وزیرِ دفاع نے سلامتی اجلاس کے بعد بات کرنے سے معذرت کرلی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے بات کرنے سے معذرت کرلی۔
اجلاس میں ملک کی اعلیٰ عسکری و سیاسی قیادت شریک ہوئی، جہاں خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال خصوصاً امریکا کے ایران پر حالیہ حملے کے بعد پیدا ہونے والے تناؤ پر تفصیلی غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسرائیل اور ایران کے درمیان ممکنہ جنگ، اس کے تسلسل، اور پاکستان و خطے پر ممکنہ اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے خطے کی سلامتی، پاکستان کی خود مختاری، اور قومی مفادات کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے اہم پالیسی امور پر گفتگو کی۔
اجلاس کے بعد جب وزیر دفاع خواجہ آصف صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرنے لگے تو انہوں نے کسی قسم کا بیان دینے سے انکار کرتے ہوئے کانوں پر ہاتھ رکھ کر خاموشی اختیار کی اور فوری طور پر اپنی گاڑی میں روانہ ہو گئے۔
اس رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں حساس نوعیت کے امور زیر بحث آئے ہیں جن پر فی الحال سرکاری سطح پر کوئی بیان دینا مناسب نہیں سمجھا جا رہا۔ سیاسی و عسکری قیادت کی اس خاموشی سے قیاس کیا جا رہا ہے کہ حکومت کسی بھی ممکنہ پیش رفت پر ردعمل کے لیے مکمل طور پر محتاط اور تیار ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
قومی اسمبلی 14 نومبر کو 27ویں آئینی ترمیم منظور کرے گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : قومی اسمبلی کی ہاؤس بزنس مشاورتی کمیٹی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر نے شرکت نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر کو قومی اسمبلی سے منظور کرائی جائے گی۔ اس موقع پر ایوان کے موجودہ اجلاس کو بھی 14 نومبر تک جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس کے دوران ایوان کے ایجنڈے اور اجلاس کے شیڈول کی باضابطہ منظوری دی گئی۔ اسپیکر ایاز صادق نے تمام پارلیمانی رہنماؤں پر زور دیا کہ ایوان میں خوشگوار اور تعمیری ماحول برقرار رکھا جائے تاکہ قانون سازی کا عمل مؤثر طور پر آگے بڑھ سکے۔