9 سالہ بچے نے باپ کے قتل میں ملوث ماں اور اس کے آشنا کو پکڑوا دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع الور میں خاتون نے اپنے آشنا کے ہمراہ شوہر کو مبینہ طور پر قتل کردیا، والد کا قتل ہوتے ہوئے 9 سالہ بچے نے دیکھ لیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون نے عاشق کے ساتھ ملکر اپنے شوہر کے قتل کی سازش رچانے کے بعد اسے 7 جون کی رات بے دردی سے قتل کردیا، اس قتل کا چشم دید گواہ اس کا اپنا 9 سالہ بیٹا تھا، جس نے اپنی آنکھوں کے سامنے والد کو قتل ہوتے دیکھا، جس کے بعد بچے نے پولیس کو واقعے سے متعلق بتادیا۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مقتول کی بیوی کو اس کے تین ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا ہے، جبکہ باقی ملزمان فرار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یہ خوفناک واقعہ 7 جون 2025 کی رات راجستھان کے ضلع الور میں پیش آیا، جہاں 32 سالہ ویرو جاٹو نامی شخص اپنے گھر میں مردہ پایا گیا۔
ابتدائی طور پر اس کی اہلیہ انیتا نے دعویٰ کیا کہ اس کی موت کسی بیماری کی وجہ سے اچانک ہوئی۔ اس نے اپنی بھابھی کو بلایا اور بتایا کہ ویرو کو اٹیک ہوا ہے اور طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے وہ چل بسا۔ لیکن ویرو کے بڑے بھائی گبر جاٹو نے خاتون کی بات پر یقین نہیں کیا اور فوری طور پر پولیس میں شکایت درج کروادی۔
ویر جاٹو کے بھائی گبر جاٹو کی شکایت پر پولیس نے تفتیش شروع کی تو مقتول کے بیٹے نے پولیس کو واقعے کی اصل کہانی بتادی۔
مقتول کے بیٹے نے پولیس کو بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند قتل تھا جس میں انیتا نے اپنے آشنا اور چار کرائے کے قاتلوں کے ساتھ مل کر والد کو موت کے گھاٹ اتارا۔
بچے کا کہنا تھا کہ اُس رات اس کی ماں نے جان بوجھ کر گھر کا مرکزی دروازہ کھلا چھوڑ دیا۔ رات تقریباً بارہ بجے “کاشی انکل” جن کی شناخت بعد میں انیتا کے مبینہ آشنا کاشی رام پرجاپت کے طور پر ہوئی چار لوگوں کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے، اور میرے والد پر سوتے ہوئے حملہ کردیا، ان پر مکوں سے وار کیے گئے، ٹانگیں مروڑی گئیں اور تکیے سے منہ دبا کر سانس روکی گئی۔
پولیس کی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ملزمہ انیتا ایک چھوٹا سا جنرل اسٹور چلاتی تھی، جس کے کچوری بیچنے والے کاشی رام سے تعلقات تھے، دونوں نے ویرو کو راستے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا اور 2 لاکھ روپے دے کر چار افراد کو قتل پر مامور کیا۔ قتل کے بعد انیتا نے لواحقین کو گمراہ کرنے کی کوشش کی لیکن لاش کی حالت اور زخموں کے نشانات نے ویرو کے گھر والوں کو شک میں مبتلا کردیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔
اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔
عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔
رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔
سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