لندن (نیوز ڈیسک) وائٹ ہاؤس میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان ظہرانے کی ملاقات اور بعدازاں اوول آفس کا دورہ، وقت، اہمیت اور شدت کے لحاظ سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں تہلکہ خیز قرار دیا جا رہا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی یہ ملاقات ایک گھنٹے کی طے تھی مگر دو گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ اسے ایک غیر معمولی اور تاریخی واقعہ سمجھا جا رہا ہے۔ اس ملاقات کے انتظام کیلئے کئی افراد نے پسِ پردہ اہم کردار ادا کیا جس کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنانا تھا۔ یہ ملاقات نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر اور پاکستان کی اندرونی سیاست، بالخصوص تحریک انصاف کے حوالے سے اہمیت رکھتی ہے۔ اس نمائندے نے اس ملاقات کے انتظامات سے واقف تین معتبر ذرائع سے گفتگو کی۔ ذرائع کے مطابق، تین ہفتے قبل ایک اعلیٰ انٹیلی جنس افسر (میجر جنرل رینک) واشنگٹن پہنچے اور ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں، جس سے صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی ملاقات کی راہ ہموار ہوئی۔ لیکن اصل پیشرفت اس وقت ہوئی جب صدر ٹرمپ کے قریبی اتحادی اور مشرقِ وسطیٰ کیلئے ان کے ایلچی اسٹیو ویٹکوف نے ذاتی حیثیت میں کوششیں کیں۔ ویٹکوف صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات کے دوران موجود تھے۔ اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ سینیٹر مارکو روبیو اور پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل عاصم ملک بھی شریک تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات کا انتظام مشرق وسطیٰ میں مقیم ایک پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت نے کیا، جس کے ویٹکوف اور خلیجی شاہی خاندانوں سے قریبی تعلقات ہیں۔ متعدد فون کالز اور پریزنٹیشنز کے بعد بالآخر ملاقات کا وقت طے پایا۔ اس نمائندے کو ملاقات کے اعلان سے کم از کم 36؍ گھنٹے قبل ہی اس ملاقات کے انعقاد کی پیشگی اطلاع دی گئی تھی۔ پاکستانی انٹیلی جنس افسر نے کئی مرتبہ واشنگٹن جا کر امریکی حکام اور ٹرمپ کے قریبی سمجھے جانے والے پاکستانی نژاد افراد سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد صرف فیلڈ مارشل کے دورے کے حوالے سے بات چیت نہیں تھا بلکہ عمران خان کے حامیوں کی جانب سے امریکی سینیٹرز کی مدد سے چلائی جانے والی مہم کا توڑ بھی تھا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر امریکا سے قبل متحدہ عرب امارات میں موجود تھے، جہاں سے وہ سینٹ کام کی دعوت پر امریکا روانہ ہوئے۔ ان کے طے شدہ شیڈول کے مطابق انہیں سینٹ کام اور پینٹاگون کے حکام سے ملاقاتیں کرنا تھیں لیکن ان کا پروگرام ان کی واشنگٹن آمد سے چند گھنٹے قبل اچانک تبدیل کر کے صدر ٹرمپ سے ملاقات بھی شیڈول میں شامل کر دی گئی۔ یہ سب کچھ پسِ پردہ سفارت کاری کا شاندار مظاہرہ تھا۔ امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں یہ قربت اچانک پیدا نہیں ہوئی۔ چند ماہ قبل جب ڈونلڈ ٹرمپ بھاری اکثریت سے دوبارہ صدر منتخب ہوئے تو یہ خدشات تھے کہ وہ عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کریں گے یا پاکستان کے معاملات میں مداخلت کریں گے، لیکن اس کے برعکس جو ہوا وہ پاکستان کے مقتدر حلقوں کیلئے باعثِ اطمینان تھا۔ 15 جنوری 2025 کو اسی نمائندے نے انکشاف کیا تھا کہ ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ایک ہیج فنڈ مینیجر اور ٹرمپ فیملی کے کاروباری شراکت دار نے دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے ٹرمپ کو پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کا مشورہ دیا تھا۔ دو ہفتے بعد وہ اسلام آباد آئے اور وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ممکن ہے ٹرمپ کے قریبی ساتھی رچرڈ گرینل کو عمران خان کی رہائی سے متعلق مہم میں گمراہ کیا گیا ہو، جو امریکا میں سرگرم ایک لابی کا نتیجہ ہے۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے نمائندوں اور حکام کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا، جن میں کرپٹو کرنسی، نایاب معدنیات، اور تجارتی تعاون پر بات چیت ہوئی۔ پاکستان اور امریکا کے بڑھتے تعلقات کی اگلی بڑی تصویر اس وقت سامنے آئی جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اور صدر ٹرمپ نے غیر جانبدار رہتے ہوئے دونوں ممالک سے پیچھے ہٹنے کی اپیل کی، جس پر پاکستانی عوام نے انہیں سراہا جبکہ بھارتی حکومت اور مودی کے حامیوں نے تنقید کی۔ ذرائع کے مطابق، فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ٹیموں نے معدنیات، کرپٹو کرنسی، تیل و گیس کی تلاش، مائننگ، ڈیٹا سینٹرز، بٹ کوائن مائننگ، رئیل اسٹیٹ اور پاکستان کی برآمدات کے فروغ جیسے اہم امور پر اسٹریٹیجک اتحاد کی بات کی۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل عاصم منیر اور پاکستان پاکستان کے سے ملاقات ملاقات کے اس ملاقات

