data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے ایک بار پھر مسلمانوں کے قبلۂ اول مسجد اقصیٰ کو نشانہ بناتے ہوئے ہزاروں فلسطینیوں کو نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا، صرف چند سو نمازیوں کو زبردست سیکیورٹی رکاوٹوں کے بعد مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی، ان ظالمانہ اقدامات کا مقصد مسلمانوں کو ان کے مقدس مقامات سے دور کرنا اور مذہبی آزادی کو کچلنا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق علی الصبح سے ہی اسرائیلی قابض افواج نے مقبوضہ مشرقی یروشلم کے دروازوں اور مسجد اقصیٰ کے اطراف کو گھیرے میں لے لیا اور نمازیوں کو اندر جانے سے زبردستی روکا گیا، صرف 450 فلسطینیوں کو نماز کی اجازت دی گئی، جب کہ پورا مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ خالی دکھائی دیا، یہ مسجد، جو مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام ہے، ایک بار پھر صہیونی ظلم کا نشانہ بن گئی۔

خیال رہےکہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ جنگ مسلط کر رکھی ہے، قابض فوج نے پہلے مسجد اقصیٰ کو مکمل بند کیا اور اب جزوی کھولنے کے باوجود عبادت پر پابندیاں برقرار رکھی ہوئی ہیں، جس سے فلسطینی مسلمانوں کو ان کے بنیادی مذہبی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

واضح رہےکہ غزہ میں اسرائیلی درندگی کی نئی داستانیں رقم ہو رہی ہیں، صرف پچھلے ایک ہفتے کے دوران 300 سے زائد فضائی حملے کیے گئے، بمباری کا نشانہ بننے والے بیشتر افراد عام شہری، بچے اور خواتین ہیں۔

اسرائیلی افواج نے ایک بار پھر غزہ میں قتلِ عام کا ارتکاب کیا ہے اور تازہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک 55,700 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور معصوم بچوں کی ہے۔ یہ قتل عام جدید دور کا بدترین انسانی المیہ بن چکا ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی دہشتگردی میں اضافہ ہو چکا ہے، یہودی انتہاپسند آبادکاروں اور قابض فوج نے فلسطینی بستیوں، مساجد اور گھروں پر حملے کر کے ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے  980 سے زائد فلسطینی مغربی کنارے میں شہید کیے جا چکے ہیں جب کہ 7,000 سے زائد زخمی اور 17,500 کو غیر قانونی طور پر قید کر لیا گیا ہے۔

یہ تمام مظالم اُس صہیونی پالیسی کا حصہ ہیں جس کا مقصد پورے فلسطین کو فلسطینیوں سے خالی کرانا ہے، عالمی برادری، اقوام متحدہ، اور انسانی حقوق کی تنظیمیں تماشائی بنی ہوئی ہیں جبکہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو خطہ کبھی پائیدار امن نہیں دیکھ سکے گا، ایرانی صدر

ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں ایران کے سفارتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان ایران کے پُرامن جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے، عین اُسی وقت اسرائیل نے ایران کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تاکہ ان سفارتی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔

صدر پزیشکیان نے منگل کو متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت بین الاقوامی قوانین کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے۔ اور اگر اس کے جرائم کا سلسلہ جاری رہا تو خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کا حصول ممکن نہیں رہے گا۔‘

یہ بھی پڑھیے اسرائیل ایران کشیدگی: پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ابتدا ہی سے نہ صرف داخلی سطح پر اتحاد اور ہم آہنگی کے خواہاں رہے ہیں بلکہ خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعمیری تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

صدر پزیشکیان نے اس موقع پر اس واقعے کا بھی ذکر کیا جس میں فلسطینی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہران میں نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ایران کی قیامِ امن کی کوششوں کو متاثر کرنے کے لیے کی گئی۔

متحدہ عرب امارات کا ایران سے اظہار یکجہتی

ٹیلیفونک گفتگو میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان سے یکجہتی کا اظہار کیا اور ایرانی حکومت، عوام کے ساتھ مکمل ہمدردی کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے خطے میں کشیدگی میں کمی لانے اور امن و استحکام کے قیام کے لیے وسیع مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے ایران نے کسی جنگ میں پہل کی نہ اسرائیل پر حملہ کیا — ایراوانی کا اقوام متحدہ کو خط

خطے کے دو اہم ترین ممالک کے رہنماؤں کے مابین یہ سفارتی رابطہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان تناؤ مسلسل بڑھ رہا ہےاور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران سے غیر مشروط طور پر سرنڈر کرنے  کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ ایسے میں ایران اور خلیجی ممالک کے درمیان بات چیت کو خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ایران متحدہ عرب امارات

متعلقہ مضامین

  • مسجد اقصیٰ میں صرف 450 فلسطینیوں کو نماز جمعہ کی اجازت؛ اکثریت نے باہر ادا کی
  • اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو زیادہ خطرناک ردعمل آئے گا، ایران 
  • بھارت میں مسلمانوں کی مقدس املاک کو نشانہ بنانے کی منظم مہم جاری
  • راشد نسیم جامع مسجد فردوس میں آج خطبہ جمعہ دیں گے
  • غزہ میں جاری صیہونی منظم نسل کشی مہم کے دوران مزید 69 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری: تہران دھماکوں سے گونج اٹھا، سیکیورٹی ہیڈکوارٹر تباہ
  • تل ابیب اور تہران پر حملوں اور جوابی حملوں کا سلسلہ جاری
  • اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو خطہ کبھی پائیدار امن نہیں دیکھ سکے گا، ایرانی صدر
  • ایران میں جاری اسرائیلی دہشت گردی ،ملی یکجہتی کونسل سندھ کا جمعہ کو’’یوم احتجاج‘‘منانے کا اعلان