امریکا پر جوابی حملے کےلیے فری ہینڈ مل گیا، عبدالرحیم موسی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ جوہری تنصیبات پر امریکی جارحیت نے مسلح افواج کو جوابی کارروائی کے لیے فری ہینڈ دے دیا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے ایران میں 3 جوہری مراکز کو نشانہ بنانے کی امریکی جارحیت کے جواب میں آج جاری کیے گئے پیغام میں کہا کہ ’’مجرم‘‘ امریکا کو جان لینا چاہیے کہ اس نے مسلح افواج کے جوانوں کو اپنے عسکری اور دیگر مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کا اختیار دے دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے صرف جوابی کارروائی کے معاملے میں افواج کو مکمل اختیار ہی نہیں دیا بلکہ ایران کے لیے صیہونی حکومت کو سزا دینے کے لاتعداد امکانات کے دروازے بھی کھول دیے ہیں۔
میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ’ اس حوالے سے ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔’
قبل ازیں ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل امیر حاتمی نے بھی امریکی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کو ایران کی جانب سے سخت جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران ماضی میں بھی امریکی جارحیت کے سامنے ڈٹا رہا ہے، بشمول 1980 کی دہائی میں ان حملوں کے جب امریکا نے اس وقت کے عراقی آمر صدام حسین کی سربراہی میں ایران پر حملہ آور بعثی فوج کی حمایت کی تھی۔ میجر جنرل امیر حاتمی نے کہا کہ جب بھی انہوں نے جرائم کیے، انہیں فیصلہ کن جواب ملا اور اس بار بھی انہیں کوئی استثنا نہیں ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی جارحیت کہا کہ
پڑھیں:
سعودی عرب کو امریکا سے ایف 35 طیارے ملنے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو جدید ترین لڑاکا طیارے ایف35 فروخت کرنے پر غور جاری ہے، جس کے تحت 48 جدید اسٹیلتھ طیارے سعودی فضائیہ کے بیڑے میں شامل کیے جا سکتے ہیں۔ یہ پیش رفت مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر نمایاں اثر ڈال سکتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب نے باضابطہ طور پر ایف 35 طیارے خریدنے کی درخواست کی تھی، جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اس درخواست پر تفصیلی جائزہ شروع کر دیا ہے۔ یہ معاہدہ اربوں ڈالر مالیت کا ہو گا اور اس کے لیے امریکی کابینہ اور کانگریس کی حتمی منظوری درکار ہوگی۔ اب تک پینٹاگون، وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، تاہم امریکی دفاعی حکام کے مطابق، پینٹاگون ابھی اس ممکنہ دفاعی فروخت کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ معاہدہ امریکی مفادات اور علاقائی سلامتی کے تقاضوں کے مطابق ہو۔ واضح رہے کہ سعودی عرب نے سال کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہِ راست درخواست کی تھی کہ اسے ایف 35 طیارے فراہم کیے جائیں۔ یہ طیارے امریکی دفاعی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کی تیار کردہ جدید ترین جنگی مشینیں ہیں، جو اپنی ریڈار سے پوشیدہ رہنے کی صلاحیت اور اعلیٰ جنگی نظام کی بدولت دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتی ہیں۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ معاہدہ طے پاتا ہے تو سعودی عرب مشرقِ وسطیٰ میں ایف 35 طیاروں کا مالک بننے والا پہلا عرب ملک بن جائے گا، جو خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ابھی تک اس معاہدے پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا اور مستقبل میں اس کے ممکنہ اثرات، اسرائیل کے ساتھ امریکی دفاعی تعلقات سمیت کئی پہلوؤں سے مشاورت جاری ہے۔