ٹیسلا نے ٹیکساس میں بغیر انسانی ڈرائیور والی ٹیکسی سروس لانچ کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
دنیا بھر میں خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کے میدان میں پیش پیش کمپنی ٹیسلا نے اپنی طویل انتظار کی جانے والی روبوٹیکسی سروس کا خاموشی سے آغاز کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ابوظہبی میں خودکار روبوٹیکسی سروس، 2026 میں مکمل آغاز کا منصوبہ
اس تجرباتی مرحلے میں محدود تعداد میں ٹیسلا گاڑیاں انسانی حفاظتی معاون کے ساتھ شہر کی سڑکوں پر روانہ ہوئیں۔
ٹیسلا کی جانب سے ایکس پر ویڈیوز جاری گئیں جن میں کچھ تجزیہ کاروں، سوشل میڈیا اثرانداز افراد اور سرمایہ کاروں کو یہ سروس آزماتے دکھایا گیا۔
ہر سواری کے لیے 4.
ابتدائی مرحلے میں استعمال ہونے والی گاڑیاں ٹیسلا کی موجودہ ماڈلز پر مشتمل تھیں جن پر صرف ’روبوٹیکسی‘ کا لوگو لگایا گیا تھا۔ سائبر کیب کو گزشتہ اکتوبر میں ایک ایونٹ میں متعارف کرایا گیا تھا۔
کمپنی کے مالک ایلون مسک نے اس پیش رفت کو ٹیسلا کی مصنوعی ذہانت (اے آٗی) اور چِپ ڈیزائن ٹیموں کی ایک دہائی کی محنت کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ٹیمیں مکمل طور پر ٹیسلا کے اندر ہی تیار کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیے: ٹیسلا کو پھر مسئلہ: بی وائی ڈی نے ماڈل 3 کی ٹکر پر کم قیمت گاڑی لانچ کردی
تجزیہ کار پال ملر نے اس پائلٹ پروجیکٹ کے حوالے سے کہا یہ اقدام ٹیسلا کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ خودکار ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں جیسے کہ گوگل کی ویومو اور ایمیزون کی زُوکس کا مقابلہ کرنا چاہتی ہے جو پہلے ہی آسٹن، سان فرانسسکو اور فینکس جیسے شہروں میں سرگرم عمل ہیں۔
ملر کے مطابق ٹیسلا اپنے بڑے ڈیٹا بیس، کیمرے پر مبنی سستی ٹیکنالوجی اور گاڑیوں کی پیداوار کے حجم کے ذریعے مقابلے میں سبقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم اس کی کامیابی کا انحصار فُل سیلف ڈرائیونگ سسٹم کی بہتری پر ہے جس پر پہلے بھی امریکی ریگولیٹرز کی جانب سے سوالات اٹھائے جا چکے ہیں۔
جہاں دنیا بھر میں خودکار ٹیکسی سروسز کی مانگ بڑھ رہی ہے وہیں حفاظتی خدشات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ جنرل موٹرز نے حال ہی میں اپنے کروز روبوٹیکسی پروگرام حادثات اور مارکیٹ دباؤ کی وجہ سے بند کر دیا تھا۔
ٹیسلا نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی روبوٹیکسی سروس پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کی حفاظت کے حوالے سے خاص رکھے گی۔
تاہم امریکی ٹریفک سیفٹی ادارہ اب بھی اس سروس کے خراب موسم میں کارکردگی سے متعلق معلومات کا جائزہ لے رہا ہے۔
مزید پڑھیے: ایلون مسک اور ٹرمپ میں لفظی جنگ، ٹیسلا کو 152 ارب ڈالر کا تاریخی نقصان
ٹیسلا کا روبوٹیکسی پروگرام ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن یہ کمپنی کے بڑے عزائم کا واضح اشارہ ہے۔ مکمل خودکاری کی منزل ابھی دور ہے مگر یہ قدم اس سمت میں ایک اہم پیش رفت ہے بشرطیکہ کمپنی اپنے خودکار ڈرائیونگ سسٹم کو مزید محفوظ اور قابل اعتماد بنا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی ڈرائیور کے بغیر ٹیکسی ٹیسلا ٹیسلا خودکار ٹیسکی ٹیسلا روبو ٹیکسیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانی ڈرائیور کے بغیر ٹیکسی ٹیسلا ٹیسلا خودکار ٹیسکی ٹیسلا روبو ٹیکسی ٹیکسی سروس
