وفاقی حکومت کا 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)وفاقی حکومت نے5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزارت غذائی تحفظ کے اعلامیے کے مطابق ڈی ریگولیشن پالیسی کے تحت زرعی اجناس کی درآمد، برآمد اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ مارکیٹ فورسز کے مطابق ہوتا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سیزن میں چینی کے وافر ذخائر موجود ہونے کی وجہ سے برآمد کی گئی تھی، موجودہ صورتحال میں تاثر غلط ہے کہ عوامی ضروریات کے مطابق چینی کی وافرمقدارموجود نہیں۔وزارت غذائی تحفظ کے مطابق چینی درآمد کا فیصلہ قیمتوں میں استحکام، عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا گیا، اضافی اسٹاک کے ہونے سے قیمتوں میں توازن برقرار رہے گا۔وزارت غذائی تحفظ نے بتایاکہ تمام زرعی اجناس کی خرید و فروخت کا دارومدار سیزن پر منحصر ہے، زرعی اجناس کی خرید وفروخت کو مالی سال سے منسلک کرنا غلط ہے اور حالیہ پالیسی کے تحت تمام زرعی اجناس کو ڈی ریگولیٹ کیا جا چکا ہے، ماضی کی طرح چینی کی برآمد پر کسی بھی قسم کی سبسڈی نہیں دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سولر پینلز پر عائد کیے گئے 18 فیصد سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا ہے، اب یہ ٹیکس کم ہو کر 10 فیصد پر آ گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے بجٹ تجاویز پر نظرثانی کرتے ہوئے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت اور عوامی ردعمل کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈیجیٹل سروسز پر سیلز ٹیکس صوبوں کا اختیار ہے، اس حوالے سے وفاقی حکومت کوئی مداخلت نہیں کرے گی، سندھ کی جامعات کے لیے مختص رقم 2 ارب 60 کروڑ روپے سے بڑھا کر 4 ارب 60 کروڑ روپے کر دی گئی ہے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو مستحکم بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہاکہ حکومتی فیصلے کو عوامی سطح پر قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، بجلی کے متبادل ذرائع کی تلاش میں مصروف شہریوں کے لیے کسی حد تک ریلیف ثابت ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے ابتدائی طور پر 2025-26 کے بجٹ میں سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی تھی، جس پر شدید تنقید سامنے آئی، سولر انڈسٹری، ماحولیاتی تنظیموں اور عام صارفین نے اس ٹیکس کو مہنگائی اور قابلِ تجدید توانائی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا تھا۔