ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ، پاور پلانٹ نشانہ، متعدد علاقوں میں بجلی بند
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران ایران نے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملوں کے جواب میں شدید میزائل کارروائی کی ہے، جس کے نتیجے میں جنوبی اسرائیل کا ایک اہم پاور پلانٹ براہِ راست نشانہ بنا۔ اس حملے سے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے جبکہ عوام نے گھنٹوں پناہ گاہوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو کر خوف و ہراس کی کیفیت میں وقت گزارا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل الیکٹرک کارپوریشن نے تصدیق کی ہے کہ ایک میزائل ملک کے اسٹریٹجک انفرااسٹرکچر کے قریب آ کر گرا، جس سے پاور سپلائی میں شدید خلل پیدا ہوا۔ نہاریا، حیفا، میعیلیا اور مغربی بیت المقدس سمیت متعدد شہروں میں فضا میں سائرن گونج اٹھے، جس کے بعد شہریوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔
رپورٹس کے مطابق تل ابیب کی حدود میں آسمان پر ایرانی میزائلوں کو پرواز کرتے دیکھا گیا، جس کے فوری بعد زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، اب تک کم از کم چار مختلف مقامات پر میزائل گرنے کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں اشدود اور مغربی بیت المقدس شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام کی جانب سے فوجی سنسر شپ عائد کی گئی ہے، جس کے تحت متاثرہ علاقوں یا تنصیبات کی تفصیلات جاری کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے میڈیا پر حملے کی ویڈیوز یا مقامی نقصانات کی تصاویر سامنے نہیں آ رہی ہیں۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے خلاف جارحانہ کارروائی کی تھی، جس کے بعد سے اب تک ایران کی جانب سے تقریباً 450 بیلسٹک میزائل داغے جا چکے ہیں۔ یہ حملہ ایران کی اب تک کی سب سے شدید جوابی کارروائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اقوام متحدہ اجلاس؛ متعدد ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ
اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر نیویارک میں رکن ممالک کا سربراہی اجلاس آج فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہوگا جس میں 6 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی سربراہان کے اس اجلاس کا مقصد دو ریاستی حل کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنا ہے۔ جس میں فرانس، بیلجیئم، لکسمبرگ، مالٹا، سان میرینو اور آندورا باضابطہ طور پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل برطانیہ، کینیڈا، پرتگال اور آسٹریلیا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔
اسرائیل اور امریکا نے اس اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے جب کہ فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس بھی شریک نہیں ہو پائیں گے کیونکہ امریکا نے ویزے دینے سے انکار کر دیا۔
فلسطینی صدر محمود عباس اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی اجلاس میں بذریعہ ویڈیو اپنی شرکت کو یقینی بنائیں گے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینون نے کانفرنس کو "سرکس" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے۔
اسی طرح امریکی محکمہ خارجہ نے بھی مغربی ممالک کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلانات کو "محض نمائشی اقدامات" کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ترجیح اسرائیل کی سیکیورٹی، یرغمالیوں کی رہائی اور خطے میں دیرپا امن ہے۔
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ یہ وقت فیصلہ کن ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو دو ریاستی حل ہمیشہ کے لیے دفن ہوسکتا ہے۔