وفاقی حکومت کا 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)وفاقی حکومت نے5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزارت غذائی تحفظ کے اعلامیے کے مطابق ڈی ریگولیشن پالیسی کے تحت زرعی اجناس کی درآمد، برآمد اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ مارکیٹ فورسز کے مطابق ہوتا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سیزن میں چینی کے وافر ذخائر موجود ہونے کی وجہ سے برآمد کی گئی تھی، موجودہ صورتحال میں تاثر غلط ہے کہ عوامی ضروریات کے مطابق چینی کی وافرمقدارموجود نہیں۔وزارت غذائی تحفظ کے مطابق چینی درآمد کا فیصلہ قیمتوں میں استحکام، عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا گیا، اضافی اسٹاک کے ہونے سے قیمتوں میں توازن برقرار رہے گا۔وزارت غذائی تحفظ نے بتایاکہ تمام زرعی اجناس کی خرید و فروخت کا دارومدار سیزن پر منحصر ہے، زرعی اجناس کی خرید وفروخت کو مالی سال سے منسلک کرنا غلط ہے اور حالیہ پالیسی کے تحت تمام زرعی اجناس کو ڈی ریگولیٹ کیا جا چکا ہے، ماضی کی طرح چینی کی برآمد پر کسی بھی قسم کی سبسڈی نہیں دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
گندم کسی صورت درآمد نہیں ہونی چاہئے، وفاق، سندھ حکومت میں اتفاق
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاق اور سندھ حکومت نے گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے اور گندم کسی صورت درآمد نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سے وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی رانا تنویر نے وفدکے ہمراہ ملاقات کی جس دوران چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور معاون خصوصی خوراک جبار خان بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر کے درمیان ملاقات میں گندم کی درآمد کے بجائے اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ملکی سطح پر گندم کے لیے نیشنل پالیسی صوبوں کی مشاورت سے بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ 3300 سے 4000 روپے گندم کی اوپن مارکیٹ میں قیمت ہے، ایسی پالیسی بنائی جائے گی جس سے کاشتکاروں کو فائدہ ہو نہ کہ مڈل مین کو، گندم کسی صورت درآمد نہیں ہونی چاہیے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بلاول بھٹو نے فوڈ سکیورٹی کا خطرہ پہلے سے ظاہر کیا ہے۔ ہمیں کاشت کاروں کو اچھی سپورٹ پرائس دینی پڑے گی۔ ملک میں گزشتہ سال 6 فیصد گندم کی بوائی کم ہوئی۔ اچھی سپورٹ پرائس دیں گے توکاشتکار گندم اگائیں گے۔ سندھ میں 34 لاکھ 52 ہزار میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوتی ہے اور سندھ میں 13لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم موجود ہے۔ فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے کوئی نیشنل پالیسی بنانی ہوگی۔ گزشتہ سال بہت بڑی غلطی کی کہ سپورٹ پرائس مقرر نہیں کی۔ کاشتکاروں کو گندم میں گزشتہ سال نقصان ہوا وہ اپنی زمین بیچنے پر مجبور ہوئے۔ ہمیں اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے زیادہ پیداوار کرنی ہوگی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا وزیراعظم کی ہدایت پر میں وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کرنے آیا ہوں۔ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ سٹرٹیجک گندم کے ذخائر موجود ہوں۔