Express News:
2025-06-22@03:29:23 GMT

پاکستان اور اردگرد کے حالات

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی طرف سے جمعرات کوٹیلیفون کال موصول ہوئی ہے۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق دوران گفتگو مشرق وسطیٰ کی صورتِ حال، خصوصاً ایران، اسرائیل بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم شہبازشریف نے زور دیا کہ اس سنگین بحران کا پرامن حل صرف بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے ہی نکالا جا سکتا ہے، پاکستان موجودہ صورتحال میں جو نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے باعث تشویش ہے، امن کی ہر کوشش میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

مشرق وسطیٰ کا بحران سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے۔ پہلے معاملہ غزہ تک محدود تھا لیکن اب اسرائیل نے ایران پر حملہ کر کے پورے مشرق وسطیٰ میں بحران پیدا کر دیا ہے۔ اسرائیل تاحال ایران پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ ایران بھی جوابی حملے کر رہا ہے لیکن عالمی سطح پر امریکا کھل کر اسرائیل کا ساتھ دے رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں مزید کہا ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق مثبت بیانات جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے نہایت حوصلہ افزا ہیں جو صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی مذاکرات کے آغاز سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے جموں و کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، تجارت اور انسداد دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے پاکستان کی آمادگی کا بھی اعادہ کیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے بارے میں پالیسی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دورہ کے بعد واضح ہو چکی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک سے زائد بار کشمیر پر ثالثی کی بات کر چکے ہیں جب کہ بھارت تاحال مثبت جواب دینے سے قاصر ہے۔ وزیراعظم پاکستان کا یہ کہنا کہ وہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے، مثبت پیش رفت ہے۔

بھارتی قیادت کو اس پیش کش کا مثبت جواب دینا چاہیے کیونکہ تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی نکل سکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بھی تب ہی شروع ہو سکتی ہیں جب دونوں ملکوں کے درمیان تنازعات کا کوئی حل سامنے آ جائے۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے مارکو روبیو سے گفتگو کے دوران تجارت کے بارے میں صدر ٹرمپ کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا پاکستان اور امریکا کو تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، معدنیات، نایاب دھاتوں اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبہ جات میں باہمی مفاد پر مبنی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔

وزیراعظم نے ملک بھر میں دہشت گردی کے خاتمے، خاص طور پر بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور دیگر شدت پسند گروہوں کے خطرے سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس پر وزیر خارجہ روبیو نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہا اور اس سلسلے میں امریکا کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم پاکستان اور امریکی وزیر خارجہ روبیو نے اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کو اب تمام شعبوں میں عملی اقدامات میں تبدیل کیا جانا چاہیے۔ وزیراعظم نے پاک، امریکا تعلقات میں اس مثبت پیش رفت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی روابط کے تسلسل پر زور دیا۔ اس حوالے سے انھوں نے صدر ٹرمپ کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ بھی جلد از جلد صدر ٹرمپ سے ملاقات کے منتظر ہیں۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان جن اچھے تعلقات کی پیش رفت ہوئی ہے، یہ پاکستان کے لیے خاصے حوصلے کا باعث ہے۔ امریکا کی مدد سے پاکستان اپنی معیشت میں بہتری لا سکتا ہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پاکستان کے ساتھ تجارت کرنے کے خواہاں ہیں۔

یقینا اس کے مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔ اس وقت زیادہ مسئلہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ ہے۔ اس جنگ کے اثرات بھی پاکستان تک پہنچ رہے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق ایران نے اسرائیل پر ایک بار پھر میزائل داغ دیے ہیں۔ ایران نے میزائل حملے میں اسرائیل کے شہروں جن میں حیفا اور تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس شامل ہیں، وہاں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اس میزائل حملے میں اسرائیلی شہروں میں متعدد عمارتیں ملیا میٹ ہو گئی ہیں، مائیکرو سافٹ کا دفتر بھی متاثر ہوا۔

