ایران پر امریکی حملہ: خلیجی ممالک میں ہنگامی اقدامات، بحرین اور کویت میں سکیورٹی الرٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
منامہ: ایران پر امریکی حملے کے بعد خلیجی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور خاص طور پر بحرین اور کویت نے ہنگامی اقدامات اور حفاظتی پالیسیوں کا اعلان کر دیا ہے جب کہ سعودی عرب میں بھی ہائی سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق بحرین کی حکومت نے خطے میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر ملک گیر ریموٹ ورک پالیسی نافذ کر دی ہے، جس کے تحت 70 فیصد سرکاری ملازمین گھروں سے کام کریں گے، یہ فیصلہ تمام وزارتوں اور سرکاری اداروں میں فوری طور پر نافذ العمل ہے، البتہ ہنگامی خدمات اور اہم شعبے اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
بحرینی وزارت تعلیم نے تعلیمی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ آن لائن کلاسز کا انعقاد یقینی بنائیں تاکہ طلبہ کی تعلیم متاثر نہ ہو۔
بحرین میں عوامی آگاہی مہم بھی شروع کر دی گئی ہے اور ملک بھر میں سائرن سسٹم فعال کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ حملے یا خطرے کی صورت میں فوری اطلاع دی جا سکے۔ ساتھ ہی بم شیلٹرز قائم کیے جا رہے ہیں اور شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
دوسری جانب کویت نے بھی سخت حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے وزارتی کمپلیکس میں پناہ گاہیں قائم کر دی ہیں جن میں تقریباً 900 افراد کے رہنے کی گنجائش ہے۔ کویتی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی ڈیفنس کونسل مسلسل اجلاس میں رہے گی تاکہ بدلتی ہوئی صورتحال پر بروقت فیصلہ سازی کی جا سکے۔
خیال رہےکہ سعودی عرب نے بھی ملک بھر میں ہائی سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا ہے، جبکہ تمام سیکیورٹی اداروں کو چوکنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ غیر ملکی ذرائع کے مطابق ایئر ڈیفنس، بارڈر سیکیورٹی اور فوجی اڈوں کو ممکنہ خطرات کے پیش نظر الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ایران نے پہلے ہی خبردار کر رکھا ہے کہ اگر اس پر حملہ کیا گیا تو وہ خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں اور اثاثوں کو نشانہ بنائے گا،موجودہ صورتحال تیزی سے سنگین رخ اختیار کر رہی ہے اور اگر فوری سفارتی مداخلت نہ کی گئی تو پورا خطہ ایک بڑے تصادم کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