امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات سے انکار کرتا ہے تو ایرانی عوام کو اپنی حکومت کا تختہ الٹ دینا چاہیے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیویٹ نے فاکس نیوز پر کہا  اگر ایرانی حکومت پُرامن سفارتی حل کی طرف آنے سے انکار کرتی ہے، جس میں امریکی صدر اب بھی دلچسپی رکھتے ہیں اور اس میں شامل ہونے کی خواہاں ہیں، تو ایرانی عوام اس انتہائی پرتشدد حکومت سے، جو دہائیوں سے ان پر ظلم کر رہی ہے، اقتدار کیوں نہ چھین لیں؟۔
یاد رہے کہ امریکا نے گزشتہ روز ایران کے اہم جوہری مرکز فردو پر 30 ہزار پاؤنڈ 14 بموں سے بمباری کرکے اسے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم ایران نے امریکی حملے کا بھرپور جواب دینے کا عزم کیا ہے، اور خطے میں امریکی اڈوں سمیت اہم اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی بھی دی ہے۔
ایران کی جوابی کارروائی کے انتباہ کے بعد امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ ایران نے امریکی اثاثوں کو نقصان پہنچایا، یا جوابی کارروائی کی تو اس کی اسے بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
صدر ٹرمپ نے ایران پر حملے کے بعد کہا تھا کہ ایران پر مذاکرات شروع کرے، جوابی کارروائی کی تو اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جائے گا، ایسی کارروائی کریں گے، کہ ماضی میں ایران نے دیکھی نہ ہوگی، انہوں نے ایران میں رجیم چینج کو خارج از امکان قرار نہیں دیا تھا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے

وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔

یہ اہم ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو ابراہم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 2020 میں ان معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تھے، تاہم سعودی عرب نے اب تک اس میں شمولیت سے گریز کیا ہے کیونکہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے ٹھوس اقدامات چاہتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہم معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کے مزید ممالک کو اس امن معاہدے میں شامل کرنے کے خواہاں ہیں۔

امریکی اور سعودی قیادت کے درمیان ملاقات میں ایک دفاعی معاہدے (Defense Agreement) پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ ولی عہد کے دورے کے دوران کسی ممکنہ دفاعی معاہدے پر پیش رفت ہو۔

ذرائع کے مطابق، سعودی عرب امریکا سے جدید ترین اسلحہ اور باضابطہ دفاعی ضمانتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات طویل عرصے سے تیل اور سیکیورٹی تعاون پر مبنی ہیں۔

یاد رہے کہ مئی میں ٹرمپ کے ریاض کے دورے کے دوران امریکا نے سعودی عرب کے ساتھ 142 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کا معاہدہ کیا تھا، جب کہ محمد بن سلمان نے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا، جس پر ٹرمپ نے مذاق میں کہا تھا کہ “یہ رقم 10 کھرب ڈالر ہونی چاہیے۔”

متعلقہ مضامین

  • یمم
  • ایران کی پاکستان و سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش
  • ایران نے پاکستان اور  سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کردی
  • چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال
  •  نیوکلیئر ٹیسٹ کے امریکی اعلان پر روس کا سخت ردِعمل، جوابی تیاریوں کا آغاز
  • ممدانی کا ٹرمپ انتظامیہ پر ووٹرز کو ڈرانے کا الزام بے بنیاد ہے: ترجمان وائٹ ہاؤس
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر
  • ایران ملتِ اسلامیہ کے سر کا تاج، امریکی دھمکیاں مرعوب نہیں کر سکتیں، قاسم علی قاسمی
  • ظہران ممدانی میئر بنے تو نیویارک کو فنڈز دینا مشکل ہوگا، ٹرمپ کا انتباہ