13 ارب سال پرانا سگنل کائنات کے ابتدا کے متعلق بتا سکتا ہے، سائنس دان
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ ابتدائی کائنات سے موصول ہوا ایک ریڈیو سِگنل ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ ہمارے ارد گرد موجود کائنات کیسے وجود میں آئی۔
21-سینٹی میٹر سگنل نامی یہ سگنل ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ پہلے پہل ستارے اور کہکشائیں کسی وجود میں آئیں اور کائنات کو اندھیرے سے روشنی کی طرف لے کر گئیں۔
کیمبرج یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی شریک مصنفہ اینستاسیا فیالکوف نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کائنات کی پہلی روشنی کے نمودار ہونے کو سمجھنے کا ایک منفرد موقع ہے۔ ایک ٹھنڈی، تاریک کائنات کا ستاروں سے بھر جانا ایک ایسی کہانی جس ہم سمجھنا شروع کر رہے ہیں۔
زمین کو جو سگنل موصول ہوا ہے وہ 13 ارب برس پرانا اور بِگ بینگ ہونے کے ایک کروڑ سال بعد کا ہے۔ یہ دھندلی چمک ہائیڈروجن ایٹمز سے بنتی ہے جو خلا کے ان حصوں میں جگہ لیتی جہاں ستارے تشکیل پاتے ہیں۔
سائنس دانوں کا اب ماننا ہے کہ وہ اس قابل ہوں گے کہ اس سگنل کی خصلت کو استعمال کرتے ہوئے ابتدائی کائنات کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جیورجیا میں 18 لاکھ سال پرانا انسانی جبڑا دریافت
حال ہی میں جارجیا میں ماہرین آثار قدیمہ کو 18 لاکھ سال پرانا انسانی جبڑا ملا ہے۔
رپورٹس کے مطابق رواں سال 2025 میں جارجیا کے اوروزمانی نامی مقام پر ایک 18 لاکھ سال پرانا نیچلے حصے کا جبڑا دریافت ہوا ہے جسے قدیم انسان کی ایک قسم سے تعلق دیا جا رہا ہے۔
انسانوں کی اس ابتدائی قسم کو سائنسدانوں نے Homo erectus کا نام دے رکھا ہے۔
یہ دریافت افریقہ کے باہر پائے جانے والے قدیم انسانوں میں سے ایک ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانوں کے ابتدائی گروہ کس طرح یوریشیا میں پھیل گئے۔
جبڑے کے علاوہ سائنسدانوں کو اسی مقام سے مختلف جانوروں کے فوسلز بھی ملے ہیں جیسے کہ ہاتھی، بھیڑیے، گائے، زرافہ، ٹائگر وغیرہ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پتھر کے اوزار بھی پائے گئے ہیں۔