امریکا کے دو سینیٹرز، کرس وین ہولن اور الزبتھ وارن نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو پر شدید تنقید کرتے ہوئے دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران اسرائیل کشیدگی کے دوران غزہ میں جاری انسانی بحران کو نظر انداز نہ کرے۔

امریکی سینیٹر الزبتھ وارن نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو شاید لگتا ہے کہ جب وہ ایران پر بمباری کر رہے ہیں تو کوئی غزہ میں ان کے اقدامات کو نہیں دیکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ 55,000 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ امدادی کارکنوں اور ڈاکٹروں کو سرحدوں سے واپس بھیجا جا رہا ہے۔ جو لوگ خوراک کے لیے تڑپ رہے ہیں ان پر گولیاں چلائی جا رہی ہیں۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا تمہیں دیکھ رہی ہے، بن یامین نیتن یاہو!

Israel's Prime Minister may think no one will notice what he's doing in Gaza while he bombs Iran.



People face starvation. 55,000 killed. Aid workers and doctors turned away at the border. Shooting at innocent people desperate for food.

The world sees you, Benjamin Netanyahu.

— Elizabeth Warren (@SenWarren) June 20, 2025

سینیٹر وین ہولن نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ اسرائیل-ایران جنگ کے آغاز کے بعد صرف سات دنوں میں غزہ میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے کئی اس وقت گولیوں کا نشانہ بنے جب وہ خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ناقابلِ برداشت ہے کہ نیتن یاہو نے اب تک بین الاقوامی اداروں کو خوراک کی ترسیل دوبارہ شروع کرنے کی اجازت نہیں دی۔

Don’t look away. Since the start of the Israel-Iran war 7 days ago, over 400 Palestinians in Gaza have been killed, many shot while seeking food. It's unconscionable that Netanyahu has not allowed international orgs to resume food delivery.

The weaponization of food must end. https://t.co/Togx6vv6Hg

— Senator Chris Van Hollen (@ChrisVanHollen) June 20, 2025

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیتن یاہو کہا کہ

پڑھیں:

یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل

بمباری ، بھوک سے ہونے والی شہادتوں پر یونیسف کی رپورٹ
7 اکتوبر 2023 ء سے اب تک 18 ہزار بچوں کی شہادتیں ہوئیں

غزہ میں اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے مطابق، ہر روز اوسطا 28 بچے شہید ہو رہے ہیں۔ یونیسف نے ایک بیان میں کہا کہ "یہ بچے بمباری سے مر رہے ہیں، بھوک اور غذائی قلت سے مر رہے ہیں، اور بنیادی سہولیات کے فقدان سے جان دے رہے ہیں۔”یونیسف نے زور دیا کہ غزہ میں بچوں کو فوری طور پر خوراک، صاف پانی، ادویات اور تحفظ کی ضرورت ہے، مگر اس سب سے بڑھ کر انہیں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ ادارے نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ مزید تاخیر کیے بغیر جنگ روکی جائے تاکہ بچوں کو زندہ رہنے کا حق دیا جا سکے۔اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک جاری اسرائیلی حملوں میں 18,000 سے زائد بچے شہید ہو چکے ہیں، یعنی ہر گھنٹے ایک بچہ اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کی غزہ پر مکمل اسرائیلی قبضے کی خاموش حمایت 
  • یہودی فو ج کے ہاتھوں یومیہ 28 مسلم بچے قتل
  • خفیہ دستاویزات لیک، نیتن یاہو ہی "اسرائیلی قیدیوں کی رہائی" میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار
  • نیتن یاہو کا فوجی آپریشن کو مزید وسعت دینے اور غزہ پٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ
  • نیتن یاہو کا غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے کا ارادہ
  • صیہونی رژیم کے فوجی اور سیاسی اداروں میں اختلافات کی شدت بڑھنے لگی
  • 600 سابق اسرائیلی سکیورٹی عہدیداروں کا ٹرمپ کو خط، غزہ جنگ بندی کیلئے نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ
  • اسرائیلی جارحیت کیخلاف پاکستان کی حمایت پر شکر گزار ہیں: ایرانی صدر
  • اسرائیلی جارحیت کے خلاف بھرپور حمایت پر پاکستانی قوم کا دل سے شکرگزار ہیں،ایرانی صدر مسعود پزشکیان
  • پاکستان دوسرا گھر ہے، اسرائیلی جارحیت کیخلاف حمایت پر دل سے شکر گزار ہیں، ایرانی صدر