data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران، تل ابیب، واشنگٹن، جنیوا (مانیٹرنگ ڈیسک، خبر ایجنسیاں) ایران کی جانب سے جنگ کے آٹھویں روز جنوبی اسرائیل میں میزائلوں سے شدید حملہ کیا گیا ہے جس سے متعدد عمارتیں ملیا میٹ ہو گئی ہیں اور بیشتر مقامات سے دھواں اٹھ رہا ہے، مائیکرو سافٹ کا دفتر بھی متاثر ہوا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے گزشتہ صبح ایک مرتبہ پھر اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کردی، اسرائیل کے شہر بیرشیبا میں ایک میزائل گرنے سے مائیکرو سافٹ آفس کے قریب بڑے پیمانے پر آگ لگ گئی۔بحیرہ مردار میں ڈرونز کی دو بار پروازوں کے بعد بیلسٹک میزائل داغے گئے، حملے میں متعدد شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ حملے کے بعد اسرائیلی شہریوں میں چیخ پکار مچ گئی اور ہر طرف افراتفری پھیل گئی۔ جنوبی اسرائیل کے علاقے بیرشیبا میں سینکڑوں گاڑیوں کی تباہی کی اطلاعات بھی آئی ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت میزائل حملے کی چودھویں لہر اٹھی جس کی ایران نے ویڈیو بھی جاری کی، اس لہر میں اسرائیلی فوج کے کمانڈ اور انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔دوسری طرف اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ رات بھر تہران میں درجنوں حملے کیے، ان حملوں میں 60 طیاروں نے حصہ لیا اور 120 اہداف کو نشانہ بنایا، ان حملوں میں میزائل بنانے والی فیکٹریوں کو نشانہ بنانے کا بھی دعویٰ کیا گیا۔اسرائیلی حکام نے جنوبی اسرائیل میں ایرانی حملے کے بعد بیرشیبا کا ریلوے سٹیشن بند کر دیا ہے، شہریوں کو متاثرہ مقامات سے دور رہنے کی ہدایت کی، بتایا گیا ہے کہ یہ میزائل براہ راست داغا گیا ہے، اسے دفاعی نظام روکنے میں ناکام رہا۔اسرائیلی ایمرجنسی سروسز نے حملے میں ہلاکتوں کی اطلاع نہیں دی، صرف کچھ افراد زخمی ہونے کا بتایا ہے۔قطری نشریاتی ادارے کے مطابق بیرشیبا میں ابھی ہدف کا پتا نہیں چل سکا، البتہ متاثرہ مقامات سے دھواں اٹھتا نظر آ رہا ہے، اس علاقے میں سائرن بج رہے ہیں، اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے تازہ حملوں میں تل ابیب، حیفا اور بیر السبع سمیت 6 علاقوں نشانہ بنایا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق حیفا پر ایران کے میزائل حملے میں 16 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔حیفا کے میئر کے مطابق ایرانی حملے میں حیفا کے 2 اسٹریٹجک مقامات نشانہ بنے ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ایران پر حملوں میں ایک ہفتے کے دوران تیسرے اسپتال کو وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا ہے جبکہ اسرائیلی ڈرونز نے دارالحکومت تہران میں رہائشی عمارت پر حملہ کیا ہے۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ایران کی وزارت صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ تہران میں ایک اوراسپتال اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنا۔وزارت کے پبلک ریلیشنز کے سربراہ نے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کو جاری بیان میں کہا کہ ’یہ ایران میں تیسرا ہسپتال ہے جس پر حملہ کیا گیا ہے، صیہونی دشمن نے 6 ایمبولینسوں اور ایک جامع طبی مرکز کو بھی وحشیانہ طریقے سے نشانہ بنایا ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’بزدلانہ جارحیت کے ان 7 دنوں میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی کنونشنز کی 6 سے زائد بار خلاف ورزی کی جا چکی ہے‘۔الجزیرہ کے مطابق ایرانی خبر رساں ادارے عصر ایران کا کہنا ہے کہ تہران کے مرکزی علاقے گیشا میں ایک رہائشی عمارت کے اپارٹمنٹ پر ڈرون حملہ کیا گیا ہے۔حکام نے فی الحال اس واقعے کی نوعیت، ممکنہ جانی یا مالی نقصان، اور حملے کے ذمہ داروں کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔یہ واقعہ ایرانی دارالحکومت کے نسبتاً گنجان آباد اور شہری علاقے میں پیش آنے والا ایک غیر معمولی اور تشویشناک حملہ سمجھا جا رہا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ تنازع اب شہری اہداف کو بھی متاثر کر رہا ہے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ایرانی میزائل حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔دوسری جانب ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک ایران میں 639 افراد شہید اور 1300 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔علاوہ ازیںایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں ہزاروں شہری بے گھر ہوگئے۔اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت نے اسرائیلی پراپرٹی ٹیکس کپمنسیشن فنڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جاری جنگ کے آغاز سے اب تک 8 ہزار 190 اسرائیلی شہری اپنے گھروں سے بیدخل ہو چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق میزائل حملوں سے عمارتوں، گاڑیوں، ذاتی اشیا اور دیگر سامان کو پہنچنے والے نقصان پر 30 ہزار سے زائد کلیمز بھی جمع کروائے گئے ہیں۔دوسری جانب ایرانی صدرمسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران نے ہمیشہ امن کی کوشش کی ہے مگر اب مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کا واحد حل دشمن کی جارحیت کو بلامشروط روکنا ہے۔ صدرمسعود پزشکیان نے کہا کہ اگر اسرائیل کی جانب سے حملے بند نا ہوئے تو ایران مزید سخت جواب دے گا۔ ادھراسرائیلی فوج نے ایرانی بیلسٹک میزائل کو روکنے میں اپنی ناکامی کا اعتراف کر لیا ہے۔فوجی حکام نے دعوی کیا ہے کہ میزائل انٹرسیپٹر سسٹم میں ممکنہ تکنیکی خرابی کے باعث میزائل کو روکا نہیں جا سکا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ جمعے کی صبح اسرائیل کے جنوبی شہر بیرشیبہ میں پیش آیا، جہاں ایران کی جانب سے داغا گیا میزائل رہائشی اپارٹمنٹس کے قریب آ گرا۔ واقعے میں کم از کم پانچ افراد معمولی زخمی ہوئے جبکہ متعدد گاڑیوں اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔فوجی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انٹرسیپٹر نظام میں خرابی کی جانچ کی جا رہی ہے تاکہ آئندہ ایسے حملوں سے مثر طریقے سے نمٹا جا سکے۔ٹائمز آف اسرائیل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج اس واقعے کو ایک تکنیکی ناکامی کے طور پر دیکھ رہی ہے، جو دفاعی صلاحیت پر سوالیہ نشان بن چکی ہے۔علاوہ ازیں اسرائیلی عوام میں بڑھتے خدشات اور دباؤ کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ “کام مکمل کریں” یعنی ایران پر فیصلہ کن حملہ کریں تاکہ جنگ جلد ختم ہو۔رپورٹ کے مطابق خدشہ یہ ہے کہ اگر امریکا نے براہ راست ایران پر حملہ نہ کیا، تو یہ جنگ ایک طویل اور تھکا دینے والی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، جو نہ صرف مہنگی بلکہ ناقابل برداشت بھی ہو گی۔اس خدشے کا اندازہ تل ابیب کی سڑکوں پر لگے ان بل بورڈز سے بھی ہوتا ہے، جن میں امریکی صدر سے صاف الفاظ میں مطالبہ کیا جا رہا ہے: ‘‘Finish the Job’’ – کام مکمل کرو۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی اس جنگ کے دورانیے پر کوئی واضح بات نہیں کی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ کئی ہفتے یا مہینے تک بھی جاری رہ سکتی ہے، جو اسرائیل کے لیے سیاسی، عسکری اور معاشی طور پر شدید دباؤ کا باعث بنے گی۔قبل ازیںاسرائیلی حکومت نے ایران کے میزائل حملوں کو روکنے میں ناکامی کا غصہ غیر ملکی میڈیا پر نکال دیا، میزائل حملوں کی عکس بندی کرنے والے غیر ملکی صحافیوں کے خلاف تحقیقات کی دھمکیاں دے دیں۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزرا ایران کے میزائل حملوں کی عکس بندی کرنے پر غیر ملکی میڈیا پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔اسرائیلی وزرا نے دھمکی دی ہے کہ سیکورٹی ایجنسیاں ان میڈیا اداروں کے خلاف تحقیقات کریں گی۔اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے شین بیت (داخلی خفیہ ایجنسی) کے نئے قائم مقام سربراہ کو ایک خط میں کہا کہ کچھ’ غیر ملکی میڈیا ادارے’ سینسرشپ کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور میڈیا حکام میزائل حملوں کی جگہوں سے براہ راست نشریات کے ذریعے ایک سنگین قومی سلامتی کا جرم کر رہے ہیں۔