اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت پاکستان کی جانب سے تعلیم کے شعبے کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے پسماندہ علاقوں کے بچوں کی تعلیم سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سیو دی چلڈرن تنظیم نے بچوں کی تعلیم سے متعلق تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس میں بتایا گیا ہےکہ وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے اعلان کے باوجود تقریبا 2 کروڑ 60 لاکھ بچے یا پھر ہر 3 میں سے ایک بچہ اسکول سے باہر ہے۔

پاکستانی بچوں کا اتنی بڑی تعداد میں اسکولوں سے باہر ہونا دنیا میں سب سے متاثرہ ممالک میں سے ایک کی نشاندہی کرتا ہے۔

حالیہ قومی اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی 2024 سے مارچ 2025 کے دوران تعلیم پر اخراجات میں 29 فیصد تک کمی رپورٹ ہوئی ہے، سال 2018 کے بعد سے تعلیم کے لیے مختص بجٹ جی ڈی پی میں مسلسل کمی کا شکار ہے جو کہ 2 فیصد سے کم ہوتا ہوا اب 0.

8 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ انچیون ڈیکلیریشن نے حکومتوں کو جی ڈی پی کا 4 سے 6 فیصد تک تعلیم کے لیے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

بین الاقوامی غیرمنافع بخش تنظم ’سیو دی چلڈرن‘ نے مزید بتایا کہ حکومتِ پاکستان کو فوری طور پر 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کو اسکولز میں لانے کے لیے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

وفاقی حکومت نے 2024 میں سال 2029 تک تعلیم کا بجٹ جی ڈی پی کے 4 فیصد تک لے جانے کا ہدف ظاہر کیا تھا، حکومت پاکستان بچوں کے ساتھ کیے گئے اس وعدے کو توڑ نہیں سکتی۔

تنظیم کے مطابق پاکستان کے غربت کا شکار علاقوں میں رہائش پذیر بچے اس کمی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، ان بچوں کو پہلے ہی اپنی تعلیم کو جاری رکھنے میں بے پناہ مشکلات کاسامنا ہے، ایسے میں حکومت کی جانب سے بجٹ میں کٹوتیوں یا پھر رقم مختص ہونے کے باوجود خرچ نہ کرنے سے ان بچوں کو تعلیم کے حصول میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ اسکول سے باہر ان بچوں کو مزید فنڈنگ کی ضرورت ہے تاکہ ان بچوں کے لیے کمیونٹیز کو اس طرح سے بنا سکیں جو کہ مستقبل میں ممکنہ موسمیاتی تبدیلوں کا شکار ہو سکتی ہیں۔ تنظیم نے تعلیم کے شعبے اور خاص طور پر پسماندہ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ بچوں کے لیے اسٹیک ہولڈرز، حکومت، ڈونرز، اور سول سوسائٹی سے فنڈ کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔

سیو دی چلڈرن تنظیم کے مطابق پاکستان میں تعلیم مفت اور 5 سے 16 سال کے بچوں کے لیے لازم قرار دی گئی ہے لیکن 38 فیصد بچے اسکولوں سے اب بھی باہر ہیں، جس میں لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے، بلوچستان میں 75 فیصد لڑکیاں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ برس مئی میں ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نفاذ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد اسکولوں میں بچوں کی حاضری کو بڑھانا تھا تاہم ملک میں صرف 60 فیصد لوگ پڑھنے اور لکھنے کے قابل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسکول کی تعلیم حاصل نہ کرنے کی وجہ سے بچوں کے کم عمری میں مشقت کرنے اور شادی کے خطرے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

حکومت کے 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں 10 سے 14 سال کی عمر کے تقریباً ہر 10 میں سے ایک بچہ کام کر رہا ہے، اور اندازاً 1.9 کروڑ لڑکیاں اپنی اٹھارہویں سالگرہ سے پہلے شادی کے بندھن میں بندھ جاتی ہیں جو دنیا بھر میں کم عمری کی شادیوں کی چھٹی سب سے بڑی تعداد ہے۔

