چارجر پہلے نکالیں یا موبائل؟ ماہرین نے درست طریقہ بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اگر آپ بھی فون چارج کرنے کے بعد یہ سوچتے ہیں کہ پہلے چارجر کو فون سے نکالیں یا ساکٹ سے، تو جان لیں کہ یہ چھوٹا سا فیصلہ آپ کے موبائل، چارجر اور یہاں تک کہ آپ کے گھر کی حفاظت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ فون کو چارجنگ سے ہٹانے سے پہلے بہتر یہی ہے کہ پہلے چارجر کو ساکٹ یعنی پاور سورس سے ان پلگ کریں۔ خاص طور پر اگر آپ کے ہاتھ گیلے ہوں، تو براہ راست فون سے چارجر نکالنے سے کرنٹ لگنے کا بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے سب سے محفوظ طریقہ یہی ہے کہ پہلے پاور سورس سے چارجر نکالا جائے۔
بیٹری لائف کو بہتر بنانے کے لیے ماہرین چند آسان لیکن مؤثر باتوں پر عمل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں:
فون کو ہر بار 100 فیصد چارج کرنا اور 0 پر لے آنا بیٹری کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ لیتھیم آئن بیٹریاں اگر 20 سے 80 فیصد کے درمیان چارج رہیں تو بہتر پرفارم کرتی ہیں اور زیادہ دیر چلتی ہیں۔
اصل یا کمپنی سے منظور شدہ چارجر استعمال کریں۔ سستے چارجر وقتی طور پر فائدہ مند لگ سکتے ہیں مگر یہ بیٹری کو نقصان پہنچاتے ہیں، گرمی پیدا کرتے ہیں اور فون کو جلد خراب کر سکتے ہیں۔
رات بھر فون چارج پر لگا کر سونا یا دیر تک چارجنگ پر چھوڑ دینا بیٹری کی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ زیادہ دیر چارجنگ سے بیٹری گرم ہوتی ہے، اور گرمی بیٹری کی کارکردگی اور عمر کو کم کرتی ہے۔ سورج کی روشنی میں یا چارجنگ کے دوران فون کا استعمال بھی بیٹری کو گرم کر دیتا ہے، جس سے اس کی لائف کم ہو جاتی ہے۔
فون کے لوکیشن، بلیوٹوتھ اور وائی فائی جیسے فیچرز اگر استعمال میں نہ ہوں تو انہیں بند رکھنا بہتر ہے، کیونکہ یہ بیٹری کو مسلسل استعمال کرتے رہتے ہیں۔ بیٹری سیور موڈ آن رکھنا بھی مددگار ہو سکتا ہے۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ فون چارج کرنے کے بعد بھی چارجر کو وال ساکٹ میں لگا رہنے دیتے ہیں۔ لیکن یہ عادت آپ کو کئی مسائل سے دوچار کر سکتی ہے، جیسے کہ اضافی بجلی کا خرچ، چارجر کا گرم ہونا، یا حتیٰ کہ شارٹ سرکٹ کا خدشہ۔ اس لیے چارجنگ مکمل ہونے پر صرف فون کو ہی نہیں، بلکہ چارجر کو بھی ساکٹ سے نکالنا ضروری ہے۔
یہ چھوٹی چھوٹی باتیں اپنائی جائیں تو نہ صرف بیٹری لائف بہتر ہوتی ہے بلکہ فون اور گھر کی حفاظت بھی یقینی بنتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چارجر کو سکتا ہے فون کو
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس: آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے، عدالت کا وکیل سے مکالمہ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کیا کہ آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے، آپ نے کہا سیٹیں سنی اتحاد کو دیں۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ سماعت کر رہا ہے، سپریم کورٹ یوٹیوب چینل پر کیس کی کارروائی براہ راست نشر کی جارہی ہے۔
کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں دو ججز اور 8 ججز کے فیصلے کے نکات بتاؤں گا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کیا کہ سلمان اکرم راجہ صاحب، آپ نے مرکزی کیس میں یہ سب دلائل نہیں دیئے، سب حقائق ہم نے خود نکال کر لکھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا کل کا شعر میرے دماغ میں چلتا رہا، آپ کے شعر پر مجھے وہ کارٹون یاد آیا جو 2018 کے انتخابات میں آیا تھا، 2018 کے انتخابات میں ایک رنگ میں کارٹون باکسر کے ہاتھ بندے تھے اور دوسرا آزاد تھا، ہر دور میں کوئی نا کوئی سیاسی جماعت بنیفشری ہوتی ہے، جج مصلحین نہیں ہو سکتے یہ کام سیاسی جماعتوں کا ہے، میں آج بھی اپنے فیصلے پر قائم ہوں۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت کو 41 امیدواروں کے پی ٹی آئی نہ لکھنے کی وجہ بتانا چاہتا ہوں، الیکشن کمشنر پنجاب کا فیصلہ تھا کہ پی ٹی آئی والوں کے کاغذات منظور نہیں ہوں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ کاغذات نامزدگی میں الیکشن کمیشن کا تو کام ہی نہیں، کاغذات نامزدگی پر فیصلہ آر اوز نے کرنا ہوتا ہے، وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آر اوز کا بھی تاثر تھا کہ کاغذات منظور نہیں ہوں گے، ایک غیر یقینی کی صورتحال تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ میچور سیاسی جماعتیں غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ کرتیں ہیں جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سر کیا نہ مقابلہ، جیسے کر سکتے تھے، آپ ہمیں دوش دے دیں، میں لے لوں گا۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کل آپ نے کہا 12،14 سال کے بچے گرفتار ہوتے تھے آپ ٹافیاں دینے جاتے تھے، کسی بچے کا باپ کورٹ نہیں آیا کوئی پریس کلپنگ نہیں دی گئی، اس قسم کا بیان ہمارے اور قوم کیلئے سرپرائز تھا، جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ قوم کیلئے تو یہ سرپرائز نہیں تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہی اس طرح کی بات کی گئی، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں اس بیان پر معذرت چاہتا ہوں۔
مزید برآں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مرکزی کیس میں بار بار پوچھا گیا پی ٹی آئی کہاں ہے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم دیر سے آئے مگر درست آئے، جسٹس جمال مندوخیل نے راجہ سلمان اکرم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نہیں آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے، آپ نے کہا سیٹیں سنی اتحاد کو دیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے آپ کو الیکشن سے پہلے 100 فیصد انصاف دیا تھا، سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں جو حقائق بیان کئے گئے وہ آپ نے پیش نہیں کئے تھے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں فہرست بنائی ہم نے لیکن وہ تو ہمارے سامنے نہیں تھی، کیا قانونی شواہد موجود تھے؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور دو بنچز سے 9.99 کاغذات نامزدگی کے مقدمات پی ٹی آئی کے حق میں آئے تھے۔
Post Views: 5