بن گویر نے کہا کہ وہ شین بیت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ’ میزائل حملوں کی نشریات کی اس لاپروا، مسلسل اور خطرناک روش کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن کے رہنما یائر لاپید نے غیر ملکی میڈیا کو نشانہ بنانے پر بن گویر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔دریں اثناء وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو توقع نہیں تھی کہ ایران جوابی کارروائی میں اس قدر فوجی صلاحیت کا مظاہرہ کرے گا، ایرانی میڈیا کے مطابق مادورو نے ایرانی سپریم لیڈر کے خلاف دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا اب جان چکی ہے کہ ایران نے صیہونی حکومت پر فوجی برتری حاصل کر لی ہے، اسی فوجی شکست کے باعث صیہونی دہشت گردانہ حملوں اور اعلیٰ ایرانی حکام کے خلاف دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔دوسری طرف امریکا میں ’’یہودی بآواز امن‘‘ نامی امریکی یہودیوں کی ایک تنظیم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیار نہ دیے جائیں ورنہ پورے خطے میں جنگ لگ جائے گی، امریکہ اسلحہ دینا بند کرے۔اس یہودی تنظیم نے کہا کہ مغرب کی جانب سے اسرائیلی حکومت کے فلسطینیوں کے خلاف جنگ جرائم کی پشت پناہی اور امریکا کی جانب سے غیر مشروط طور پر ہتھیاروں کی فراہمی سے آج یہ دن آیا ہے۔امریکا ہر سال اسرائیل کو 3.

8 ارب ڈالر کی فوجی امداد دیتا ہے جبکہ غزہ پر بمباری کے بعد اس امداد کو کئی گنا بڑھا دیا گیا۔یہودی تنظیم نے کہا کہ امریکا کی پشت پناہی اور امداد کی وجہ سے اسرائیل نے ایران سے جنگ چھیڑی اور فلسطین میں بھی لوگوں کو بھوکا مار رہا ہے۔یہودی تنظیم نے دو ٹوک کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور خطے میں جنگ پھیلا رہا ہے، امریکا اسے مسلح کرنا بند کر دے۔ادھرایرانی سرکاری میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقی نے کہا کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری ہیں، ایران کسی سے بھی مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہوگا۔عباس عراقچی نے کہا کہ ایرانی جواب کے بعد لگتا ہے دیگر ممالک خود کو اس جارحیت سے دور رکھیں گے۔ جبکہایرانی صدرمسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو اسرائیلی دہشتگرد ی کے مکمل خاتمے کی ضمانت دینا ہوگی۔ایرانی صدر نے مذاکراتی عمل پر ردعمل دیتے ہوئے بیان میں کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیلی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کی ضمانت دینا ہوگی۔ایرانی صدرمسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران ہمیشہ امن اورسکون کا خواہاں رہا ہے،اسرائیلی جارحیت کا غیر مشروط خاتمہ مسلط کردہ جنگ کو ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔علاوہ ازیںایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایرانی میزائلوں نے دنیا کے باوقار لوگوں کو خوش کر دیا۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر)اکائونٹ پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں اسرائیلی فضائی حملوں اور غزہ میں کیے گئے مظالم کے مناظر دکھائے گئے، جس کے بعد ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کی تباہ کاریوں اور ان پر لوگوں کے جشن منانے کی فوٹیج شامل کی گئی ۔ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ کس طرح دنیا بھر میں لوگوں نے ایران کے ان حملوں کو سراہا، جو اسرائیل کے خلاف ردعمل کے طور پر کیے گئے۔ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ وہ میزائل جو دنیا کے باوقار انسانوں کے لیے خوشی کا باعث بنے۔ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سابق سربراہ میجر جنرل محسن رضائی نے کہا ہے کہ ایرانی قوم کو پہلی فتح کی مبارکباد دیتا ہوں۔سابق سربراہ پاسداران انقلاب نے کہا کہ دشمن کو غلط اندازے لگانے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ہماری جوابی کارروائی ابھی مکمل نہیں ہوئی، اسے ضرور مکمل کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ تمام افزودہ مواد محفوظ مقامات پرمنتقل کیا جا چکا ہے، فی الحال جنگ بندی کا مطلب ایک نئی جنگ کو دعوت دینا ہوگا، کمزورپوزیشن پرموجوددشمن کوجنگ بندی کے ذریعے دوبارہ سنبھلنے کاموقع نہیں دینا چاہیے۔ دریں اثناء امریکا نے قطر میں موجودالعدید بیس سے لڑاکا طیارے ہٹا دیے۔