کان کا میل خطرناک بیماری کی تشخیص میں مددگار
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
امیریکن کیمیکل سوسائٹی کے محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک نیا سسٹم تیار کیا ہے جو ابتدائی مرحلے میں پارکنسنز (رعشے) بیماری کی تشخیص میں مدد دے سکتا ہے۔
بیماری کی شناخت کان کے میل میں موجود ایک جز سیبَم کی بو میں موجود ہوتی ہے۔ اس چکنے مواد کی پیداوار جسم کرتا ہے تاکہ جِلد کو تر اور محفوظ رکھ سکے۔
پارکنسنز سے متاثر افراد میں سیبَم کی ایک خصوصیت اور مشکی بو ہوسکتی ہے جس کی وجہ سیبَم سے خارج ہونے والے ان وولیٹائل آرگینک مرکبات (جو تیزی سے ہوا میں اڑ جاتے ہیں) میں تبدیلی کا ہونا ہوتی ہے۔
سیبَم سے خارج ہونے والے ان مرکبات کی نشان دہی کے لیے محققین نے اس بیماری سے متاثر 209 افراد کے کانوں سے نمونے لیے، جن میں نصف سے زیادہ میں اس کیفیت کی تشخیص کی گئی۔
بعد ازاں گیس کروما ٹوگرافی اور ماس اسپیکٹرومیٹری تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے حاصل ہونے والے مرکب کا تجزیہ کیا گیا۔
ان وولیٹائل آرگینک کمپاؤنڈز میں سے چار جو پارکنسنز سے متاثر افراد میں پائے گئے وہ اس بیماری سے پاک افراد سے مختلف تھے۔ ان مرکبات میں ایتھائل بینزین، 4-ایتھائل ٹولین، پینٹانال اور 2-پینٹاڈیسائل-1، 3-ڈائیکسولین شامل ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ مرکبات پارکنسنز کی ممکنہ نشانیاں ہو سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے تقریباً 10 میں سے 9 واقعات تاحال حل طلب ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اس وقت دنیا میں صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے، اور آج کے دن عالمی سطح پر صحافیوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ صحافیوں کے قتل کے بیشتر کیسز میں تفتیش آگے نہیں بڑھتی اور مجرموں کو سزا نہیں ملتی، جس کے باعث تشدد کا سلسلہ بڑھتا ہے اور جمہوری اصول کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سزا نہ ملنا صرف ناانصافی نہیں بلکہ صحافتی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔
صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے قتل کے ہر کیس کی شفاف تحقیقات کریں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایسے ماحول کی ضمانت دی جائے جہاں صحافی بغیر دباؤ اور خوف کے اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’45 دن ایسے گزرے جیسے 45 سال‘، فلسطینی صحافی کی غزہ میں اپنی رپورٹنگ پر مبنی یادداشتیں شائع
انہوں نے کہا کہ جب صحافیوں کی آواز دبائی جاتی ہے تو حقیقت، شفافیت اور انسانی حقوق بھی دب جاتے ہیں، اس لیے صحافتی آزادی کا دفاع اجتماعی ذمہ داری ہے اور اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ انتونیو گوتریس صحافی شہید غزہ فلسطین