آج دنیا بھر میں موسیقی کا عالمی دن منایا جارہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
آج دنیا بھر میں یومِ عالمی موسیقی 2025 "ہیلنگ تھرو ہارمنی" کے موضوع کے تحت منایا جا رہا ہے جس کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو موسیقی کے ذریعے امن اور محبت کا پیغام دینا ہے۔
یومِ عالمی موسیقی ہر سال 21 جون کو دنیا بھر میں موسیقی کے جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن مختلف طرز کی موسیقی کو عام لوگوں تک مفت اور باآسانی پہنچایا جاتا ہے اور اس دن کا مقصد ہر قسم کی موسیقی کو فروغ دینا ہے۔
اس دن کے موقع پر دنیا بھر کے 120 سے زائد ممالک میں عوامی مقامات، پارکس اور گلیوں میں موسیقار بغیر کسی معاوضے کے اپنی موسیقی پیش کرتے ہیں۔ لوگ نہ صرف موسیقی سنتے ہیں بلکہ خود بھی ساز بجاتے اور حصہ لیتے ہیں۔
یومِ موسیقی کا آغاز 1982 میں فرانس کے وزیرِ ثقافت جیک لینگ اور موسیقی کے صحافی موریس فلورے نے کیا تھا۔ ان کا مقصد موسیقی کو گھروں سے نکال کر سڑکوں تک لانا تھا تاکہ ہر فرد اس سے لطف اندوز ہو سکے اور موسیقاروں کو بھی پہچان مل سکے۔
موسیقی کی روایت برصغیر میں بھی بہت پرانی ہے اورکلاسیکل موسیقی کے علاوہ غزل، گیت، فوک اور پلے بیک سنگنگ وغیرہ بھی یہاں کے لوگوں میں انتہائی مقبول ہے۔ موسیقی روح کی غذا بھی سمجھی جاتی ہے، امیر خسرو، تان سین، نصرت فتح علی خان، نازیہ حسن سمیت متعدد گلوکاروں نے فن موسیقی کو بام عروج تک پہنچایا۔
2025 میں یومِ موسیقی کا موضوع "ہیلنگ تھرو ہارمنی" ہے، جو موسیقی کی شفابخش طاقت کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ موضوع اس بات پر زور دیتا ہے کہ موسیقی جذباتی سکون فراہم کرنے، ذہنی دباؤ کم کرنے اور معاشرتی ہم آہنگی پیدا کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موسیقی کے موسیقی کو دنیا بھر
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