data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آبادکاکہنا ہےکہ  جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد پاکستان کو کھل کر ایران اور فلسطین کا ساتھ دینا چاہیے کیونکہ جو حملے لبنان، شام، عراق اور ایران پر ہوچکے ہیں، ان کے بعد اب اگلا ہدف پاکستان ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق مولانا فضل الرحمن  نے کہا کہ اسرائیل کے ظلم و بربریت پر عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، صرف گزشتہ دو دنوں میں ڈیڑھ ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 60 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جانیں جا چکی ہیں، مگر اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسے ادارے محض نمائشی کردار ادا کر رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسرائیل جب کسی ملک پر حملہ کرتا ہے تو کوئی اس کے ہاتھ نہیں روکتا، لیکن جب ایران یا پاکستان اپنے دفاع میں کوئی قدم اٹھاتے ہیں تو ان کے ہاتھ باندھنے کی کوشش کی جاتی ہے، اگر ایران اسرائیل کو جواب دیتا ہے تو اس پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں اور اگر پاکستان بھارت کو جواب دیتا ہے تو اس پر سفارتی دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایٹمی طاقت رکھنے والا واحد مسلم ملک ہے اور اسے مسلم دنیا کی قیادت کرنی چاہیے، مگر بدقسمتی سے ہم خود دفاعی پوزیشن میں ہیں، اگر مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو دشمن ممالک ایک ایک کر کے تمام اسلامی ممالک کو کمزور کر دیں گے اور پاکستان کی ایٹمی قوت ان کے نشانے پر ہے۔

انہوں نے کم عمری کی شادی کے خلاف پیش کیے گئے بل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بل اسلامی تعلیمات اور قرآن و سنت کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے قوانین کے ذریعے نکاح کو مشکل اور زنا کو آسان بنایا جا رہا ہے، جو اسلامی معاشرے کے لیے خطرناک رجحان ہے۔

انہوں نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ پاکستانی حکومت کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا تیار کردہ ہے، حکومت صرف اسے پڑھ کر سناتی ہے، اس ملک کو حقیقی انقلاب کی ضرورت ہے، عوام کو بیدار کرنے اور خود اپنے مسائل حل کرنے کے لیے تیار کرنے کا وقت آچکا ہے، کیونکہ روایتی سیاست اب قوم کو کچھ نہیں دے سکتی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن کہا کہ

پڑھیں:

موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پُل

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پل
مہمان تجزیہ نگار: سید کاشف علی (اسلام آباد)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
موضوعات و سوالات
بلوچستان دونوں ممالک کے درمیان بے مثال روابط میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
2. امریکہ اور اسرائیل کا بلوچستان کو دونوں ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی سازش
3. سی پیک، چین ، گوادر اور چابهار کس طرح دونوں ممالک کے درمیان مستحکم روابط کا ذریعہ بن سکتے ہیں
4. زائرین کیلئے بلوچستان میں پرامن کوریڈور کی ضرورت
5. گیس پائپ لائن منصوبہ دوستی کی ضمانت
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان موجودہ حالات میں بہت اہم ہے
بارہ روزہ جنگ کے بعد ایرانی صدر کا  یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے
دورہ کے سفر کا آغاز لاہور اور علامہ اقبال کے مزار پہ سب سے پہلے آمد بھی اہمیت کی حامل ہے
دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں
پاکستان اور ایران کے تعلقات معمولی اتار چڑھاو کے باوجود ہمیشہ دوستانہ و برادرانہ رہے ہیں
اسرائیلی مسلط کردہ جنگ میں پاکستان نے کھُل کر ایران کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی تھی
پاکستان اور ایران کے اقتصادی او ر معاشی مفادات بہت یکساں ہیں
بلوچستان اپنی اسٹریٹجک پوزیشن کی بنا پہ ایران پاکستان دونوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے
اس اسٹریٹیجک پوزیشن میں بڑی حد تک افغانستان بھی شامل ہے
 اس خطے میں بہت سی اہم معدنیات  پائی جاتی ہیں
اس لئے عالمی طاقتیں بلوچستان کے اس ریجن میں بہت دلچسپی رکھتی ہیں
اس طرح بلوچستان اور سیستان کی دو اہم پورٹس چاہ بہار اور گوادر عالمی تجارت   کامستقبل ہیں
چین بھی اس سی پیک کے ذریعے اس خطے میں  اپنے تجارتی مفادات رکھتا ہے
امریکہ اور اسرائیل اسی لئے اس خطے میں عدم استحکام کی کوششیں کرتے ہیں
امریکہ اسرائیل اور بھارت اسی لئے اس خطے میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں
جب کہ پاکستان اور ایران کی حکومتوں اور عوام کی خواہش اس خطے میں امن و سلامتی کی ہے
اسرائیل کی کوشش ہے کہ ایران کے اردگرد "رنگ آف فائر" قائم رکھے۔
اس مذموم مقصد کے لئے اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ اب ڈھکا چھُپا نہیں رہا
کالونیل پاورز  کی للچائی ہوئی نظریں بھی اس خطے پہ مرکوز ہیں
اسرائیلی تھنک ٹینکس نے بلوچستان کی صورتِ حال پہ اسٹڈی کے لئے پراجیکٹ شروع کیا ہے
مستقبل میں صیہونی حکومت پاکستان اور ایران میں عدم استحکام کے ہر اوچھا حربہ آزمائے گی
پاکستان اور ایران کو اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ کا مقابلہ کرنا ہے
پاک ایران زیارتی کوریڈور کو محفوظ بنا نا حکومتی ذمہ داری ہے
دہشت گردوں کی بیخ کُنی کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے
بلوچستان اور سیستان میں پرامن حالات پاکستان اور ایران  کے عوام کی خوش حالی کا سبب بنیں گے
 
 
 
 
 
 
 
 
 

متعلقہ مضامین

  • تعلیم کو محور اور امن کی ذمہ دار حکومت بنانا چاہتے ہیں ، حافظ نعیم الرحمن
  • موضوع: بلوچستان۔۔۔۔۔ پاکستان ایران دوستی کا پُل
  • پاکستان ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے، اس کے حق کے لیے ساتھ کھڑا ہے،وزیراعظم شہباز شریف
  • پر امن مقاصد کیلئے جوہری توانائی ایران کا حق،پاکستان مؤقف کیساتھ کھڑا ہے: وزیراعظم
  • کیا غزہ میں جاری جرائم کی مذمت کافی ہے؟
  • ایران اور پاکستان کے تعلقات میں نیا باب، صدر پزشکیان پاکستان کے لیے روانہ
  • حکومت سے معاہدہ، جماعت اسلامی کا بلوچستان لانگ مارچ، دھرنا ختم
  • ہم 9 مئی کی مذمت کرتے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ، چیئر مین پی ٹی آئی
  •  حق دو بلوچستان مارچ کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری
  • امریکا کے درمیان تجارتی ڈیل ہونا خوش آئند ہے، ملیحہ لودھی