اسلام آباد :  وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صدر مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی۔

وزیراعظم نے مولانا کے صاحبزادے اسجد محمود پر حملے اور انہیں اغوا کرنے کی ناکام کوشش پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی خیریت دریافت کی۔ وزیراعظم نے واقعے میں ملوث عناصر کو فوری طور پر قانون کی گرفت میں لانے کے احکامات جاری کیے۔

ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔

وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ بھی موجود تھے۔

 

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا قانونی تعلیم کے معیار کو برقرار رکھنے کے حکومتی عزم کا اعادہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جون2025ء) وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بدھ کوچیئرمین لیگل ایجوکیشن کمیٹی قلب حسن شاہ اور ڈائریکٹر لیگل ایجوکیشن پاکستان بیرسٹر اسامہ ملک کے ساتھ ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی جس میں یونیورسٹی آف لندن کی انڈر گریجویٹ لاز کی ڈین پیٹریشیا میک کیلر بھی موجود تھیں۔

اجلاس کے ایجنڈا میں قانونی تعلیم میں معیارات کو بڑھانے اور نافذ کرنے خاص طور پر بیرونی قانون کے پروگرام پیش کرنے والے اداروں پر توجہ مرکوز کرناتھا۔ میک کیلر نے اس بات پر زور دیا کہ یونیورسٹی آف لندن پاکستان بار کونسل اور ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن (ڈی ایل ای )کی طرف سے مقرر کردہ تمام ریگولیٹری معیارات کی مکمل تعمیل کو یقینی بناتی ہے تاہم چیئرمین سید قلب حسن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کوئی بھی بین الاقوامی یونیورسٹی پاکستان بار کونسل کی پیشگی منظوری کے بغیر پاکستان میں بیرونی قانون کے پروگرام پیش نہیں کر سکتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے امتحانات کو اسائنمنٹس سے بدلنے والے اداروں پر نکتہ چینی کی اورزور دیا کہ اس طرح کے طرز عمل سے تعلیمی سالمیت کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بیرسٹر اسامہ ملک نے ایسے اسائنمنٹ پر مبنی قانون ڈگری پروگراموں کو روکنے کی ضرورت پر مزید زور دیا۔وفاقی وزیر قانون نے پاکستان میں قانونی تعلیم کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پیشے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے اقدامات بشمول ڈگریوں کی فروخت، اوپن بک فارمیٹس اور اسائنمنٹ پر مبنی نظام کی اجازت نہیں دیں گے ۔ گذشتہ دو سالوں میں، لیگل ایجوکیشن کمیٹی اور ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن نے تقریبا 50 ایسے اداروں کو بند کر دیا ہے جو طے شدہ معیارات پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔ نئے ضوابط کے تحت پاکستان بار کونسل کی باضابطہ منظوری کے بغیر کسی کالج کو بیرونی قانون کے پروگراموں سے الحاق کی اجازت نہیں ہوگی۔ وزیر قانون نے تمام شراکت داروں کو آئندہ تعلیمی سیشن کے آغاز سے قبل فوری کارروائی کیے جانے کایقین دلایا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اسجد محمود پر حملے کے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم
  • وفاقی وزیر مذہبی امور کا بجٹ اجلاس میں اظہارِ خیال، حج مشن کو کامیاب قرار دیا
  • مولانا فضل الرحمان کی وفد کے ہمراہ ایران کے سفیر اور سفارتی عملے سے ملاقات
  • پاکستان کو کھل کر غزہ اور ایران کیساتھ کھڑے ہوجانا چاہیے، فضل الرحمان
  • بار ایسوسی ایشنز کی فلاح و ترقی حکومت کی ترجیح ہے، سینیٹر اعظم نذیرتارڑ
  • وزیراعظم سے ارکانِ قومی اسمبلی کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • مولانا فضل الرحمان کے فرزند پر حملے کا انکشاف
  • مولانا فضل الرحمان کے چھوٹے فرزند اسجد محمود پر حملے کا انکشاف
  • وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا قانونی تعلیم کے معیار کو برقرار رکھنے کے حکومتی عزم کا اعادہ