مشکوک شہریت کے حامل سابق ایم این اے کی دعوت، نوٹس دینے والے ڈی سی کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
چمن ڈی سی آفس—فائل فوٹو
جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سابق رکنِ قومی اسمبلی کو مشکوک شہریت پر نوٹس دینے والے ڈپٹی کمشنر حبیب بنگلزئی ایک دعوت میں ان ہی سابق ایم این اے کے گھر پہنچ گئے۔
جے یو آئی چمن کے اعلامیے کے مطابق اس موقع پر ڈی سی حبیب بنگلزئی نے سابق ایم این اے کی افغان شہریت کے نوٹس پر معذرت کی۔
ترجمان جے یو آئی کے مطابق ڈی سی نے سابق ایم این اے کے گھر کے ایڈریس پر ملنے والا نوٹس غلط فہمی قرار دیا۔
ترجمان جے یو آئی چمن کے مطابق ڈی سی نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ نے کمشنر کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کی ہے۔
دریں اثناء ڈپٹی کمشنر حبیب بنگلزئی نے کہا کہ سابق ایم این اے کے گھر جے یو آئی کے ایم پی ایز کی خواہش پر گیا۔
ڈی سی کا کہنا ہے کہ سابق ایم این اے کی رہائش گاہ پر ضلع کی مجموعی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کمشنر کوئٹہ ڈویژن سابق ایم این اے کی شہریت کی دستاویزات کی خود انکوائری کر رہے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق اراکینِ اسمبلی کے ساتھ ملاقات کی سوشل میڈیا پر غلط تشہیر کی جا رہی ہے۔
حبیب بنگلزئی نے کہا کہ پروپیگنڈے، الزامات، منفی تنقید مسائل کا جڑ اور ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز پہلے ضلعی انتظامیہ نے مشکوک شہریت پر جے یو آئی کے سابق ایم این اے کو نوٹس جاری کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سابق ایم این اے کی حبیب بنگلزئی نے کہا کہ کے مطابق
پڑھیں:
بٹلہ ہاؤس کی مسلم بستیوں پر اب بلڈوزر نہیں چلے گا، دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ
بٹلہ ہاؤس کے کئی علاقوں میں یوپی ایرگیشن اور ڈی ڈی اے کیجانب سے نوٹس دیا گیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ 26 مئی کو ڈی ڈی اے کیجانب سے ان لوگوں کو جگہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دہلی کے بٹلہ ہاؤس علاقے میں بلڈوزر کارروائی سے فوری طور پر راحت مل گئی ہے۔ ابھی کسی قسم کی کارروائی "ڈی ڈی اے" کی طرف سے نہیں کی جائے گی۔ دہلی ہائی کورٹ نے ڈی ڈی اے کو نوٹس جاری کردیا ہے اور اس پورے معاملے پر جواب مانگا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے بٹلہ ہاؤس علاقے میں ڈی ڈی اے کی جانب سے جاری انہدامی کارروائی پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے اس پر فوری طور پر عبوری روک لگا دی ہے۔ عدالت نے ڈی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے 10 جولائی کو ہونے والی اگلی سماعت سے پہلے ڈی مارکیشن یعنی حدبندی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ متعلقہ جائیداد واقعی اس خسرہ نمبر میں شامل ہے یا نہیں، جس پر ڈی ڈی اے نے کارروائی کرنے کے لئے نوٹس لگائی تھی۔ آپ کو بتا دیں کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک فرد نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جائیداد کا تعلق خسرہ نمبر 279 سے نہیں ہے، اس کے باوجود ڈی ڈی اے نے اسی خسرہ نمبر کے تحت اس کے خلاف انہدامی کارروائی کرنے کے لئے نوٹس جاری کر دیا ہے۔
ڈی ڈی اے کی جانب سے عدالت میں دعویٰ کیا گیا کہ خسرہ نمبر 279 سے متعلق انہدامی کارروائی کا حکم سپریم کورٹ سے حاصل کیا گیا ہے اور صرف اسی مخصوص خسرہ نمبر پر موجود غیر قانونی تعمیرات کے خلاف نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ ڈی ڈی اے نے یہ بھی کہا کہ دوسرے خسرہ نمبروں پر واقع جائیدادوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی دہلی ہائی کورٹ نے بٹلہ ہاؤس سے متعلق کئی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے انہدامی کارروائیوں پر عبوری روک لگائی تھی اور ڈی ڈی اے کو اپنا موقف واضح کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اب عدالت میں اس معاملے کی اگلی سماعت 10 جولائی کو ہوگی، جبکہ دو دیگر عرضیوں پر سماعت فی الحال 23 جون تک ملتوی کردی گئی ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ بٹلہ ہاؤس کے کئی علاقوں میں اترپردیش ایرگیشن اور ڈی ڈی اے کی جانب سے نوٹس دیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 26 مئی کو ڈی ڈی اے کی جانب سے ان لوگوں کو جگہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ تاہم نوٹس ملنے کے بعد مقامی افراد نے سخت اعتراض جتایا اور اچانک بے دخل کرنے کی سازش قراردیا۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی بات رکھنے کا موقع تک نہیں دیا جا رہا اور انہیں بغیر کسی وضاحت کے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ بہرحال فی الحال بٹلہ ہاؤس میں نہ تویوگی حکومت کا بلڈوزر چلے گا اور نہ ہی ڈی ڈی اے کی طرف سے کارروائی ہوگی۔ اب 23 جون کو بھی دہلی ہائی کورٹ میں سنوائی ہوگی۔ اور پھر 10 جولائی کو پورے معاملے کی سماعت ہوگی۔ تب ہائی کورٹ کا فیصلہ کیا رہتا ہے، اس پر سبھی کو نگاہیں مرکوز ہیں۔