پڑھیں:
انسانی لہو ٹپکتے ہاتھ اور امن نوبل ایوارڈ
امریکا نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات (اصفہان، نطنز اور فردو) پر بی-2 اسپرٹ بمبار طیارے سے بنکر بسٹر بم (GBU-57) گرا دیئے۔ حملے کو ٹرمپ نے نہایت کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب امن کا وقت ہے! اس کا کہنا ہے کہ فردو کے مرکزی جوہری مقام پر مکمل بمباری کی گئی۔ اب یہ نیوکلیئر کمپلیکس ختم ہو چکا ہے۔ تمام امریکی طیارے اب ایرانی فضائی حدود سے باہر ہیں اور محفوظ مقام پر واپس پہنچ چکے ہیں۔ ٹرمپ نے اس کارروائی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا دنیا میں کوئی دوسری فوج ایسا نہیں کر سکتی، صرف امریکی فوج ہی یہ کارنامہ انجام دے سکتی ہے۔ ٹرمپ نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ امن کی جانب بڑھا جائے اور میں اس معاملے میں آپ کی دلچسپی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ساتھ ایران سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوراً جنگ بندی پر رضامند ہو، بصورت دیگر اسے دوبارہ شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکی صدر نے اس لمحے کو امریکہ، اسرائیل اور دنیا کے لئے ’’تاریخی‘‘ قرار دیا۔ امریکہ نے ایران پر حملہ کر کے یہ ثابت کر دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ’’امن نوبیل ایوارڈ‘‘ کا بالکل درست حقدار ہے،امریکہ اسرائیل اور بھارت جب انسانی بستیوں پہ بم پھینکتے ہیں تو اس سے امن کے باغات لہلہاتے ہیں، امریکہ اسرائیل اور بھارت جب کشمیر،عراق،شام اور غزہ کے ہزاروں معصوم بچوں کا قتل عام کرتے ہیں تو یہ ان کی ’’امن پسندی‘‘ کا ثبوت ہوتا ہے اور امریکہ تو وہ اوتار ہے کہ انسانوں کی لاشوں کے ڈھیر لگانے اور ملکوں کے ملک کھنڈرات میں تبدیل کرنے کے بعد بھی انسانی لہو ٹپکتے ہاتھوں سے امن کا جھنڈا گر نے نہیں دیتا، اس کی انسانی لہو میں تر بتر زبان ہر وقت ’’امن،امن،امن‘‘کا زہر اگلتی رہتی ہے، امریکہ اور اسرائیل کے حملوں میں مارے جانے والے لاکھوں مقتولین کے کروڑوں لواحقین آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر یہ سب کچھ دیکھ کر سوچ رہے ہوتے ہیں انسانی لاشوں اور خون کا دنیا کا سب سے بڑا بیوپاری ڈونلڈ ٹرمپ بھی اگر عالمی امن نوبل ایوارڈ کا حقدار ہے تو پھر اے دنیا کے منصفو! دنیا کے طاقتور لو گو! طاقتور اور امیر ممالک سمجھے جانے والے ممالک!کاش تم سب پہ بھی قیامت ٹوٹ پڑے تا کہ تم امریکی امن پسندی کا حقیقی مزہ لے سکو،امین،ثم آ مین۔
دوسری طرف ایران نے بھی مذکورہ حملوں کی تصدیق کر دی ہے۔ تاہم ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ حملے کا خدشہ تقریباً یقینی تھا، اس لئے ہم نے پہلے سے تینوں ایٹمی تنصیبات خالی کرالی تھیں۔ بی-2 اسپرٹ بمبار:بی-2 اسپرٹ (B-2 Spirit) دنیا کا سب سے جدید، اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس اسٹرٹیجک بمبار طیارہ ہے، جسے امریکی فضائیہ (USAF) کے لئے نارتھروپ گرومن کمپنی نے تیار کیا۔ یہ طیارہ جوہری اور روایتی دونوں طرح کے ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور راڈار سے مکمل طور پر اوجھل رہنے کی اپنی غیر معمولی صلاحیت کی وجہ سے دشمن کے انتہائی محفوظ علاقوں میں حملہ کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا اسٹیلتھ ڈیزائن راڈار، انفراریڈ، صوتی اور بصری سراغ رسانی سے بچنے کے لیے کا خاص ڈھانچہ ہے۔ یہ بلندی اسے دشمن کے ریڈار اور زمین سے فائر کئے جانے والے زیادہ تر فضائی دفاعی نظاموں سے بچنے میں مدد دیتی ہے، خاص طور پر جب یہ اپنی اسٹیلتھ (راڈار سے اوجھل) ٹیکنالوجی کے ساتھ اڑ رہا ہو۔ بی-2 کی یہی بلندی اور اسٹیلتھ صلاحیت اسے انتہائی محفوظ علاقوں پر اچانک اور موثر حملہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔ ان گونا گوں خصوصیات کی وجہ سے اس کی قیمت بھی ہوش ربا یعنی صرف 2 ارب ڈالر ہے۔بی-2 بمبار کی پہلی پرواز 1989 ء میں ہوئی اور 1997ء میں یہ باضابطہ طور پر امریکی فضائیہ میں شامل ہوا۔ اس کا بنیادی مقصد سوویت یونین کے دور میں دشمن کی اینٹی ایئر ڈیفنس لائنز کو عبور کرنا تھا۔ اب یہ طیارہ امریکہ کی جوہری تہرک (nuclear triad) کا اہم ستون ہے۔ اس کا افغانستان، کوسوو، عراق، لیبیا اور شام میں ہدفی بمباری کے لئے استعمال ہو چکا ہے۔ اب ایران پر بھی اسے استعمال کیا گیا۔ اپنی راڈار سے بچائو کی صلاحیت کی وجہ سے اسے انتہائی حساس اہداف پر ابتدائی حملے کے لئے ترجیح دی جاتی ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا روایتی (non-nuclear) ’’ بم شکن‘‘ ہتھیار ہے۔ جس کا وزن تقریباً 13,600 کلوگرام (30,000 پائونڈ یا 13 ٹن) ہے۔ لمبائی 6.2 میٹر اور بارود کی مقدار 2,400 کلوگرام ہے۔ یہ بم 60 میٹر کنکریٹ یا 40 میٹر سخت چٹان تک گھس کر تباہی مچاتا ہے۔ یہ جی پی ایس گائیڈسسٹم سے لیس ہے، جو انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔ اسے صرف B-2 Spirit بمبار ہی لے جا سکتا ہے۔ اسی لئے اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات کو ہٹ کرنے کے لئے امریکا کی مدد حاصل کی۔ کیونکہ نہ تو اسرائیل کے پاس مذکورہ طیارہ ہے اور نہ ہی یہ بم۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا کو خود ہی براہ راست حملہ کرنا پڑا۔
امریکا نے یہ بم بنایا ہی گہرائی میں قائم جوہری تنصیبات، بنکرز یا کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز کو تباہ کرنے کے لئے تھا، جہاں عام بم موثر ثابت نہیں ہوتے۔ GBU-57 جدید ترین، انتہائی وزنی اور گہرائی تک پہنچنے والا بم ہے، جو دنیا میں کسی بھی ملک کی بنکر شکن ٹیکنالوجی سے آگے ہے۔ یہ بم دشمن کے زیرِ زمین قلعہ بند اثاثوں کے خلاف سب سے خوفناک غیر جوہری صلاحیت کی نمائندگی کرتا ہے۔یہ بم GBU-28 بم کا جدید اور کئی گنا بڑا ورژن ہے۔ اس کا وزن (GBU-43/B) سے بھی زیادہ ہے، لیکن MOAB زمین پر دھماکے کے لیے ہے، جبکہ GBU-57 زیرِ زمین گہرائی تک جا کر دھماکہ کرتا ہے۔ MOAB کو مدر آف بمز یعنی بموں کی ماں کہا جاتا ہے۔ جسے ٹرمپ ہی نے افغانستان میں گرایا تھا۔یہ بھی یاد رہے کہ اب تک GBU-57کا کسی جنگ میں استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ بدقسمتی سے ہمارا پڑوسی ملک ایران تاریخ میں اس کا سب سے پہلا ہدف بن گیا۔ امریکا نے مختلف آزمائشی تجربات کے بعد اسے ’’آخری آپشن‘‘ کے طور پر ایران پر استعمال کرلیا۔