وزیراعظم نے بجٹ پر تحفظات دور کرنے کیلیے کمیٹی قائم کردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)وزیر اعظم شہباز شریف نے مالیاتی بل (بجٹ) 2025 کی ترامیم پر تحفظات دور کرنے کے لیے کمیٹی قائم کر دی۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی ترامیم پر تحفظات دور کرنے کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کی، جس میں وزیر قانون، وزیر اقتصادی امور اور چیئرمین ایف بی آر بھی شامل ہیں۔چیئرمین ایف بی آر کاکہنا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں کمیٹی ترامیم کا ازسرنو جائزہ لے گی اور جلد سفارشات وزیر اعظم کو پیش کرے گی۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس فراڈ پر تفتیش ضابطہ فوجداری 1898ء کے تحت ہوگی، مجوزہ ترامیم گرفتاری کے اختیارات کو محدود اور شفاف بناتی ہیں، گرفتاری اب صرف کمشنر ان لینڈ ریونیو کی منظوری کے بعد ممکن ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ بدنیتی پر مبنی گرفتاری کی صورت میں معاملہ چیف کمشنر کو بھیجا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ترامیم ایماندار ٹیکس دہندگان کے تحفظ اور فراڈ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے ہیں۔کمیٹی ٹیکس افسران کے اختیارات کے ممکنہ غلط استعمال کی روک تھام کے لیے اقدامات بھی تجویز کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیئرمین ایف بی ا ر کے لیے
پڑھیں:
ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلیے بیونی دباو¿ں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) سینیٹ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام میں سینیٹر افنان اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ ہمیں باہر سے دباو¿ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کےلیے قانون نہ بنایا جائے، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں ہوا، اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے دائرہ کار میں تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام کی لسٹ قائمہ کمیٹی کو فراہم کرنے کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل یو فون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام فراہم نہیں کیے گئے تھے، یہ ساری معلومات پبلک ہے اور کمیٹی کو اس کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے۔ اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے ملک بھر میں ڈیٹا چوری ہونے کے معاملہ پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈارک ویب
پر ڈیٹا موجود ہوتا ہے، یہ ڈیٹا کہاں سے نکلتا ہے، اس پر گہرائی میں انکوائری کی ضرورت ہے۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈیٹا کو الگ الگ اداروں سے چوری کیا جاتا ہے اور پھر اکٹھا کرکے بیچا جاتا ہے، ڈیٹا کی مالیت اربوں روپے کی ہے اور یہ ہماری ناکامی ہے کہ ہم ڈیٹا محفوظ نہیں بنا سکے ہیں، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے کےلیے قانون نہیں بنایا گیا تو پھر ڈیٹا چوری ہوتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسرائیل نے سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے ہی لیا تھا، سارا ڈیٹا ایران کے اہم لوگوں کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے لیا گیا تھا، ہمیں باہر سے دباو¿ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کےلیے قانون نہ بنایا جائے، یہ وزارت آئی ٹی پر الزام ہے، وزارت آئی ٹی کی نااہلی ہے ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن پر بل نہیں لا سکے۔ وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت بل کے مسودہ پر کام کررہی ہے، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