مرزا اختیار بیگ کا رینٹل انکم پر 4 فیصد ٹیکس میں کمی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے رینٹل انکم پر 4 فیصد ٹیکس میں کمی کا مطالبہ کردیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کمرشل پراپرٹی پر 4 فیصد رینٹل مقرر کرنے کی تجویز مسترد کردی۔
کمیٹی اجلاس میں کمرشل پراپرٹی کی سالانہ رینٹل انکم پر 4 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز پر غور کیا گیا۔
اس دوران مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ رینٹل انکم پر 4 فیصد ٹیکس کو کم کیا جائے جبکہ نوید قمر نے کہا کہ اس قانون پر نظرثانی کی گنجائش بھی رکھی جائے۔
چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ اس کو کم نہیں کیا جا سکتا، پہلے ٹیکس افسران کے پاس رینٹل مقرر کرنےکا اختیار تھا، اگر کمیٹی اختیار نہیں دینا چاہتی تو ہم اپنی تجویز واپس لے لیتے ہیں۔
اجلاس میں اسامہ میلہ نے کہا کہ شہروں میں تو رینٹل 4 فیصد ہوسکتا ہے مگر دیہات کےلیے مشکل ہے۔
اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس کو ایک دفعہ چلنے تو دیں، اگر اچھا نہ ہوا تو آئندہ مالی سال ترامیم کردیں گے، ایف بی آر کے پراپرٹی ریٹس ڈی سی ریٹس سے بہت بہتر ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے، سید عباس عراقچی
اپنے ایک ٹویٹ میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مداخلت کرے اور تصادم کی جگہ سفارتکاری کو رواج دے۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ایک ٹویٹ پوسٹ کیا۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ میں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے گزشتہ روز یورپی ساتھیوں کو ایک معقول اور قابل عمل تجویز پیش کی تا کہ آنے والے دنوں میں ایک غیر ضروری اور قابل پرہیز بحران سے بچا جا سکے۔ لیکن افسوس کہ اس تجویز کے مواد پر غور کرنے کے بجائے، ایران کو اب مختلف بہانوں اور واضح ٹال مٹول کا سامنا ہے، جن میں یہ مضحکہ خیز دعویٰ بھی شامل ہے کہ وزارت خارجہ پورے سیاسی نظام کی نمائندہ نہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ فرانسوی صدر "امانوئل میکرون" نے تسلیم کیا کہ میری تجویز معقول ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ مذاکرات کاروں اور عالمی برادری کو یہ جان لینا چاہئے کہ مجھے اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کی اعلیٰ کونسل سمیت تمام اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاید اصل مسئلہ یہ ہے کہ یورپی سفارتی نظام كو ہی كوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں۔ اس لئے اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مداخلت کرے اور تصادم کی جگہ سفارت کاری کو رواج دے۔ خطرہ اپنی انتہاء پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پہلے ہی اپنی ذمہ داری پوری کر چکا ہے۔
۱۔ ہم نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جو ہمارے داخلی و بین الاقوامی وعدوں کے مطابق ہے۔ ہم نے ایران کی محفوظ ایٹمی تنصیبات پر غیر قانونی حملوں کے باوجود، آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کا نیا باب کھولا ہے۔
۲۔ ہم نے ایک تخلیقی، منصفانہ اور متوازن تجویز پیش کی ہے جو حقیقی خدشات کو دور کرتی ہے۔ جو فریقین کے لئے فائدہ مند ہے۔ اس تجویز پر فوری عمل ممکن ہے اور یہ اختلافات کے اہم نکات کو حل کر کے بحران کو روک سکتی ہے۔ آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے، لیکن ایران یکطرفہ طور پر ان تجاویز پر عمل کی تمام ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا۔