ایران پر تازہ امریکی حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل ایوارڈ ہرگز نہیں ملنا چاہیے، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ایران پر تازہ امریکی حملے کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام ہرگز نہیں ملنا چاہیے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری سے سوال کیا گیا کہ ان کی جماعت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے، اس پر ان کی کیا رائے ہے؟ اس سوال کے جواب میں عظمیٰ بخاری نے کہا، نامزد کر دیا ہے، ٹھیک ہے۔ ویسے آپس کی بات ہے کہ کون سا ہمارے کہنے سے انہیں نوبل انعام مل جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے اسٹیج فنکار وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری سے ناراض کیوں؟
عظمیٰ بخاری نے طنزاً کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مداح نہیں، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ لوگ آج مایوس ہورہے ہیں جو ماضی میں ٹرمپ کے خاندان سے لے کر ان کے بچوں تک کی خوشامد کر رہے تھے اور یہ امیدیں باندھ رہے تھے کہ اب ٹرمپ آئیں گے تو سب کچھ بدل جائے گا۔ “یہاں تک کہا گیا کہ ٹرمپ کی میز پر سب وزیروں کے ٹویٹس ہوں گے اور جیلوں کے دروازے کھلنے والے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ اگرچہ حکومت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی کا فیصلہ کیا ہے، لیکن ذاتی طور پر وہ سمجھتی ہیں کہ امریکا کی جانب سے ایران پر حالیہ حملے کے بعد ٹرمپ کو نوبل انعام نہیں ملنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کردی
سرکاری اشتہارات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کا کام یہ طے کرنا نہیں کہ سموسے کی قیمت کیا ہوگی، یا اشتہارات کیسے بنیں گے۔ ’یہ فیصلے حکومت وقت کا اختیار ہوتے ہیں۔ ہم کوئی خیراتی ادارہ نہیں، ایک سیاسی جماعت ہیں جو عوام کی فلاح کے لیے کام کرتی ہے اور عوام کو ان اقدامات سے متعلق آگاہ کرنا بھی ہمارا فرض ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں نہ تو کبوتر پیغام پہنچانے کے کام آ سکتے ہیں اور نہ ہی ڈھولچی، اشتہارات ہی واحد ذریعہ ہیں جن کے ذریعے عوام تک پیغام پہنچایا جا سکتا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ وزیراعلیٰ ذاتی تشہیر کے لیے اشتہارات دیتی ہیں۔ ان کے بقول، اگر اقدامات عوام کی فلاح کے لیے ہیں تو پھر یہ ذاتی کیسے ہوسکتے ہیں؟ ’یہ وزیراعلیٰ کا حق ہے کہ انہیں اپنے کام کا کریڈٹ ملے، اور اشتہار میں ان کی تصویر کتنی بڑی ہوگی، یہ فیصلہ بھی حکومت ہی کرے گی۔‘
یہ بھی پڑھیں: کس دور حکومت میں میڈیا کو سب سے زیادہ سرکاری اشتہارات دیے گئے؟
انہوں نے زور دیا کہ اشتہارات کے ذریعے ہی یہ معلومات عوام تک پہنچائی جا سکتی ہیں کہ مثلاً ’ہونہار اسکالرشپ‘ میں کون اپلائی کر سکتا ہے، ’اپنا چھت اپنا گھر‘ اسکیم کے لیے میرٹ کیا ہے، یا دیہی خواتین کے لیے لائیواسٹاک کارڈ کے لیے کس طرح درخواست دی جا سکتی ہے،یہ سب اشتہار سے ہی پتا چلے گا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ’یہ کوئی الف لیلہ کی کہانی تو نہیں کہ لوگوں تک جادو سے بات پہنچ جائے، نہ ہی ہمارے پاس موکلات ہیں جو گھر گھر جا کر بتائیں کہ کون سی اسکیم آ رہی ہے۔ یہ سب اشتہارات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اشتہار امریکا ایران پاکستان پنجاب ڈونلڈ ٹرمپ عظمیٰ بخاری مریم نواز نوبل انعام وزیراطلاعات وزیراعلٰی پنجاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اشتہار امریکا ایران پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ مریم نواز وزیراطلاعات ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹرمپ کو نوبل ہیں کہ نے کہا کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
افغان عوام نے کبھی غیر ملکی فوجی موجودگی قبول نہیں کی، افغان وزارت خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افغانستان میں بگرام ایئربیس واپس لینے کے اعلان پر افغان وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر ذاکر جلالی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عوام اپنی سرزمین پر کسی غیر ملکی فوجی موجودگی کو قبول نہیں کریں گے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان حکومت کے وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر ذاکر جلالی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بلگرام بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک کامیاب تاجر اور مذاکرات کار کی حیثیت سے معاہدے کے ذریعے ایئربیس واپس لینے کی بات کر رہے ہیں، افغانستان اور امریکا کو اپنے تعلقات صرف فوجی موجودگی تک محدود رکھنے کے بجائے باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی بنیادوں پر استوار کرنے چاہئیں۔
ذاکر جلالی نے واضح کیا کہ افغان عوام نے تاریخ میں کبھی بھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی افواج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا افغانستان کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے تو اس کی بنیاد عسکری نہیں بلکہ سیاسی، اقتصادی اور سفارتی تعاون ہونا چاہیے، بگرام ایئربیس کے حوالے سے کسی بھی قسم کی یکطرفہ کارروائی افغان عوام کے جذبات اور خودمختاری کے منافی ہوگی۔
واضح رہے کہ دوحہ معاہدے کے دوران بھی اس امکان کو یکسر مسترد کر دیا گیا تھا اور یہ بات ایک بار پھر دہرانا ضروری ہے کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام خود کریں گے۔
خیال رہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم نے طالبان کو بگرام ایئربیس مفت میں دے دی لیکن اب ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ شاید ایک بریکنگ نیوز ہو لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہم اس بیس کو دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ بگرام ایئربیس کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ اس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