اسلام آباد:

امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطے میں پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری اور خطے میں امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان ایران کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے اور موجودہ بحران میں امن کی کوششوں میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فون پر رابطہ کیا اور اس دوران دونوں کے درمیان خوش گوار ماحول میں اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، ان کی جرات مندانہ قیادت کو سراہا اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کی فعال سفارت کاری کی تعریف کی، جس کی بدولت پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے خطرے کو ٹالا گیا اور ایک مؤثر جنگ بندی کا معاہدہ ممکن ہو سکا۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی پاکستان سے متعلق مثبت اور امید افزا باتیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے نہایت حوصلہ افزا ہیں، خطے میں دیرپا امن صرف بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے، جس میں جموں و کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، تجارت اور انسداد دہشت گردی جیسے تمام اہم امور شامل ہوں۔

وزیراعظم نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مشرق وسطیٰ کا بحران نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرناک شکل اختیار کر چکا ہے، اس حوالے سے  وزیراعظم نے پرامن حل کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر اس کوشش میں تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے جو مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کے لیے ہو، صدر ٹرمپ کی تجارت پر توجہ کے تناظر میں پاکستان اور امریکا کو باہمی مفاد پر مبنی تجارتی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس تعاون میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، معدنیات، نایاب معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے شعبے شامل ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ سے گفتگو کے دوران وزیراعظم نے پاکستان کی سرزمین سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا، بالخصوص بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر گروپس کے خلاف کارروائیوں کا ذکر کیا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہا اور امریکا کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔

اس موقع پر وزیراعظم نے واشنگٹن میں موجود پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کے درمیان خوش گوار اور تعمیری ملاقات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی بات چیت کو عملی اقدامات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطح پر روابط کا تسلسل ضروری ہے، وزیر اعظم  نے صدر ٹرمپ کو دی گئی دورہ پاکستان کی دعوت دہراتے ہوئے کہا کہ وہ جلد از جلد ان سے ملاقات کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بھی جلد دورہ پاکستان کی دعوت دی، مارکو روبیو نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ تمام شعبہ جات میں تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔

امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری اور خطے میں امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان، جو ایران کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے، موجودہ بحران میں امن کی کوششوں میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے قریبی شراکت داری جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کی کے درمیان نے کہا کہ کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی

اپنی ایک تقریر میں ٹام باراک کا کہنا تھا کہ جنوبی لبنان میں حزب‌ الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج امریکی ایلچی "ٹام باراک" نے دعویٰ کیا کہ صیہونی رژیم، لبنان کے ساتھ سرحدی معاہدہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ٹام باراک نے ان خیالات کا اظہار منامہ اجلاس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ غیر معقول ہے کہ اسرائیل و لبنان آپس میں بات چیت نہ کریں۔ تاہم ٹام باراک نے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود، روزانہ کی بنیاد پر لبنان کے خلاف صیہونی جارحیت کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے، حزب‌ الله کے خلاف سخت موقف اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حزب‌ الله، غیر مسلح ہو جائے تو لبنان اور اسرائیل کے درمیان مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوبی لبنان میں حزب‌ الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ لہٰذا سوال یہ ہے کہ ایسا کیا کیا جائے کہ حزب‌ الله ان میزائلوں کو اسرائیل کے خلاف استعمال نہ کرے۔

آخر میں ٹام باراک نے لبنانی حکومت کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، اسے جلد از جلد حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنا ہوگا، کیونکہ اسرائیل، حزب‌ الله کے ہتھیاروں کی موجودگی کی وجہ سے روزانہ لبنان پر حملے کر رہا ہے۔ دوسری جانب حزب‌ الله کے سیکرٹری جنرل شیخ "نعیم قاسم" نے اپنے حالیہ خطاب میں زور دے کر کہا کہ لبنان كی جانب سے صیہونی رژیم كے ساتھ مذاكرات كا كوئی بھی نیا دور، اسرائیل كو كلین چِٹ دینے كے مترادف ہوگا۔ شیخ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پہلے طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کرے جس میں لبنانی سرزمین سے صیہونی جارحیت کا خاتمہ اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔ یاد رہے کہ ابھی تک اسرائیلی فوج، لبنان کے پانچ اہم علاقوں میں موجود ہے اور ان علاقوں سے نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کے برعکس صہیونیوں کا دعویٰ ہے کہ حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی ہی انہیں لبنان سے نکلنے نہیں دے رہی۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں بین الاقوامی فورسزکی تعیناتی کیلئے متفقہ فریم ورک تیارکر رہے ہیں، ترک وزیرخارجہ
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا دورہ کریں گے
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت بین الوزارتی اجلاس، بیرونِ ملک مشنز کی کارکردگی کا جائزہ