محمد سلیم کی بیوہ کو واجبات کی ادائیگی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
داتا کیمیکل کمپنی سائٹ کراچی کے محمد سلیم نے ملازمت سے برطرفی کے بعد کمشنر ورکمین کمپنسیشن اینڈ اتھارٹی انڈر پیمنٹ ایکٹ ویسٹ ڈویژن کراچی کی عدالت سے رجوع کیا۔ دوران سماعت محمد سلیم کا انتقال ہوگیا اور
محمد سلیم کی بیوہ نے پیروی جاری رکھی۔ عدالت نے محمد سلیم کی بیوہ کے نمائندے کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے محمد سلیم کی بیوہ کو محمد سلیم کا جائز وارث تسلیم کرتے ہوئے محمد سلیم کی بیوہ کو واجبات کی ادائیگی کا حکم جاری کردیا۔ محمد سلیم کی بیوہ کی پیروی نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے اشتیاق احمد خان نے کی۔ نشینل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ نے عدالتی حکم کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے مظلوم کی جیت قرار دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ نیشنل لیبر فیڈریشن اس ہی طرح محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ کرتی رہے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہیروز آف پاکستان: ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ کی روشن داستان
یومِ آزادی کے موقع پر جب ہم قومی ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، تو ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ جیسے عظیم سپوتوں کی کہانیاں ہمارے لیے مشعلِ راہ بن جاتی ہیں۔ آزاد کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ریسرچ آفس کے سربراہ ڈاکٹر جنجوعہ کی زندگی عزم، محنت اور قوم کی خدمت کی لازوال داستان ہے۔
اپنے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب بتاتے ہیں ’’میں نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے اسکول سے حاصل کی جہاں مجھے روزانہ 12 کلومیٹر پیدل سفر کرنا پڑتا تھا۔ میرے والد نے مالی مشکلات کے باوجود تعلیم کو ترجیح دی اور کہا کہ رزق پتھر توڑ کر بھی کما لو گے، مگر علم کوئی نہیں چھین سکتا۔‘‘
تعلیمی سفر میں ڈاکٹر جنجوعہ نے سینٹر آف ایکسیلنس اِن مالیکیولر بائیولوجی، لاہور سے ایم فل اور پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کی پرکشش آفر ٹھکرا کر آزاد کشمیر یونیورسٹی جوائن کی تاکہ اپنے علاقے کے مسائل حل کرسکیں۔
ڈاکٹر جنجوعہ نے ہیپاٹائٹس بی کے حوالے سے ایک نئی ویکسین پر کام کرکے پاکستان کا نام روشن کیا۔ انہوں نے ہیپاٹائٹس بی اور سی کےلیے اے ایس ٹی پی آر کے نام سے ایک جامع ماڈل متعارف کرایا جس میں آگاہی، اسکریننگ، علاج، تحفظ اور تحقیق شامل ہیں۔ اب تک ان کی ٹیم 25 لاکھ لوگوں کو آگاہی دے چکی ہے اور دو لاکھ سے زائد افراد کی اسکریننگ کر چکی ہے۔
حال ہی میں ڈاکٹر صاحب کو پاکستان کے HCV ایلیمینیشن نیشنل پروگرام کی ایڈوائزری ٹیم کا حصہ بننے کا اعزاز ملا ہے۔ ان کا عزم ہے کہ 2030 تک ملک سے ہیپاٹائٹس کا خاتمہ کر دیا جائے۔
خدمت کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے انہوں نے آزاد کشمیر میں بایولوجیکل انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیا ہے۔ ہنی بی، سلک ورم، ٹراؤٹ فش اور میڈیسنل پلانٹس فارمنگ پر متعدد منصوبے شروع کیے ہیں جو خطے کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے دروازے کھول رہے ہیں۔
اپنی فلسفیانہ سوچ کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر جنجوعہ کہتے ہیں ’’ہم اس کے ذمے دار نہیں کہ باقی لوگ کیا کر رہے ہیں، ہم صرف اس کے ذمے دار ہیں کہ ہم خود کیا کر رہے ہیں۔ قوموں کا مستقبل وہی لوگ بناتے ہیں جو اندھیروں میں امید بن کر کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘
ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ جیسے ہیروز ہی دراصل پاکستان کی حقیقی طاقت ہیں، جو اپنی لگن اور محنت سے ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔ یومِ آزادی پر ایسے عظیم سپوتوں کو سلام پیش کرتے ہوئے ہمیں ان سے حوصلہ اور تحریک لینے کی ضرورت ہے۔