پڑھیں:

شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر بدھ، 17 ستمبر کو سعودی عرب کا ایک روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔ اس دورے میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔

پاکستانی خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق دورے کے دوران شہباز شریف ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کریں گے جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔

دونوں رہنماؤں کی جانب سے خطے اور عالمی سطح پر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلۂ خیال متوقع ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو باضابطہ شکل دینے کا باعث بنے گا جو دونوں ممالک کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت اور گہرائی دی جائے۔

(جاری ہے)

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب تاریخی تعلقات کے حامل ہیں جو مشترکہ ایمان، اقدار اور باہمی اعتماد پر قائم ہیں۔

وزیرِاعظم شہباز کا یہ دورہ دونوں رہنماؤں کو اس منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کی فلاح کے لیے نئے شعبوں میں تعاون تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ پاکستان۔سعودی تعلقات

سعودی عرب، پاکستان کے اہم اسٹریٹیجک شراکت داروں میں سے ایک ہے۔

ریاض نے حالیہ برسوں میں اسلام آباد کے طویل معاشی چیلنجز کے دوران پاکستان کو نمایاں تعاون فراہم کیا ہے، جس میں بیرونی مالی معاونت اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرضہ جاتی پروگراموں میں مدد شامل ہے۔

پاکستانی وزیراعظم نے اس سال دو بار سعودی عرب کا دورہ کیا، پہلی بار 19 تا 22 مارچ کو اور دوسری بار پانچ تا چھ جون کو۔

رواں ہفتے دوحہ میں بھی پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی تھی۔

پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ دورہ دونوں ملکوں کی منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا، تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔

شہباز-ٹرمپ متوقع ملاقات

پاکستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔

شہباز شریف اگلے ہفتے نیویارک کا دورہ کریں گے۔ جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں اور خطاب بھی کریں۔ اجلاس کے موقع پر وہ کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے لیکن سب سے اہم ملاقات صدر ٹرمپ سے متوقع ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین رابطے میں ہیں اور شیڈول تقریباً طے پا چکا ہے۔ یہ کئی برسوں میں کسی پاکستانی وزیرِاعظم اور امریکی صدر کی پہلی ملاقات ہو گی۔

سابق صدر جو بائیڈن کے چار سالہ دور میں کسی بھی پاکستانی وزیرِاعظم کے ساتھ کوئی دو طرفہ ملاقات نہیں ہوئی۔ دراصل بائیڈن نے اپنے دورِ صدارت میں کسی بھی پاکستانی رہنما سے بات تک نہیں کی۔

پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتری

شہباز اور ٹرمپ کی متوقع ملاقات میں دوطرفہ تعاون، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات سمیت وسیع امور پر بات چیت ہو گی۔

صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان-امریکہ تعلقات میں ایک نئی جہت دیکھنے کو ملی ہے۔ جون میں ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی میزبانی کر کے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا۔

یہ پہلا موقع تھا کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوج کے سربراہ کی میزبانی کی ہو۔

یہ ملاقات ایران-اسرائیل جنگ اور پاکستان-بھارت تنازع کے چند ہفتوں بعد ہوئی۔ اسلام آباد نے صدر ٹرمپ کے کردار کو کھل کر تسلیم کیا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان کے ساتھ گہرے روابط قائم کرنے کی کوششیں بدلتی ہوئی جغرافیائی حکمتِ عملی اور نایاب معدنیات میں گہری دلچسپی کا نتیجہ ہیں۔

حال ہی میں ایک امریکی کمپنی نے پاکستان کے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تاکہ قیمتی معدنیات کے شعبے میں تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • سعودیہ سے معاہدے کی تیاری و تکمیل میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار ہے
  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنیکا امکان
  • پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
  • شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات
  • پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی 
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 26 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کی تیاریاں
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان