او آئی سی کے سیکریٹری جنرل شبیر احمد شاہ کی جان بچانے کے لئے مداخلت کریں، محمود ساغر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
افسوسناک بات یہ ہے کہ بھارتی عدلیہ نے یہ جاننے کے باوجود کہ وہ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں، ان کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طحہ کی توجہ پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کی طرف مبذول کرائی ہے جنہیں پراسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور جو2017ء میں گرفتاری کے بعد سے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں نظربند ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام چیئرمین محمود احمد ساغر نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے نام ایک خط میں کہا کہ شبیر احمد شاہ ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کے مرکزی رہنمائوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے اپنی زندگی کے 38سال مختلف بھارتی جیلوں میں گزارے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2017ء میں جھوٹے الزامات کے تحت ان کی گرفتاری کے بعد سے وہ گزشتہ آٹھ سالوں سے دہلی کی تہار جیل میں نظربند ہیں حالانکہ بھارتی حکام عدالت میں ان کے خلاف ایک بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے۔ شبیر احمد شاہ کوجو پہلے ہی متعدد عارضوں میں مبتلا ہیں، اب حال ہی میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جس کی وجہ سے ان کا وزن بھی گر گیا ہے اور ڈاکٹروں نے انہیں متعدد سرجریز کا مشورہ دیا ہے جس کے لئے خصوصی دیکھ بال کی ضرورت ہے اور جیل میں یہ ممکن نہیں ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ بھارتی عدلیہ نے یہ جاننے کے باوجود کہ وہ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں، ان کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ستم ظریفی ہے کہ اس انتہائی اہم وقت پر ان کے اہل خانہ کو علاج کے دوران ان کے ساتھ رہنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ڈی ایف پی رہنما نے او آئی سی کے سربراہ سے اپیل کی کہ وہ بھارتی حکومت کے ساتھ اس سنگین مسئلے کو اٹھائیں تاکہ علاج کے دوران شبیر احمد شاہ کی اچھی دیکھ بھال کی جا سکے۔ خط میں کہا گیا کہ ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ مداخلت کر کے شبیر احمد شاہ کی رہائی کو یقینی بنائیں تاکہ علاج کے دوران وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ رہ سکیں جسکی انہیں سخت ضرورت ہے۔ آپ کی مداخلت سے شبیر احمد شاہ کی جان بچانے اور دیگر کشمیری سیاسی قیدیوں کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد ملے گی جن کی صحت نظربندی کے دوران بگڑتی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شبیر احمد شاہ کی کے دوران
پڑھیں:
حکومت زائرین کو تحفظ اور سفری سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، علامہ شبیر میثمی
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس یو سی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اربعین پر جانے والے زائرین کو زمینی راستے فراہم نہ کئے گئے تو عراق میں مشی سے رہ جانے والے زائرین کے ہمراہ پاکستان میں شہر شہر گاؤں گاؤں مشی شروع کرنے کا اعلان کئے جانے کے ساتھ ساتھ چہلم امام حسین علیہ السلام کے جلوسوں کو احتجاجاً سڑکوں پر روکے جانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علما کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت زائرین کو تحفظ اور سفری سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، حکومت کی جانب سے زائرین امام حسینؑ کے چہلم میں شرکت کرنے والے زائرین کیلئے زمینی راستوں کی بندش کیخلاف علامہ سید ساجد علی نقوی کی زیر قیادت شیعہ علماء کونسل پاکستان کی مرکزی عاملہ کے اجلاس کے متفقہ فیصلوں اور احتجاجی کال کے بعد 5 اگست 2025ء سے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پر امن احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں ایک بڑی تعداد بلاتفریق شہری احتجاج میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک پر امن قوم ہیں، احتجاج کرنا اور اپنے حقوق کے حصول کیلئے آواز بلند کرنا ہمارا بنیادی، آئینی حق ہے جس سے ہم دستبردار نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے میڈیا کو مزید بتایا کہ 8 اگست 2025ء کو بعد از نماز جمعہ ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں پرامن احتجاجی مظاہرے ہو نگے جس میں ملت جعفریہ کے تمام طبقات بھر پور شرکت کرکے اپنی دینی ،مذہبی و ملی بیداری کا ثبوت فراہم کریں گے۔
علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ اربعین پر جانے والے زائرین کو زمینی راستے فراہم نہ کئے گئے تو عراق میں مشی سے رہ جانے والے زائرین کے ہمراہ پاکستان میں شہر شہر گاؤں گاؤں مشی شروع کرنے کا اعلان کئے جانے کے ساتھ ساتھ چہلم امام حسین علیہ السلام کے جلوسوں کو احتجاجاً سڑکوں پر روکے جانے پر بھی غور کر رہے ہیں اور اس پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، حکومت مسلسل ٹال مٹول کا رویہ اپنا کر زائرین کا وقت ضائع کر رہی ہے، وفاقی وزیر داخلہ کی طرف سے ٹویٹ کے ذریعے راستوں کی بندش کا فیصلہ آٹھ کروڑ شیعہ عوام کی توہین ہے، پاکستان اس طرح نہیں چلے گا، زائرین کے اہم ترین مسئلہ پر حکومت نے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، حکمرانوں کے اس سنگین مسئلے پر غیر سنجیدہ رویے نے ہمیں مجبور کر دیا کہ ہم اب عوامی حقوق کے حصول کے لیے احتجاجی راستہ اختیار کریں جس پر عملدآمد کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