پاکستان میں اسکول مسلسل بند رہنے سے بھی بچوں کی تعلیم متاثر ہوتی رہی ہے، بیشتر مواقع پر موسیماتی تبدیلیوں کے باعث اسکولز کو بند کرنا پڑا جس میں 2024 کی ہیٹ اسٹروک سرفہر ست ہے جس کی وجہ سے اسکولز کو بند رکھا گیا، سال 2022 کے بدترین سیلاب کے باعث بھی تقریب 29 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔

سیو دی چلڈرن کے کنٹری ڈائریکٹر خرم گوندل نے کہا کہ ’جب حکومت جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم تعلیم پر خرچ کرے گی تو یہ صرف فنڈز میں کٹوتی نہیں ہے بلکہ یہ وزیر اعظم کے اس اعلان کے بھی برخلاف ہے جو انہوں نے گزشتہ برس ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے کیا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تعلیم نسل در نسل غربت کو ختم کرنے کا سب سے موثر طریقہ کار ہے، بچوں کی تعلیم پر خرچ کرنا پاکستان کے مستقبل پر خرچ کرنے کے مترادف ہے‘۔
مزیدپڑھیں:وفاق نے صوبے میں معاشی ایمرجنسی لگائی تو اسمبلی توڑ دیں گے، علی امین گنڈاپور

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بچوں کی تعلیم تعلیم کے کے مطابق جی ڈی پی فیصد تک کے لیے

پڑھیں:

خیبرپختونخوا میں 24 لاکھ بچوں کو اسکول لانے کے لیے کیا پلان ترتیب دیا جارہا ہے؟

خیبرپختونخوا حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 363 ارب روپے رکھنے کی تجویز دے کر صوبے کے اسکولوں سے باہر 48 لاکھ بچوں میں سے 24 لاکھ کو اسکولوں میں لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے کرائے کے اسکولوں کے ساتھ ساتھ کام نہ کرنے والے 15 ہزار تک اساتذہ کو ریٹائر کرنے اور 27 ہزار سے زیادہ نئے نوجوان اساتذہ بھرتی کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل ترکئی کے مطابق صوبائی حکومت نے تعلیم کا بجٹ 327 ارب سے بڑھا کر 363 ارب کرنے کی تجویز دی ہے، جو گزشتہ سال کی نسبت 11 فیصد زیادہ ہے۔ حکومت نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی بھی نافذ کردی ہے۔

پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں فیصل ترکئی نے اگلے مالی سال کے لیے محکمہ تعلیم کی حکمتِ عملی، منصوبہ بندی، نئے منصوبوں اور دیگر امور پر تفصیلی بات کی۔

’27 ہزار نئے اساتذہ اور 3 ہزار انٹرن کی بھرتی کا منصوبہ‘

صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کی کارکردگی اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کا دار و مدار اساتذہ پر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں گزشتہ بجٹ کی نسبت 11 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم اگلے مالی سال کے دوران اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بھرتیاں کرے گا، مجموعی طور پر 27 ہزار سے زیادہ اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے۔

فیصل ترکئی نے بتایا کہ نئے اساتذہ بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ 3 ہزار انٹرن کی بھرتی کا منصوبہ بھی تیار کیا گیا ہے۔ ’ہم نوجوان اور فریش لوگوں کو لانا چاہتے ہیں، جو لگن اور محنت سے بچوں کو پڑھائیں۔‘

فیصل ترکئی نے بتایا کہ اس بار محکمے نے ایک اور منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت وہ اساتذہ جو بیمار ہیں، یا کسی اور وجہ سے اسکولوں کو وقت نہیں دے پاتے یا اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دے رہے، ان کو ریٹائر کرنے کے لیے مختلف آپشنز دیے جائیں گے، اور ان کی جگہ نوجوان لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا۔

’بہت سے اساتذہ بیمار ہیں یا انہیں کچھ دیگر مسائل کا سامنا ہے، ان کو گولڈن شیک ہینڈ دے کر ریٹائر کیا جائے گا، اور ان کی جگہ نئے لوگ بھرتی کیے جائیں گے۔‘

انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم اس پلان پر کام کر رہا ہے، جس کے تحت مجموعی طور پر 27 ہزار سے زیادہ نئے اساتذہ محکمہ تعلیم کا حصہ بنیں گے۔

انہوں نے کہاکہ نئی بھرتیوں سے اساتذہ کی کمی کا مسئلہ حل ہو گا، اور ساتھ ہی تعلیم کے معیار میں بھی بہتری آئے گی۔

’24 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں لانے کا ہدف‘

فیصل ترکئی نے بتایا کہ اسکولوں سے باہر بچوں کا مسئلہ پورے ملک کا ہے، تاہم دیگر صوبوں کی نسبت خیبرپختونخوا میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد کم ہے۔

وزیر تعلیم نے تسلیم کیاکہ اس وقت صوبے میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد 48 لاکھ تک ہے، جنہیں واپس اسکولوں میں لانے کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے 2026 تک ان میں سے 24 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں لانے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس کے لیے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ’آؤٹ آف اسکول بچوں پر اس بار خصوصی توجہ دی جائے گی، کوشش ہوگی کہ کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔‘

انہوں نے کہاکہ بند بستی علاقوں کی نسبت قبائلی اضلاع میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد زیادہ ہے، جن علاقوں میں مسائل ہیں ان کو حل کیا جائے گا۔ ’قبائلی اضلاع میں غربت اور سیکیورٹی کا بھی مسئلہ ہے، اسکول بند ہیں۔ ہم ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ ان مسائل کو ختم کیا جائے۔‘

وزیر تعلیم نے بتایا کہ حکومت نے وظیفہ اسکیم بھی شروع کی ہے، ساتھ ہی ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے داخلے کی شرح پر مثبت اثر پڑےگا۔

’اسکول تعمیر کرنے کے بجائے کرائے پر لینے کو ترجیح‘

فیصل ترکئی نے بتایا کہ اگلے بجٹ میں اسکولوں کی تعمیرات پر فنڈز خرچ نہیں کیے جائیں گے، بلکہ ضرورت کے مطابق کرائے پر عمارتیں حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ اسکولوں کی تعمیر میں کئی سال لگ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ضرورت بروقت پوری نہیں ہوتی اور بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اب تعمیرات پر پیسے خرچ نہیں کیے جائیں گے بلکہ فوری ضرورت کے مطابق کرائے پر اسکول قائم کیے جائیں گے۔ ’جن علاقوں میں اسکول کی فوری ضرورت ہے، وہاں کرائے پر کمرے لیے جائیں گے تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو اور انہیں سالوں سال انتظار نہ کرنا پڑے۔‘

’پرائمری اسکولوں میں اضافی کمروں کی تعمیر‘

صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ صوبے کے پرائمری اسکول اب بھی دو کمروں پر مشتمل ہیں، جس کی وجہ سے ان اسکولوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے پرائمری اسکولوں میں اضافی کمروں کی تعمیر کی تجویز دی ہے، جس سے سہولت میسر آئے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئندہ بجٹ اسکولوں سے باہر بچے خیبرپختونخوا فیصل ترکئی گولڈن شیک ہینڈ محکمہ تعلیم نئے اساتذہ کی بھرتی نئے اسکول وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • نیٹو دفاعی اخراجات میں 5 فیصد اضافہ اسپین نے مسترد کر دیا
  • کامسیٹس یونیورسٹی کا مزدوروں کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا اعلان
  • چیئرمین ایچ ای سی کی تقرری کیلئے 8 رکنی سرچ کمیٹی قائم
  • وفاقی بجٹ کی راہ ہموار، حکومت نے پیپلز پارٹی کے چار بڑے مطالبات مان لیے
  • پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کو ختم کرنے کیلئے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری
  • وفاقی حکومت کا سولر پینل پر سیلز ٹیکس 18 سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کا اعلان
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان
  • وفاقی حکومت نے بجٹ میں سولر پینل پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا
  • خیبرپختونخوا میں 24 لاکھ بچوں کو اسکول لانے کے لیے کیا پلان ترتیب دیا جارہا ہے؟