صوبائی وزیر نور محمد دمڑ اور سردار کھیتران ٹک ٹاک ویڈیو پر برہم
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ناک صاف کرنیکی ویڈیو وائرل ہونے پر بلوچستان کے صوبائی وزیر نور محمد دمڑ اور سردار کھیتران نے اسمبلی میں نکتہ اٹھا لیا۔ سردار کھیتران نے کہا کہ ملوث شخص کو قانون بھی سزا دیگی، اور ہم خود بھی سزا دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران ریکارڈ کی گئی ویڈیو وائرل ہونے پر صوبائی وزیر نور محمد دمڑ اور سردار عبدالرحمان کھیتران برہم ہو گئے۔ ملوث افراد کو قانون کے ساتھ ساتھ خود سزا دینے کا اعلان کر دیا۔ اسمبلی اجلاس کے موقع پر صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران نے خطاب کرتے ہوئے یہ نکتہ اٹھایا کہ اجلاس کے دوران بلوچستان اسمبلی سے ان کی اور نور محمد دمڑ کی ایک ویڈیو ٹک ٹاک پر وائرل ہوئی ہے۔ جس میں نور محمد دمڑ اپنی ناک صاف کر رہے ہیں، جبکہ سردار کھیتران کا ہاتھ ان کے پیچھے ہے۔ انہوں نے اسپیکر صوبائی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ ویڈیو بنانے والے شخص کو تلاش کرکے سزا دی جائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مبینہ شخص کو حکومت بھی سزا دے گی اور ہم خود بھی اپنی سزا دیں گے۔ ان کے بعد صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ناک صاف کرنا کوئی غلط کام نہیں ہے۔ میڈیا کو گھر کی باتیں گھر میں ہی رکھنی چاہئے۔ کیا میڈیا ہماری بے عزتی کے لئے اجلاس میں آتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سردار کھیتران
پڑھیں:
وفاقی و صوبائی بجٹس کو صنعت دشمن ،صدر فباٹی شیخ محمد تحسین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (فباٹی) کے صدر شیخ محمد تحسین نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹس پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں صنعتوں اور عوام دونوں کے لیے مشکلات کا روڈ میپ قرار دیا ہے۔شیخ محمدتحسین نے سولر مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور پٹرولیم پر کاربن ٹیکس جیسے نئے ٹیکسوں کے نفاذ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان اقدامات سے پیداواری لاگت اور مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بجٹ میں صنعتوں اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے لیے کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا، نہ ہی ٹیکس میں کمی، مراعات یا پیداوار کے فروغ کے لیے کوئی فنڈنگ مختص کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ رہی سہی کسر حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے پوری کر دی ہے، جبکہ پالیسی ریٹس بھی بلند سطح پر برقرار ہیں، جس کی وجہ سے صنعتوں کے لیے توسیع کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔انہوں نے کراچی کی صنعتوں کو درپیش شدید پانی کے بحران کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کئی سالوں سے پانی کی قلت کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے مناسب وسائل مختص نہیں کیے۔ ’’بڑے پانی کے منصوبوں کے لیے محض مونگ پھلی کے برابر فنڈز دیے گئے ہیں، اور صنعتیں و شہری ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں۔شیخ محمدتحسین نے نشاندہی کی کہ وفاقی حکومت نے پانی منصوبے K4 کے لیے 3.2 ارب روپے جبکہ سندھ حکومت نے صرف 10 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ فباٹی کے صدر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجٹ کو دوبارہ ترتیب دے کر برآمدی صنعتوں،ایس ایم ایز اور کراچی کے کاروباری طبقے کی ضروریات کو مدنظر رکھا جائے۔