مشرق وسطیٰ میں جنگ کے باعث، اسٹاک مارکٹ میں 100 انڈیکس 3855 پوائنٹس گرگیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مشرق وسطیٰ میں جاری جنگی صورت حال کے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات نمایاں ہونے لگے ہیں، خاص طور پر اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے آغاز پر شدید مندی ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں 100 انڈیکس 3855 پوائنٹس کی کمی کے بعد 116167 پوائنٹس پر بند ہوا۔
ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر مارکیٹ میں 4000 سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی، تاہم بعد میں معمولی ریکوری دیکھی گئی اور انڈیکس میں 500 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ ماہرین کے مطابق یہ اتار چڑھاؤ سرمایہ کاروں کی بے یقینی اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے پیدا ہونے والے عالمی معاشی دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔
حصص بازار میں کاروباری دن کے دوران 59 کروڑ شیئرز کا لین دین ہوا، جن کی مالیت 23 ارب روپے کے لگ بھگ رہی۔ یہ لین دین سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی بے چینی کے باوجود خاصا فعال رہا، تاہم بیشتر سرمایہ کار خسارے میں رہے۔
مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، جو 473 ارب روپے گھٹ کر 14063 ارب روپے پر آ گئی۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر خطے میں کشیدگی برقرار رہی تو آئندہ دنوں میں مالیاتی منڈیوں پر اس کے مزید اثرات پڑ سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سرمایہ کار فی الحال محتاط رویہ اختیار کر رہے ہیں، اور کسی بھی نئی پیشرفت یا بین الاقوامی ردعمل کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ مستقبل کی سرمایہ کاری کی حکمت عملی مرتب کر سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
میرواعظ کی ایران پر اسرائیل اور امریکہ کے حملوں کی مذمت
انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطین کے لوگوں کو انصاف فراہم نہیں کیا جاتا، مشرق وسطی کی سلامتی غیر یقینی رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میرواعظ عمر فاروق نے ایران کے خلاف اسرائیل اور امریکہ کی فوجی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق میرواعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان حملوں نے پورے مشرق وسطی کو تباہی اور افراتفری کی طرف دھکیل دیا ہے۔ میرواعظ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ فوجی طاقت کا مطلب کھلی چھوٹ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطین کے لوگوں کو انصاف فراہم نہیں کیا جاتا، مشرق وسطی کی سلامتی غیر یقینی رہے گی اور خطے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کی صورتحال غیر مستحکم رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہی امن اور مسائل کے حل کا واحد راستہ ہیں۔