ایران کا گزرے چوبیس گھنٹوں میں اسرائیل پر دوسرا بڑا حملہ تھا۔ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں اسرائیلی شہروں میں 39میزائل داغے گئے۔ ایرانی ٹی وی کی جانب سے جاری فوٹیج میں حیفا میں ایرانی میزائل گرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ برطانوی روزنامہ ٹیلی گراف نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے بڑے شہروں پر وسیع پیمانے پر میزائل حملہ کیا ہے، زبردست دھماکوں نے شمالی اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا۔ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے 480 سے زیادہ ایرانی ڈرونز کو مار گرایا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی میزائل حملہ کس قدر شدید تھا۔ ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں 8 ہزار 190 اسرائیلی شہری اپنے گھروں سے بیدخل ہو چکے ہیں۔ اب تک کم از کم 25اسرائیلی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ایران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جمعہ کی علی الصبح ایران نے اسرائیل کے جنوبی شہر بئر السبع میں ایک ٹیکنالوجی پارک پر حملہ کیا جس میں موساد کی اہم عمارت کو شدید نقصان پہنچا کی اطلاعات ہیں ہے ۔

یہ اسرائیلی فوجی اور سائبر سیکیورٹی اداروں کا مرکز ہے۔ ایران نے ایک مرتبہ پھر خبردار کردیا ہے کہ اگر واشنگٹن نے اسرائیل کا ساتھ دیا تو آبنائے ہرمز کو بند کردیا جائے گا۔ ایران نے وارننگ دی ہے کہ اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرنے والوں کو نشانہ بنائیں گے۔

ادھر تہران میں آسٹریلیا اور چیک ری پبلک کے سفارت خانوں نے سیکیورٹی صورتحال کے باعث اپنا آپریشن معطل کردیا ہے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے رات گئے تہران میں ایرانی فوجی تنصیبات اور ایک جوہری تحقیقاتی مرکز پر وسیع فضائی حملوں کا بھی دعویٰ کیا اور کہا کہ ان حملوں میں 60 سے زائد لڑاکا طیاروں نے شرکت کی اور 120 بم اور میزائل داغے۔ اسرائیل نے کہا متعدد میزائل سازی کے کارخانوں پر حملہ کیا گیا۔

یہ حملے ایس پی این ڈی جوہری منصوبے کے صدر دفتر پر بھی کیے گئے۔ اب تک ایران میں چھ سو سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ اب مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کا واحد حل دشمن کی جارحیت کو بلامشروط روکنا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو میں کہا ایران میں حکومت گرانا ہمارا مقصد نہیں ہے، ہمارا اولین مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کے لیے سرپرا ئز تیار ہے۔ ایرانی جوہری پروگرام کو تباہ کرنے میں ’’کسی بھی مدد‘‘ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی طویل ہوتی جا رہی ہے۔ اس لڑائی میں بظاہر ایران کا نقصان زیادہ ہوا ہے لیکن ایران نے اسٹرائیک بیک کی اپنی صلاحیت کا بڑی دلیری کے ساتھ مظاہرہ کیا ہے۔ اسرائیلی قیادت اور منصوبہ سازوں کا خیال تھا کہ شاید ایران ابتدائی حملوں میں ہونے والے نقصانات اور شہادتوں کا متحمل نہیں ہو سکے گا اور جلد ہی شکست تسلیم کر لے گا یا ایرانی عوام سڑکوں پر آ کر حکومت کو تبدیل کر دیں گے لیکن اسرائیلی منصوبہ سازوں کے یہ خیالات اور اندازے باطل ثابت ہوئے ہیں۔

ایران کی حکومت بدستور قائم ہے اور ایرانی دفاعی قوت بھی بدستور قائم ہے جس کی وجہ سے جنگ طویل ہو رہی ہے اور یہ بحران شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں پاک فوج کے سربراہ کا دورہ امریکا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ میڈیا کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے واشنگٹن میں ممتاز تھنک ٹینکس، عالمی پالیسی ماہرین، سینئر اسکالرز اور بین الاقوامی میڈیا نمایندگان کے ساتھ ایک جامع اور بامعنی مکالمہ کیا ہے۔ اس میں شریک امریکی تھنک ٹینکس، تجزیہ کاروں اور میڈیا نمایندگان نے پاکستان کی مستقل اور اصولی پالیسیوں کو قابلِ تحسین قرار دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ ملاقات پاکستان کے اصولی موقف کی عالمی سطح پر بھرپور ترجمانی کا موثر ذریعہ بنی۔ اس موقع پر فیلڈمارشل نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں صفِ اول کا کردار ادا کرتے ہوئے بے مثال انسانی اور مالی قربانیاں دی ہیں۔

