولیس اور لیویز کے 2 اہلکار شہید
  • بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام بنادیےگئے، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی