موجودہ حالات میں اتحاد بین المسلمین ناگزیر ہے، سیکریٹری جنرل او آئی سی
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ترک شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کا اجلاس جاری ہے۔ اس دوران خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طٰحٰہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اتحاد بین المسلمین ناگزیر ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق او آئی سی اجلاس میں غزہ پر اسرائیلی حملوں اور ایران اسرائیل تنازع پر خصوصی سیشن ہوگا۔
عرب میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اجلاس میں موجود ہیں، اجلاس میں مختلف ممالک کے 40 سے زائد سفارتکار شریک ہیں۔
اجلاس میں پاکستانی اور ایرانی وزیر خارجہ ایک دوسرے کے برابر میں بیٹھے ہیں۔
سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طحہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی دنیا کی دوسری بڑی تنظیم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران اسرائیل تنازع کا پُرامن حل تلاش کیا جانا چاہیے۔ ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، ایران اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت ناقابلِ قبول ہے، اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ ختم ہونی چاہیے۔
سیکریٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، مذاکرات کے ذریعے تنازعات کا حل تلاش کیا جائے، موجودہ حالات میں اتحاد بین المسلمین ناگزیر ہے۔
نیتن یایو کی حکومت خطے میں امن کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ
بعدازاں ترک صدر رجب طیب اردوان نے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں پر حملے کر رہا ہے، اسرائیل مسلسل خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ نیتن یایو کی حکومت خطے میں امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اسرائیل نے یمن، لیبیا، شام پر جارحیت کے بعد ایران پر حملہ کردیا ہے، اسرائیل کی ایران پر جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترک عوام ایرانی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمانوں کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے، عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کو رکوانے کے لیے کردار ادا کرے۔
ترک صدر نے کہا کہ اسرائیلی حملوں سے خطہ تباہی کی طرف جارہا ہے، اسرائیل نے نسل کشی کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے، اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو روکنا ہوگا۔
انہوں نے کہ اسرائیل پورے خطے میں اپنا تسلط قائم کرنا چاہتا ہے، اسرائیل کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت میں امریکا بھی شامل ہے
اجلاس شروع ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ جارحیت کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے، اسرائیل نے 15 جون کو ہونے والے مذاکرات سے 2 روز قبل ایران پر حملہ کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی حملے سے ظاہر ہے کہ وہ سفارتکاری کے خلاف ہے، ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت میں امریکا بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی براہ راست اس جارحیت میں شمولیت سب کےلیے خطرناک ہوگی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیکریٹری جنرل او ا ئی سی ایرانی وزیر خارجہ اسرائیلی جارحیت کہ اسرائیل اور ایران اجلاس میں کرتے ہوئے نے کہا کہ ایران پر ایران کے کے خلاف
پڑھیں:
یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے سے قبل سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہےکہ دنیا میں پائی جانے والی تقسیم، جنگوں اور بحرانوں نے بین الاقوامی تعاون کے ہر اصول کو اس قدر کمزور کر دیا ہے جس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
Tweet URLان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ جنرل اسمبلی کے اس ہفتے کو سفارت کاری کا عالمی مقابلہ کہتے ہیں لیکن یہ پوائنٹ سکور کرنے کا موقع نہیں بلکہ مسائل کو حل کرنے کا وقت ہے کیونکہ اس وقت دنیا کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔
(جاری ہے)
متلاطم اور ان دیکھے حالاتسیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو متلاطم اور ان دیکھے حالات کا سامنا ہے۔ جغرافیائی سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے، تنازعات میں شدت آ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی زوروں پر ہے، ٹیکنالوجی سے خطرات لاحق ہیں اور عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے جبکہ یہ تمام مسائل فوری حل کا تقاضا کرتے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں آئندہ ہفتے 150 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور ہزاروں حکام و سفارت کار شرکت کر رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس دوران وہ خود بھی 150 سے زیادہ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے اور عالمی رہنماؤں سے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو کہیں گے تاکہ تقسیم کا خاتمہ ہو، خطرات میں کمی لائی جائے اور مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکے۔جنرل اسمبلی کے مرکزی موضوعاتسیکرٹری جنرل نے امن، موسمیات، ذمہ دارانہ اختراع، صنفی مساوات، ترقیاتی مالیات اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کو اس ہفتے کے مرکزی موضوعات قرار دیا۔
انہوں نے غزہ، یوکرین، سوڈان اور دیگر علاقوں میں جنگیں روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و پائیدار امن قائم کرنےکی ضرورت کو دہرایا۔
موسمیاتی مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے نیچے رکھنے کے لیے مضبوط قومی منصوبے پیش کریں۔
سیکرٹری جنرل نے مصنوعی ذہانت کے انتظام پر عالمگیر مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
محض وعدے نہیں، ٹھوس پیش رفتجنرل اسمبلی کے اس اعلیٰ سطحی ہفتے میں منعقد ہونے والی پہلی دو سالہ کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام اور عالمی رہنما پائیدار ترقی کے ا ہداف کی تکمیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے وعدے کریں گے کہ فی الوقت ان میں تمام اہداف کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
علاوہ ازیں اس موقع پر صنفی مساوات پر تاریخی بیجنگ کانفرنس کی 30ویں سالگرہ کی مناسبت سے اجلاس بھی ہوں گے۔انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اجلاسوں کی فہرست بہت طویل ہے کیونکہ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ موجودہ عالمی بحران خالی خولی باتوں اور محض وعدوں کے بجائے ایسی قیادت کا تقاضا کرتے ہیں جو ٹھوس پیش رفت کے لیے پرعزم ہو۔