ٹرمپ کاخیال ہےایرانی عوام کو حکومت کا تختہ الٹ دینا چاہیے، وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات سے انکار کرتا ہے تو ایرانی عوام کو اپنی حکومت کا تختہ الٹ دینا چاہیے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیویٹ نے فاکس نیوز پر کہا اگر ایرانی حکومت پُرامن سفارتی حل کی طرف آنے سے انکار کرتی ہے، جس میں امریکی صدر اب بھی دلچسپی رکھتے ہیں اور اس میں شامل ہونے کی خواہاں ہیں، تو ایرانی عوام اس انتہائی پرتشدد حکومت سے، جو دہائیوں سے ان پر ظلم کر رہی ہے، اقتدار کیوں نہ چھین لیں؟۔
یاد رہے کہ امریکا نے گزشتہ روز ایران کے اہم جوہری مرکز فردو پر 30 ہزار پاؤنڈ 14 بموں سے بمباری کرکے اسے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم ایران نے امریکی حملے کا بھرپور جواب دینے کا عزم کیا ہے، اور خطے میں امریکی اڈوں سمیت اہم اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی بھی دی ہے۔
ایران کی جوابی کارروائی کے انتباہ کے بعد امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ ایران نے امریکی اثاثوں کو نقصان پہنچایا، یا جوابی کارروائی کی تو اس کی اسے بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
صدر ٹرمپ نے ایران پر حملے کے بعد کہا تھا کہ ایران پر مذاکرات شروع کرے، جوابی کارروائی کی تو اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جائے گا، ایسی کارروائی کریں گے، کہ ماضی میں ایران نے دیکھی نہ ہوگی، انہوں نے ایران میں رجیم چینج کو خارج از امکان قرار نہیں دیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران کے ساتھ سفارت کاری؛ ٹرمپ اب بھی دلچسپی رکھتے ہیں: وہائٹ ہاؤس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایران میں جوہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا، متعدد بار انھوں نے آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے اور رجیم چینج کی دھمکی بھی دی لیکن اب وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک حیران کن بیان نے سب کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پالیسی بیان دیا۔
کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایران کے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے لیے اب بھی سفارتی حل کے خواہاں ہیں۔
ترجمانم وائٹ ہاؤس نے کہا کہ البتہ صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ایرانی حکومت ایک پرامن سفارتی حل کے لیے تیار نہیں ہوتی تو پھر آخر کیوں ایرانی عوام اس آمرانہ حکومت سے طاقت چھین نہ لیں جو انھیں دہائیوں سے دبا رہی ہے؟
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حالیہ امریکی فضائی حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی شدید بڑھ گئی ہے۔
امریکی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کے خلاف کوئی جوابی کارروائی کی تو ہمارا ردعمل پچھلے حملوں سے کہیں زیادہ شدید ہوگا۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل ٹرمپ نے بتایا تھا کہ ان کی افواج نے ایران میں تین کلیدی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر دیا جن میں فردو کا مرکز بھی شامل ہے۔
جس پر ایران نے صدر ٹرمپ کو “جوا کھیلنے والا” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران یہ جنگ ختم کر کے رہیں گے۔
یاد رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذکرات اتوار کے روز عمان میں ہونے تھے جو ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملوں کے باعث ملتوی ہوگئے۔