پاکستان کے اردگرد حالات بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں اور ان کی سنگینی بھی واضح ہے۔ یہ امر خوش آیند ہے کہ پاکستان کی قیادت ان سنگین حالات میں بڑے ناپ تول کے ساتھ اصولی مؤقف پر قائم رہتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے۔ یقینا پاکستان آنے والے دنوں میں تمام بحرانوں سے خوش اسلوبی کے ساتھ نمٹنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیراعظم پاکستان صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان اور میں اسرائیل مذاکرات کے پاکستان کی پاکستان کے نے اسرائیل اسرائیل کے کے درمیان پاکستان ا کے مطابق ایران نے کہ ایران سکتا ہے کے ساتھ نے کہا کیا ہے کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 جون2025ء) وزیر دفاع نے ایران کو عسکری مدد فراہم کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا، ایران کے ساتھ 13 جون کے بعد کسی نئے دفاعی معاہدے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی، ایران کے ساتھ بارڈر سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے رابطے جاری ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ایران اسرائیل کشیدگی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا اور 13 جون کے بعد کسی نئے دفاعی معاہدے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی۔ ایران کے ساتھ بارڈر سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے رابطے جاری ہیں، جبکہ اسرائیل اور ایران کی کشیدگی پر امریکا سے کسی مخصوص بات چیت نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

پاکستان کی خارجہ پالیسی کی توجہ چین اور مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات پر مرکوز ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ تنازع پورے خطے کو تباہ کن جنگ کی طرف دھکیل سکتا ہے، اسی لیے پاکستان خطے کے ممالک کو امن کے لیے متحرک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر اسرائیل ایران تنازع طول پکڑتا ہے تو پاکستان کو اپنی سرحدی سیکیورٹی پر زیادہ توجہ دینا ہوگی، لیکن پاکستان کی اولین ترجیح امن کی کوششیں ہیں۔ انھوں نے خبردار کیا کہ تصادم بڑھنے کی صورت میں عالمی توانائی کی سپلائی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر محفوظ اور مضبوط حفاظتی انتظامات کے تحت ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ فی الحال اسرائیل سے کسی فوری خطرے کا امکان نہیں، اور پاکستان اپنی جوہری تنصیبات کے تحفظ پر مکمل اطمینان رکھتا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے پاکستان کو ایران سے جوڑنے والے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر ممکنہ خطرے پر چوکنا ہے۔

مسلح افواج بھارت کے ساتھ حالیہ جھڑپوں کے بعد مسلسل ہائی الرٹ پر ہیں۔ خواجہ آصف نے اسرائیل کو توسیع پسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ اور ایران پر اسرائیلی جارحیت خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں جوہری اثاثے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں، جبکہ عالمی رائے عامہ بھی اب اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ جنگ میں پاکستان نے بھارت کے خلاف اپنی عسکری برتری بھی ثابت کی ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت اسرائیل کو کسی بھی مہم جوئی سے روکنے کے لیے کافی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ نیتن یاہو یا اسرائیلی حکومت پاکستان سے ٹکرانے کا سوچ سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • موجودہ حالات میں اتحاد بین المسلمین ناگزیر ہے، سیکریٹری جنرل او آئی سی
  • ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟
  • غیر معمولی حالات میں غیر معمولی ملاقات
  • پاکستان کا سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کے اظہار کا اعلان
  • بڑھتی ہوئی کشیدگی کا محور
  • ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا
  • پوری قوم اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران اور فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے، مولانا طاہر اشرفی
  • اسرائیل کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں، چینی وزیر خارجہ
  • ایران اسرائیل جنگ؛ یورپی وزرائے خارجہ کا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ، کل اہم بیٹھک ہوگی