حکومت کا 5 سال پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی اجازت دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال سے 5 سال پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایف بی آر حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو ایف بی آرحکام نے کسٹمز ٹیرف میں ردوبدل پر دوران بریفنگ بتایا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال سے 5 سال پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے ، ان گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -جمعہ20 جون ، 2025
ایف بی آرحکام کے مطابق آئی ایم ایف نے اگلے 4 سال میں درآمدی گاڑیوں پر ڈیوٹی صفر کرنے کی شرط رکھی ہے، گاڑیوں کی درآمد پر ہر سال ڈیوٹی میں 10 فیصد کمی کی جائے گی چاہے ایک گاڑی امپورٹ کریں یا 200 ،ہرگاڑی پر40 فیصد اضافی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
حکام وزارت تجارت کے مطابق پرانی گاڑیوں کی امپورٹ ستمبر 2025 سے شروع ہو جائے گی، مستقبل میں 6 اور 7 سال پرانی گاڑیاں درآمد کرنے کی بھی اجازت ہوگی، نئی آٹوپالیسی کے تحت بھی درآمدی گاڑیوں پر ڈیوٹیز میں کمی ہونے جارہی ہے جس کے،تحت ٹیرف بہت نیچے آجائے گا۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔جمعہ 20 جون ، 2025
قائمہ کمیٹی نے بیگج سکیم اور کمرشل امپورٹ کے تحت 5 سال پرانی گاڑیاں درآمد کرنے کی سفارش کی ہے جس پر حکام وزارت تجارت نے بتایا کہ بیگج سکیم کے تحت بھی ہمیں 40 فیصد اضافی ٹیکس لگانا پڑے گا، گفٹ سکیم کے تحت بیرون ملک مقیم شہری اپنی فیملی کو ایک گاڑی گفٹ کر سکتا ہے۔
 ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ 850 سی سی تک گاڑیوں پر ٹیکس 12.                
      
				
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ سال پرانی ایف بی کے تحت
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