امریکی حکام نے کہا کہ خطے میں جاری کشیدگی کے پیش نظر اڈے تک رسائی محدود کردی ،جون کو العدید بیس کے رن وے پر 40 لڑاکا طیارے کھڑے تھے۔ 19 جون کو لی گئی سیٹلائٹ تصویر میں صرف 3 طیارے دکھائی دے،خیال رہے کہ ایران نے خطے میں امریکی اڈوں پر حملوں کی دھمکی دی تھی۔قبل ازیںشمالی کوریا نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی۔شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے غیرقانونی اورانسانیت کیخلاف جرم ہیں اور خطے میں ایک نئی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔وزارت خارجہ نے مشرق وسطیٰ کے امن کیلیے اسرائیل کو کینسر قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کینسر کی مانند ہے اور عالمی امن تباہ کرنے کا سب سے بڑا مجرم ہے۔وزارت خارجہ شمالی کوریا کے مطابق امریکا اوریہودیوں کو عالمی امن کو تباہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایاجائے گا۔ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی زندہ ہیں، ایرانی میڈیا نے تصدیق کردی۔اسرائیل نے ایران پر حملوں کے پہلے روز سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی کی شہادت کا دعوی کیا تھا۔ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ سپریم لیڈر کے مشیر علی شمخانی زندہ ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق علی شمخانی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ زندہ ہیں اور ایران پر اپنی جان قربان کرنے کیلیے تیار ہیں۔دریں اثناء برطانیہ اور امریکا نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے یا حاصل نہیں کرنے دیے جائیں گے ،برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی اور ان کے امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ملاقات کے بعدبی بی سی کو دونوں جانب سے جاری ہونے والے بیانات موصول ہو گئے ہیں۔برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈیوڈی لیمی نے مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال کو خطرناک قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے اور ان کے امریکی ہم منصب نے جوہری معاملے کے طویل مدتی حل پر بات چیت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب اس معاملے کو حل کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت مل گئی ۔ادھرآسٹریلیا نے کہا ہے کہ وہ ایران کے دارالحکومت تہران میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی فضا کے سبب اپنے سفارتخانے کی سرگرمیاں معطل کر رہا ہے۔آسٹریلیا کی وزیرِ خاجہ پینی وونگ نے کہا کہ اس موقع پر گرائونڈ پر موجودہ صورتحال کے سبب ہماری قونصلر سروسز دینے کی صلاحیت بہت محدود ہو گئی ۔آسٹریلیا نے اپنے تمام افسران اور ان کے اہلخانہ کو بھی ایران چھوڑنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔آسٹریلوی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سفارتخانے کے عملے کو پڑوسی ملک آذربائیجان منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ آسٹریلوی سفیر بھی خطے میں ہی موجود رہیں گے تاکہ اس بحران کے دوران وہ حکومت کی مدد کر سکیں۔قبل ازیں اسرائیلی سائنسدانوں نے ایران کے میزائل حملے میں اسرائیل کے بڑے تحقیقی مرکز وائز مین انسٹیٹیوٹ کو پہنچنے والے نقصان کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی میزائل حملے نے ان کی تحقیق کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ادارے کے نائب صدر برائے ترقی و ابلاغ روئی اوزری نے تصدیق کی ہے کہ کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا، جن میں سے دو عمارتوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا،خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ اس وقت عمارتیں خالی تھیں اور حملے کے وقت کوئی طالبعلم، محقق یا فیکلٹی ممبر موجود نہیں تھا۔روئی اوزری نے بتایا کہ حملے کے بعد آگ بجھانے کی کوششوں کے دوران، لیبارٹریوں سے جتنا ممکن ہو سکا، نمونے بچانے کی کوشش کی گئی، لیکن بہت سا قیمتی سائنسی مواد تباہ ہو چکا تھا، اس نقصان سے بحالی میں کافی وقت لگے گا، بعض تجربات جن میں ہم نے 6 ماہ یا ایک سال کی محنت سے نمونے جمع کیے تھے، سب کچھ ضائع ہو چکا ہے۔ادھرامریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر ایران کے خلاف فوجی دباو بڑھایا گیا تو وہ نیوکلیئر ہتھیار بنانیکی جانب ممکنہ طور پر بڑھ سکتا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ایران نے ابھی تک جوہری بم بنانے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا، اگرچہ اس نے اتنی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ ضرور تیار کر لیا ہے جو ایک بم بنانے کے لیے کافی ہے۔اخبار کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے ایران کے فردو ایٹمی پلانٹ پر حملہ کیا یا سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو شہید کیا گیا تو ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی جانب مائل ہوسکتا ہے۔

ایران کے اسرائیلی شہروں تل ابیب،حیفا ،بیر شیبا میں میزائل حملوں میں تباہ ہونے والی مائیکرو سافٹ کی عمارت ،تل ابیب میں عسکری تنصیبات پر حملوں سے آگ کے شعلے اور دھویں کے بادل اُٹھ رہے ہیںجبکہ عملے کے ارکان امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں

 

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: صدرمسعود پزشکیان نے کہا اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر ایران کی جانب سے ایران کے میزائل میزائل حملوں کی کہا ہے کہ ایران غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران ایرانی میزائل ہے کہ ایران نے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایرانی میڈیا علی خامنہ ای میزائل حملے نشانہ بنایا نے کہا ہے کہ میں اسرائیل نے ایران کے ایرانی صدر اسرائیل کو علی شمخانی کہ اسرائیل اسرائیل کے کے مطابق ا کیا گیا ہے کہ ایرانی تہران میں حملوں میں براہ راست امریکا نے ہیں دوسری نے کہا کہ جا رہا ہے کیا ہے کہ حملے میں کو نشانہ پر حملوں حملہ کیا ایران پر ہے کہ وہ ا رہا ہے کے بعد ا کی ہے کہ زخمی ہو میں کہا پر حملہ ہیں اور تل ابیب میں ایک حکام نے حملے کے کے خلاف رہے ہیں ہے جبکہ کیا جا اور ان کہ اگر کے لیے جنگ کے

پڑھیں:

ایران کا اسرائیل پر شدید میزائل حملہ، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: ایران نے ایک بار پھر اسرائیل کے جنوبی شہر بیرشیبہ کو بیلسٹک میزائل حملوں کا نشانہ بنا ڈالا، جس کے نتیجے میں علاقے میں شدید تباہی پھیل گئی، متعدد گاڑیاں خاکستر ہو گئیں اور مائیکروسافٹ آفس کے نزدیک آگ بھڑک اٹھی۔

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ جمعے کی علی الصبح کیا گیا جب ایران کی جانب سے داغا گیا میزائل ایک گنجان آبادی والے علاقے میں آ گرا، جس سے آس پاس کی عمارتیں، سڑکیں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو سخت نقصان پہنچا۔ اگرچہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم مالی طور پر شدید خسارہ سامنے آیا ہے۔

امدادی ادارے میگن ڈیوڈ ایڈم کے مطابق دھماکے کے فوری بعد فائر بریگیڈ اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور آگ پر قابو پانے کا عمل شروع کیا۔ شعلوں نے قریبی دفاتر اور پارک شدہ گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے باعث فضا میں دھوئیں کے بادل چھا گئے۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل بھی ایران کا ایک بیلسٹک میزائل بیرشیبہ کے معروف سوروکا میڈیکل سینٹر سے آ ٹکرایا تھا، جس کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نے مزید میزائل داغ دیے:اسرائیلی شہر دھماکوں سے گونج اٹھے، ہلاکتوں کی اطلاعات
  • اسرائیل باز نہ آیا تو ایران کا جواب مزید سخت اور شدید ہوگا،ایرانی صدر
  • اسرائیل پر ایران کے جوابی میزائل حملے، متعدد عمارتیں ملیامیٹ
  • ایرانی میزائل نے اسرائیل کو سائنسی تحقیقات میں 10 برس پیچھے دھکیل دیا
  • ایران کا اسرائیل پر شدید میزائل حملہ، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں
  • ایران نے پھر میزائلوں کی بارش کردی، 5 افراد زخمی، اسرائیل کی تصدیق
  • ایران نے ایک بار پھر اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کردی، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں
  • ایران کا جنوبی اسرائیل میں میزائلوں سے حملہ، عمارتیں ملیامیٹ
  • دہشت گرد اسرائیل کو سخت جواب دیں گے(سپریم لیڈر خامنہ ای)