data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: پاکستان میں خواتین ماہرین امراضِ پیٹ و جگر کی شدید کمی کے باعث خواتین مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ وہ مرد ڈاکٹروں سے اپنے حساس اعضاء کے معائنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہیں۔

اکثر خواتین میں آنتوں اور جگر کے امراض، خصوصاً آنتوں کے کینسر کی دیر سے تشخیص ہوتی ہے، جس کے باعث مرض بگڑنے کے بعد ان کے لیے علاج مشکل ہو جاتا ہے۔

یہ سنگین مسئلہ پاکستان جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی (PGLDS) کی ساتویں سالانہ کانفرنس کے دوسرے دن کراچی میں سامنے آیا جہاں مقامی اور بین الاقوامی ماہرین نے خبردار کیا کہ دیہی و شہری علاقوں کی ہزاروں خواتین معدے، آنتوں اور جگر کے مہلک امراض میں مبتلا ہو کر خاموشی سے تکالیف سہہ رہی ہیں کیونکہ انہیں مرد ڈاکٹروں سے معائنہ کروانے میں شرمندگی اور تذبذب ہوتا ہے۔

کانفرنس میں ماہرین نے فوری طور پر خواتین کے لیے قومی کولوریکٹل کینسر اسکریننگ پروگرام شروع کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ایسے کیسز ابتدائی مراحل میں سامنے آئیں اور پیچیدہ علاج سے بچا جا سکے۔

پی جی ایل ڈی ایس کی صدر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے کہا کہ پاکستان کو جگر کی چربی، ہیپاٹائٹس سی اور آنتوں کے کینسر جیسی بیماریوں کی سونامی کا سامنا ہے، اور اگر فوری طور پر اسکریننگ اور آگاہی کے اقدامات نہ کیے گئے تو صحت کا نظام بیٹھ جائے گا۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی کی ادویات پاکستان میں دستیاب ہیں مگر بیشتر افراد لاعلم ہیں کہ وہ ان امراض میں مبتلا ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نازش بٹ نے کہا کہ ناقص خوراک، سست طرزِ زندگی اور ہارمونیاتی تبدیلیاں خواتین کو معدے اور جگر کے مسائل کا زیادہ شکار بنا رہی ہیں، اور خواتین دیر سے اسپتال کا رُخ کرتی ہیں، جس کی وجہ سے مرض آخری مراحل میں پہنچ چکا ہوتا ہے۔

پی جی ایل ڈی ایس کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر سجاد جمیل نے موٹاپے کو تمام بیماریوں کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو بیماریاں پالنے کی تربیت دے رہے ہیں۔ اسکولوں میں کھیل کے میدان نہیں، فزیکل ایکٹیویٹی کا کوئی رجحان نہیں اور خوراک میں چینی اور جنک فوڈ ہے۔

بین الاقوامی ماہرین نے بھی پریوینشن (بچاؤ) پر زور دیا۔ جنوبی کوریا سے آئی ماہر پروفیسر ایون ینگ کم نے بتایا کہ ان کے ملک میں قومی اسکریننگ پروگرام، صحت مند خوراک اور سرگرمی کی آگاہی کے ذریعے آنتوں و جگر کے امراض پر قابو پایا جا رہا ہے۔

سوسائٹی کے سرپرست ڈاکٹر شاہد احمد نے بتایا کہ کانفرنس کا مقصد پاکستانی ڈاکٹروں کو جدید تحقیق اور علاج سے روشناس کروانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ترکی، کوریا، جنوبی افریقہ سے ماہرین کو مدعو کیا ہے تاکہ ہمارے نوجوان معالجین سیکھ سکیں کہ دنیا کیسے ان بیماریوں کا سامنا کر رہی ہے۔

میڈیکل ویمن ایسوسی ایشن آف پاکستان کی صدر ڈاکٹر وجیحہ رضوان نے کہا کہ اکثر خواتین مرد ڈاکٹروں سے معائنہ کروانے سے کتراتی ہیں، جس کی وجہ سے تشخیص میں تاخیر ہوتی ہے اور وہ اس وقت اسپتال پہنچتی ہیں جب مرض شدت اختیار کر چکا ہوتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں فارغ التحصیل ہونے والی نصف سے زیادہ خواتین ڈاکٹرز عملی میدان میں قدم نہیں رکھتیں، اور جو آتی ہیں، انہیں غیر محفوظ ماحول اور امتیازی سلوک کا سامنا ہوتا ہے۔

