آئندہ سال کے حج انتظامات فوری شروع کیے جائیں، وزیراعظم کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت مذہبی امور کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سال کے حج کے لیے فوری طور پر منصوبہ بندی اور انتظامی تیاریوں کا آغاز کیا جائے۔
وہ ہفتہ کے روز اسلام آباد میں آئندہ حج کے انتظامات کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ حج پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک واضح روڈ میپ تیار کیا جائے، جو مملکتِ سعودی عرب کی جاری کردہ پالیسی سے مکمل ہم آہنگ ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگلے سال حجاج کرام کی خدمت میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: حج 2025کیسا رہا؟ عازمین کے تجربات جاننے کے لیے ای سروے شروع
وزیراعظم شہباز شریف نے نجی حج اسکیم کو باقاعدہ شکل دینے کے احکامات بھی جاری کیے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ آئندہ سال کے حج کی متوقع تاریخ کا تعین کرتے ہوئے جلد از جلد عملی منصوبہ پیش کیا جائے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء سردار محمد یوسف، سینیٹر مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حج 2026 وزارت مذہبی امور وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کر کے لندن روانہ
—فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کر کے ریاض سے لندن روانہ ہو گئے۔
ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمان بن عبد العزیز نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کو الوداع کیا۔
وزیراعظم نے آج اپنا 2 روزہ دورہ سعودی عرب مکمل کرلیا ہے اور اب وہ برطانیہ کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ برطانیہ کے بعد امریکا بھی جائیں گے جہاں وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے ہیں۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے کے بعد امریکا نے عرب ممالک کو دھوکا دیا، عرب ممالک کا امریکا پر اعتماد اب ختم ہو چکا ہے۔
مذکورہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں امن کے حصول کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنائے گا۔
معاہدہ دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا، معاہدے سے دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔
معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہو گا۔