سابق بھارتی فاسٹ بولر نے بمراہ کو وسیم اکرم سے بہتر قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
سابق بھارتی کھلاڑی نے بھارتی اسٹار فاسٹ بولر جسپریت بمراہ کو پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم سے بہتر قرار دے دیا۔
سابق بھارتی کھلاڑی کے اس بیان کو شائقین کرکٹ نے آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ دیگر صارفین نے ان کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا۔
بھارتی فاسٹ بولر جسپریت بمراہ ان دنوں انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز کھیل رہے ہیں، جس میں انہوں نے سابق پاکستانی کپتان وسیم اکرم کا اہم ریکارڈ توڑ دیا۔
ہیڈنگلے لیڈز میں انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں بھارتی فاسٹ بولر جسپریت بمراہ نے 5 وکٹیں حاصل کیں۔ ٹیسٹ کھیلنے والے چار بڑے ملکوں (SENA) جنوبی افریقا، انگلینڈ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف کسی بھی ایشیا ئی بولر کی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ انہوں نے 150وکٹیں مکمل کرکے پاکستانی وسیم اکرم کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ وسیم اکرم نے 146 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
تاہم وسیم اکرم کا یہ ریکارڈ توڑنے کے بعد سابق فاسٹ باؤلر ورون آرون نے اپنے حالیہ بیان میں جسپریت بمراہ کو وسیم اکرم سے بہترین بولر قرار دے دیا۔
ورون آرون نے کرک انفوٹو کے میچ ڈے شو میں کہا کہ ایسے اعزازات بمراہ کو وسیم اکرم کے ہم پلہ قرار دیتے ہیں۔
آرون کا کہنا تھا کہ انہیں جینیئس کہنا ایک کم تعریف ہوگی۔ اب وہ وسیم اکرم کو سِینا ممالک میں وکٹوں کی تعداد میں پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔ میرے لیے یہ سب کچھ کہتا ہے کیونکہ وسیم اکرم فاسٹ باؤلردنیا کے سب سے بہترین باؤلر تھے، اور وہ گیند کے ساتھ سب کچھ کر سکتے تھے۔ اور بمراہ بھی تقریباً ویسے ہی ہیں۔
سابق بھارتی فاسٹ بوکر نے مزید کہا بمراہ نے یہ کام وسیم اکرم کے مقابلے میں بہت کم اننگز میں کیا ہے،“ اور اس طرح دونوں کو ایک ہی سطح پر رکھنے کی اپنی دلیل پیش کی۔
اگرچہ آرون کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دیا۔
واضح رہے کہ وسیم اکرم دنیا کے سب سے عظیم فاسٹ باؤلرز میں شمار ہوتے ہیں اور ان کے پاس 900 سے زائد بین الاقوامی وکٹیں ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسپریت بمراہ سابق بھارتی بھارتی فاسٹ فاسٹ بولر وسیم اکرم بمراہ کو
پڑھیں:
نوجوان امریکیوں نے خود کو اسرائیل سے دور کر لیا ہے, سابق صیہونی وزیراعظم
غاصب اسرائیلی رژیم کے سابق وزیراعظم نے اس قابض رژیم کی امریکہ میں موجود عوامی حمایت میں نمایاں کمی کے بارے غیر معمولی بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کیلئے پہلے جیسی ہمدردی نہیں رکھتی! اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اندھے حامی امریکہ میں 10 دن گزارنے کے بعد جاری ہونے والے اپنے تازہ بیان میں سابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے درمیان استوار تعلقات کو "نازک" قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں اسرائیل کی حیثیت کبھی بھی اتنی "کمزور" نہیں ہوئی جبکہ اس وقت اسرائیل، امریکیوں کی نظر میں ایک "مسترد شدہ ریاست" بن چکا ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے تاکید کی کہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی ایک طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ نہیں رہی اور اب یہ صورتحال ریپبلکن پارٹی تک بھی پھیل چکی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ قدامت پسند گروہ، بشمول MAGA تحریک، بھی خود کو اسرائیل سے دور کر رہا ہے اور یہ کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کے لئے "کم ہمدرد" ہو چکی ہے۔
نفتالی بینیٹ نے غزہ کی پٹی پر مسلط کی جانے والی وسیع قحط کی صیہونی مہم کی کثیر جہتوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور لکھا کہ اسے امریکی عوام اور موثر طبقے کی اکثریت نے ایک "حقیقت" کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ نفتالی بینیٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل اب امریکیوں کی نظر میں "امریکہ کے کاندھوں پر بھاری بوجھ" بن چکا ہے نیز یہ کہ امریکی یہودی کمیونٹی بھی اب (مبینہ طور پر) "یہود دشمنی کی وسیع لہر" کا سامنا کر رہی ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غاصب صیہونی کابینہ پر معلومات و پروپیگنڈے کے شعبے میں عدم فعالیت کا الزام لگایا، اور "مربوط و طاقتور معلوماتی ہیڈ کوارٹر" کے فقدان پر سخت تنقید کی۔ نفتالی بینیٹ نے نیتن یاہو کی کابینہ کے کئی ایک وزراء کے معاندانہ رویے کی جانب بھی اشارہ کیا کہ جنہوں نے، نفتالی بینیٹ کے بقول، اپنے "تباہ کن الفاظ" کے ساتھ اسرائیلی فوج کی ساکھ کو "شدید نقصان" پہنچایا ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں بینیٹ نے خبردار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ صورتحال عالمی سطح پر "اسرائیل کی عملیاتی آزادی" پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے۔