کانفرنس کے دوسرے دن ماہرین نے جگر میں چربی، جدید اینڈوسکوپی، کولوریکٹل کینسر کی اسکریننگ، اور گٹ مائیکرو بایوم جیسے اہم موضوعات پر تحقیقی مقالات پیش کیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مرد ڈاکٹروں سے ماہرین نے کا سامنا ہوتا ہے کہا کہ جگر کے

پڑھیں:

ایرانی ایٹمی پلانٹ پر حملے کی صورت میں جوہری تباہی کا سامنا ہوگا، آئی اے ای اے کا انتباہ

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران کے جنوبی شہر بوشہر میں واقع ایٹمی بجلی گھر کو نشانہ بنایا، تو پورے مشرقِ وسطیٰ کو ایک تباہ کن جوہری حادثے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی ایران پر جاری ایک ہفتے سے بمباری، جس میں جوہری تنصیبات بھی شامل ہیں، کے باوجود اب تک تابکاری کا کوئی اثر ریکارڈ نہیں ہوا۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ اگر بوشہر کے ایٹمی ری ایکٹر پر براہِ راست حملہ کیا گیا، تو اس کے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ’’بوشہر ایک مکمل سول نیوکلیئر ری ایکٹر ہے، جہاں ہزاروں کلوگرام جوہری مواد موجود ہے، اور اگر وہاں حملہ ہوتا ہے تو اس سے تابکاری کا بہت بلند سطح پر اخراج ہوگا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے کئی ممالک نے ان سے رابطہ کر کے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

گروسی نے متنبہ کیا کہ یہاں تک کہ اگر اسرائیل صرف بوشہر کو بجلی فراہم کرنے والی لائنوں کو نشانہ بناتا ہے، تو بھی بجلی کی بندش کے باعث ری ایکٹر میں ’میلٹ ڈاؤن‘ جیسا خطرناک واقعہ پیش آ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدترین صورتِ حال میں بوشہر کے اردگرد کئی سو کلومیٹر کے علاقے میں بڑے پیمانے پر انخلا اور شہریوں کو پناہ لینے کے احکامات جاری کرنا پڑیں گے، جس میں خلیجی ممالک کے اہم شہر بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ عوام کو آیوڈین کی گولیاں دینا اور خوراک کی فراہمی پر بھی پابندیاں لگانا پڑ سکتی ہیں۔

بوشہر ایٹمی بجلی گھر کی تعمیر کا آغاز 1970 کی دہائی میں ایران کے اُس وقت کے مغرب نواز شاہ نے کیا تھا، جبکہ بعد ازاں 1990 کی دہائی سے روس کے تعاون سے اس منصوبے کو مکمل کیا گیا۔

آئی اے ای اے کے سربراہ نے زور دیا کہ اس معاملے کا حل صرف سفارتکاری سے نکل سکتا ہے اور وہ خود بھی مذاکرات کے لیے سفر کرنے کو تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ایجنسی ایک فول پروف انسپکشن سسٹم کے ذریعے ضمانت دے سکتی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہیں کر رہا۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں مریضوں کو ‘موت کے انتخاب کا حق’ دینے والا بل منظور
  • موٹاپا نوجوان پاکستانیوں میں جگر ناکارہ ہونے، آنتوں کے کینسر کی بڑی وجہ قرار
  • راولپنڈی: 2 مریضوں میں کانگو وائرس کی تصدیق
  • پاکستان میں ہر 45 منٹ میں ایک ماں حمل یا زچگی سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث جان بحق ہوجاتی ہے۔،پاپولیشن فنڈ رپورٹ
  • ایرانی ایٹمی پلانٹ پر حملے کی صورت میں جوہری تباہی کا سامنا ہوگا، آئی اے ای اے کا انتباہ
  • سجل علی کو ڈرامے میں منگنی کا جوڑا پہننے پر تنقید کا سامنا
  • پشاور: کانگو وائرس کے دو مزید کیسز سامنے آ گئے
  • ڈاکٹروں کی سیاست!
  • پاکستان دہائیوں سے دنیا بھر کے مظلوم انسانوں کے لیے پناہ گاہ بنا ہوا ہے،ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان