data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ترکیہ کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس ہوا، جس میں مسلم دنیا کو درپیش بحرانوں اور مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تناؤ خصوصاً فلسطین اور ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

اہم اور ہنگامی اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سفارتی نمائندوں کی توجہ کا مرکز ایران اور فلسطین کی حالیہ صورتحال ہے، جہاں اسرائیل کی جانب سے مسلسل حملوں سے خطے کو خطرات لاحق ہیں اور یہ معاملہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔

اجلاس میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سمیت 40 سے زائد مسلم ممالک کے مندوبین شریک ہیں۔

خطے کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ماہرین اس اجلاس کو ایک اہم موقع قرار دے رہے ہیں، جہاں مسلم دنیا کو یک زبان ہوکر اپنے اجتماعی مؤقف کو عالمی سطح پر مضبوطی سے پیش کرنے کا موقع میسر آیا ہے۔ خاص طور پر اسحاق ڈار اور عباس عراقچی کا ایک ہی صف میں بیٹھنا خطے میں ممکنہ تعاون اور سفارتی مکالمے کی علامت تصور کیا جا رہا ہے۔

اجلاس میں گفتگو کا محور ایران اور اسرائیل کے درمیان تیزی سے بڑھتی کشیدگی اور غزہ میں فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں واضح انداز میں اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے دانستہ طور پر اشتعال انگیز اقدامات کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف 15 جون سے محض 2 روز قبل اسرائیلی حملہ دراصل سفارتکاری کے دروازے بند کرنے کی سازش تھی، جسے عالمی برادری نظر انداز نہیں کر سکتی۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ نے بھی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امت مسلمہ کے اتحاد کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مسلمان مشکلات سے دوچار ہیں اور وقت آ گیا ہے کہ ہم اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ آواز بلند کریں۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ صرف ایران یا غزہ تک محدود نہیں رہا، بلکہ اب پوری مسلم دنیا کے وجود اور وقار کا سوال بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیاں خطے میں مکمل تباہی کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔

اجلاس کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان کا خطاب سب کی توجہ کا مرکز رہا۔ انہوں نے اسرائیلی پالیسیوں کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران سنگین ہو چکا ہے۔  لاکھوں فلسطینی نہ صرف بے گھر ہوئے بلکہ شدید بھوک، افلاس اور طبی قلت کا شکار ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی موجودگی میں مشرقِ وسطیٰ میں امن کا قیام ممکن نہیں  اور بین الاقوامی طاقتیں اس جارحیت کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔

صدر اردوان نے کہا کہ او آئی سی کا یہ اجلاس صرف رسمی کارروائی نہیں بلکہ مسلم دنیا کی بقا اور وقار کا امتحان ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اجلاس ایسے فیصلوں کا پیش خیمہ ثابت ہو گا جو مظلوم مسلمانوں کی آواز بنیں گے اور عالمی منظرنامے پر مسلم اتحاد کو نئی طاقت دیں گے۔

واضح رہے کہ استنبول میں منعقدہ یہ اجلاس ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ایسے میں او آئی سی کا اتحاد، مشترکہ لائحہ عمل اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ موقف اپنانا نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ناگزیر ہو چکا ہے۔ اجلاس میں شریک ممالک کی گفتگو سے یہ تاثر نمایاں ہو رہا ہے کہ مسلم دنیا اب مزید خاموش تماشائی نہیں رہنا چاہتی بلکہ عملی اقدام کی طرف بڑھنے کو تیار ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت مسلم دنیا اجلاس میں انہوں نے رہا ہے کہا کہ

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے

اسلام آباد:

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی دعوت پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور امداد سمیت دیگر معاملات پر استنبول میں ہونے والے عرب و اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے ایک روزہ دورے پر کل استنبول جائیں گے۔

دفترخارجہ کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان اس بات پر زور دے گا کہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام تک انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی اور غزہ کی تعمیر نو کو یقینی بنایا جائے۔

پاکستان اس موقع پر اس مؤقف کا اعادہ بھی کرے گا کہ عالمی برادری کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے ایک آزاد، قابل بقا اور مسلسل ریاست فلسطین کے قیام کو یقینی بنانا چاہیے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو اور جو 1967 سے قبل کی سرحدوں اور متعلقہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ ساتھ عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس امر پر پختہ یقین رکھتا ہے اور ہمیشہ سے اس کوشش میں مصروف رہا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، امن اور عزت کے ساتھ ان کے حق خودارادیت کی تکمیل کے لیے تمام ممکنہ سفارتی و انسانی اقدامات کیے جائیں۔

خیال رہے کہ پاکستان سات دیگر عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر اس امن کوشش کا حصہ رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ امن معاہدہ شرم الشیخ میں طے پایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • استنبول میں اسلامی ممالک کا اجلاس: غزہ سے اسرائیلی فوج کے فوری انخلا کا مطالبہ
  • غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے‘ استنبول اجلاس کا اعلامیہ جاری
  • استنبول میں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب حقان فیدان سے اہم ملاقات
  • اسحاق ڈار کی استنبول روانگی، فلسطین میں صورتحال پر بین الاقوامی اجلاس میں شرکت
  • نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار استنبول پہنچ گئے، غزہ کی صورتحال پر اہم اجلاس میں شریک ہونگے
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا دورہ کریں گے
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • غزہ کیلیے امریکی منصوبے کی حمایت میں مسلم ممالک کا اجلاس کل ہوگا
  • ترک وزیر خارجہ سے حماس کے سربراہ کی استنبول میں ملاقات